نئی دہلی: دہلی میں اکثر و بیشتر آگ لگنے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں، جس میں انسانی جانیں چلی جاتی ہیں۔ دہلی حکومت کے پاس اس طرح کے حادثات سے بچنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس طرح کے حادثوں سے سبق لینا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ منڈکا کی ایک سی سی ٹی وی کیمرے بنانے والی فیکٹری میں آتشزدگی کے بعد دو درجن سے زیادہ افراد کا ہلاک ہوجانا، انتہائی تکلیف دہ ہے۔ کرپشن کی وجہ سے یہ حادثات ہوتے ہیں۔ حکومت ٹیکس لیتی ہے، مالک نوٹ کماتا ہے اور مزدور جان گنواتے ہیں۔ منڈکا معاملے میں اس بات کی تحقیق ہونی چاہیے کہ وہاں آگ بجھانے والے آلات تھے کہ نہیں۔ کمپنی مالک کے پاس فائر این او سی تھی یا نہیں۔ اس طرح کی عمارتوں میں حادثات کے وقت بھاگنے کے لئے ایمرجنسی دروازے ہونے چاہئیں۔ AIMIM Delhi President Kaleem Ul Hafeez react to mundka fire
انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کی حفاظت حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، مگر حکومتیں شہریوں کی فلاح کے بجائے مذہب کی سیاست کررہی ہیں۔ صدر مجلس نے مرنے والوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے دہلی حکومت پر کم معاوضہ دینے کا الزام لگایا اور کہا کہ دس لاکھ کا معاوضہ ان کی توہین ہے۔ ان کو کم سے کم پچاس لاکھ روپیے دیے جائیں۔ مرنے والوں کے خاندان سے کسی ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جانی چاہیے۔ حادثے میں زخمی ہونے والوں کا سرکاری خرچ پر علاج کیا جائے، جب تک وہ کام کرنے کی پوزیشن میں نہ آئیں تب تک ان کے گھر کا پورا خرچ اٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آگ لگنے کی اعلیٰ سطحی انکوائری ہونی چاہیے اور اس انکوائری کی رپورٹ شائع ہونی چاہیے، ابھی تک دہلی حکومت نے کسی بھی انکوائری کی رپورٹ پیش نہیں کی ہے اور نہ ہی کسی قصور وار کو سزا دی ہے۔ قصور وار افراد کو سزا دے دی جائے تو اس طرح کے حادثات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ آئندہ اس طرح کے حادثات نہ ہوں اس کے لیے منصوبہ بندی کی جانی چاہیے۔