پٹنہ: اکھل بھارتی تیرا پنتھ پریشد انڈیا کے ریاستی انچارج راہل بوتھرا نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں کورونا وبا نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے، کورونا میں سب سے زیادہ اگر کسی چیز کی ضرورت پیش آئی تو وہ پلازما اور خون تھا، کورونا وبا کے بعد خون عطیہ میں کافی کمی آئی ہے جس سے ملک میں بلڈ بینک کی کمی کا شدت سے احساس کیا جا رہا ہے۔ Akhil Bhartiya Parishad organizes blood donation camp at global level
انہوں نے کہا کہ خون کی کمی یا بروقت خون نا ملنے سے روزآنہ کسی نہ کسی کی موت ہو رہی ہے، باوجود اس کے سماجی سطح پر اس جانب لوگوں کی توجہ نہیں ہے۔ کسی بھی ہسپتال میں بلڈ بینک کا ذخیرہ اتنا نہیں ہے کہ فوری طور پر خون مل سکے۔ کئی بار ایسا بھی دیکھا گیا کہ مریض کے اہل خانہ اپنا خون دینے کو تیار ہوتے ہیں مگر بلڈ بینک میں مطلوبہ خون کا گروپ نہیں ہونے سے اہل خانہ کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 17 ستمبر کو ہم ایک تاریخی ریکارڈ بنانے والے ہیں۔ اس دن پوری دنیا میں پریشد کی جانب سے 2000 بلڈ کیمپ لگائے جائیں گے، جس سے ڈیڑھ لاکھ یونٹ عطیہ خون جمع کرنے کا ہدف ہے۔ بھارت کے علاوہ 18 غیر ممالک میں عطیہ خون کے 36 کیمپ لگائے جائیں گے، اس خون عطیہ کی تشہیر ملک سطح پر کئی وزراء اور فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ پلوامہ کی یاد خون عطیہ کیمپ کا اہتمام
اس موقع ہر اکھل بھارتی پریشد کے قومی انچارج سوربھ پٹواری نے کہا کہ ہمارے ملک میں 135 کروڑ کی آبادی ہے، جس میں 52 کروڑ ایسے لوگ ہیں جو صحت کے اعتبار سے درست ہیں، اگر یہ 52 کروڑ لوگ ہی خون کا عطیہ کریں تو ہمارے یہاں بلڈ بینک میں کبھی خون کی کمی نہیں ہوگی، آئین کے مطابق کوئی صحتمند شخص جو 18 سے 65 سال کے درمیان کا ہے وہ اپنی مرضی سے ہر تین مہینے میں ایک بار خون کا عطیہ کر سکتا ہے، مگر آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں غلط بات بیٹھی ہوئی ہے کہ خون عطیہ کرنے سے وہ کمزور ہو جائیں گے جبکہ میڈیکل سائنس کے مطابق ہر تین ماہ میں ایک بار خون عطیہ کرنا صحت کے نقطہ نظر سے فائدہ مند ہے۔