ETV Bharat / bharat

Saifullah Rahmani on Bulldozer Culture بلڈوزر کلچر غیر جمہوری اور ظالمانہ طرز عمل، خالد سیف اللہ رحمانی

author img

By

Published : Oct 9, 2022, 3:51 PM IST

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حکومت کی جانب سے بلڈوزر کی کارروائی پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسرائیل کے طرز پر بلڈوزر کلچر کو جاری کرنا نہایت افسوسناک ہے۔ Saifullah Rahmani on Bulldozer Culture

Saifullah Rahmani on Bulldozer Culture
بلڈوزر کلچر غیر جمہوری اور ظالمانہ طرز عمل ہے، خالد سیف اللہ رحمانی

دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ مرکزی اور بعض ریاستی حکومتوں کی طرف سے ملک میں اسرائیل کے طرز پر بلڈوزر کلچر کو جاری کرنا نہایت افسوسناک اور ملک کے لئے رسوا کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی شبیہ ایک ایسے جمہوری ملک کی رہی ہے، جس میں ہر شہری کو پُر امن احتجاج اور اظہار رائے کی آزادی دی گئی ہے لیکن گزشتہ کچھ عرصہ سے حکومت کا رویہ آمریت پسند ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی شہروں میں مسلمانوں اور دلتوں کے مکانات معمولی الزامات کی بنیاد پر زمین دوز کر دیے گئے، ایک شخص مدتوں محنت کر کے اور پسینہ بہا کر اپنا مکان بناتا ہے، مکان اس کے والدین، بچے، بچیاں اور بعض اوقات نابالغ بھائی بہن سبھوں کی اس میں رہائش ہوتی ہے، اور اس کو ایک مشترکہ ملکیت کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔ اب اگر اس گھر کا ایک بالغ یا نابالغ لڑکا سچ مچ کہیں پتھراؤ کرنے میں شریک ہوگیا ہو تو کیا حکومت کے لئے یہ بات درست ہو سکتی ہے کہ وہ ایک ایسی سزا دے، جسے پورے خاندان کو بھگتنا پڑے، بوڑھے ماں باپ اور معصوم بچے سب اس سزا کی لپیٹ میں آجائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ حکومت کا یہ دعویٰ کہ مکان کی تعمیر کی منظوری حاصل نہ کرنے کی وجہ سے مکان کو گرایا گیا ہے، محض کھوکھلا دعویٰ اور جھوٹا بہانہ ہے، سوال یہ ہے کہ گھر کی تعمیر سے لے کر گھر گرانے کا واقعہ پیش آنے تک حکومت نے اس سلسلہ میں باز پُرس کیوں نہیں کی؟ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ جس وقت تعمیر کا کام ہو رہا تھا، اسی وقت تعمیر کو روکا جاتا، پھر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ایک گلی میں فرض کیجئے پچاس مکانات ہیں، مسلمانوں کے بھی اور ہندوؤں کے بھی، اُن میں سے کسی نے بھی تعمیر کی اجازت حاصل نہیں کی تھی لیکن خاص طور پر اُن میں سے دو مکانات کو نشانہ بنا کر منہدم کیا جاتا ہے، جنہوں نے پولس کے دعویٰ کے مطابق پتھر بازی کی تھی، کیا یہ عمل قانون کے مطابق ہے؟

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ایک ہی طرح کی غلطی پر ایک کو سزا دینا اور دوسرے کو نہیں دینا، یہ کھلے طور پر انصاف کا قتل ہے، پھر حکومت کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اگر وہ کسی کو مجرم سمجھتی ہے تو اس کو عدالت میں جانے اور صفائی پیش کرنے کا موقع دے، حکومت مدعی بھی ہو اور خود ہی فیصلہ بھی کر لے، کیا اس کا کوئی جواز ہو سکتا ہے؟ اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسی نا منصفانہ حرکت اور غیر جمہوری طرز عمل سے باز رہے، اور دنیا کی نظر میں وطن عزیز کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: Stone Pelting at Garba in MP مسلم نوجوانوں کے گھروں پر بلڈوزر کی کارروائی

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بھائی چارہ کے بجائے نفرت کا ماحول نہ بنایا جائے، اگر واقعی حکومت چاہتی ہے کہ تمام تعمیرات اجازت کی حدود میں ہوں تو لوگوں کو ایک موقع دے کہ وہ جرمانہ ادا کر کے اجازت حاصل کریں، اور نئی تعمیرات کے سلسلہ میں سختی سے اپنے اصول کو نافذ کرے اور اس میں کوئی امتیاز نہ برتے، سبھوں کے ساتھ یکساں رویہ اختیار کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہئے کہ اگر حکومت کے کسی محکمہ نے خلاف اصول تعمیر کرائی ہو تو اسے بھی منہدم کرایا جائے، یا اس سے بھی جرمانہ وصول کیا جائے۔

دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ مرکزی اور بعض ریاستی حکومتوں کی طرف سے ملک میں اسرائیل کے طرز پر بلڈوزر کلچر کو جاری کرنا نہایت افسوسناک اور ملک کے لئے رسوا کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی شبیہ ایک ایسے جمہوری ملک کی رہی ہے، جس میں ہر شہری کو پُر امن احتجاج اور اظہار رائے کی آزادی دی گئی ہے لیکن گزشتہ کچھ عرصہ سے حکومت کا رویہ آمریت پسند ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی شہروں میں مسلمانوں اور دلتوں کے مکانات معمولی الزامات کی بنیاد پر زمین دوز کر دیے گئے، ایک شخص مدتوں محنت کر کے اور پسینہ بہا کر اپنا مکان بناتا ہے، مکان اس کے والدین، بچے، بچیاں اور بعض اوقات نابالغ بھائی بہن سبھوں کی اس میں رہائش ہوتی ہے، اور اس کو ایک مشترکہ ملکیت کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔ اب اگر اس گھر کا ایک بالغ یا نابالغ لڑکا سچ مچ کہیں پتھراؤ کرنے میں شریک ہوگیا ہو تو کیا حکومت کے لئے یہ بات درست ہو سکتی ہے کہ وہ ایک ایسی سزا دے، جسے پورے خاندان کو بھگتنا پڑے، بوڑھے ماں باپ اور معصوم بچے سب اس سزا کی لپیٹ میں آجائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ حکومت کا یہ دعویٰ کہ مکان کی تعمیر کی منظوری حاصل نہ کرنے کی وجہ سے مکان کو گرایا گیا ہے، محض کھوکھلا دعویٰ اور جھوٹا بہانہ ہے، سوال یہ ہے کہ گھر کی تعمیر سے لے کر گھر گرانے کا واقعہ پیش آنے تک حکومت نے اس سلسلہ میں باز پُرس کیوں نہیں کی؟ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ جس وقت تعمیر کا کام ہو رہا تھا، اسی وقت تعمیر کو روکا جاتا، پھر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ایک گلی میں فرض کیجئے پچاس مکانات ہیں، مسلمانوں کے بھی اور ہندوؤں کے بھی، اُن میں سے کسی نے بھی تعمیر کی اجازت حاصل نہیں کی تھی لیکن خاص طور پر اُن میں سے دو مکانات کو نشانہ بنا کر منہدم کیا جاتا ہے، جنہوں نے پولس کے دعویٰ کے مطابق پتھر بازی کی تھی، کیا یہ عمل قانون کے مطابق ہے؟

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ایک ہی طرح کی غلطی پر ایک کو سزا دینا اور دوسرے کو نہیں دینا، یہ کھلے طور پر انصاف کا قتل ہے، پھر حکومت کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ اگر وہ کسی کو مجرم سمجھتی ہے تو اس کو عدالت میں جانے اور صفائی پیش کرنے کا موقع دے، حکومت مدعی بھی ہو اور خود ہی فیصلہ بھی کر لے، کیا اس کا کوئی جواز ہو سکتا ہے؟ اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسی نا منصفانہ حرکت اور غیر جمہوری طرز عمل سے باز رہے، اور دنیا کی نظر میں وطن عزیز کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: Stone Pelting at Garba in MP مسلم نوجوانوں کے گھروں پر بلڈوزر کی کارروائی

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بھائی چارہ کے بجائے نفرت کا ماحول نہ بنایا جائے، اگر واقعی حکومت چاہتی ہے کہ تمام تعمیرات اجازت کی حدود میں ہوں تو لوگوں کو ایک موقع دے کہ وہ جرمانہ ادا کر کے اجازت حاصل کریں، اور نئی تعمیرات کے سلسلہ میں سختی سے اپنے اصول کو نافذ کرے اور اس میں کوئی امتیاز نہ برتے، سبھوں کے ساتھ یکساں رویہ اختیار کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہئے کہ اگر حکومت کے کسی محکمہ نے خلاف اصول تعمیر کرائی ہو تو اسے بھی منہدم کرایا جائے، یا اس سے بھی جرمانہ وصول کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.