ہریدوار (اتراکھنڈ): گیانواپی مسجد کے اندر شیو مندر کے وجود کی حقیقت کے بارے میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے تبصرے کے ایک دن بعد سنتوں کی اعلیٰ تنظیم اکھاڑہ پریشد کے صدر، مہنت رویندر پوری نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمانوں گیانواپی مسجد کو ترک کر دینا چاہیے اور اسے ہندوؤں کے حوالے کر دینا چاہیے۔ انہوں نے مسلم مذہبی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ عدالت میں اپنے دعوے سے دستبردار ہوجائیں، بدلے میں اکھاڑہ پریشد مسلمانوں کے لیے ایک عظیم الشان مسجد بنائے گی۔
اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت رویندر پوری نے مزید کہا کہ گیانواپی کے متعلق اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیےکسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کچھ علامتیں ہندوؤں کے دعوے کی تصدیق کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گیانواپی میں گھنٹی اور ترشول کا وجود ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جو کچھ بھی کہا وہ درست ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان مذہبی رہنماؤں کو بڑے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ایک مثال پیش کرنی چاہیے تاکہ آنے والی نسلیں ان پر فخر محسوس کر سکیں۔ مسلم مذہبی علماء کو باہمی رضامندی سے گیانواپی کو ہندو عقیدت مندوں کے حوالے کرنا چاہیے۔اکھاڑہ پریشد کے صدر نے کہا کہ لفظ گیانواپی بھی سنسکرت سے ماخوذ ہے، یہ بھی ایک مثال ہے کہ گیانواپی ایک مندر ہے مسجد نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنت ایک مسجد بنائیں گے اگر مسلمان گیانواپی سے اپنا دعویٰ ترک کر دیں۔ اکھاڑہ پریشد نے مسلم مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ مسلمان اپنے مطالبات سے دستبردار ہو جائیں اور ہمیں گیانواپی دے دیں، ہم ایک عظیم الشان مسجد بنائیں گے اور اسے مسلمانوں کے حوالے کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ پیر کو وزیراعلیٰ یوگی نے کہا تھا کہ اگر اسے (گیانواپی) مسجد کہا جائے تو تنازع کھڑا ہوگا۔ لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ ترشول مسجد میں کیا کر رہا ہے۔ اس میں بھگوان کی مورتیاں ہیں۔ یہ تجویز مسلم سماج کی طرف سے آنی چاہیے کہ تاریخی غلطی ہوئی ہے، اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔ واضح رہے کہ گیانواپی مسجد کا معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت میں گیانواپی مسجد کے ای ایس آئی سروے کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی ہے، جس پر ہائی کورٹ 3 اگست کو فیصلہ سنا سکتی ہے۔