ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ ملک بھر میں اسلام یا مسلمانوں سے منسوب مقامات کے نام تبدیل کر کے منصوبہ بند طریقے سے مسلمانوں کے نقوش مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نام تبدیل کرنے کی یہ مہم اب اتر پردیش اور بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں کے علاوہ دہلی میں بھی شروع ہو گئی ہے۔
گذشتہ دنوں دہلی منیرکا کے ایک گاؤں محمد پور کا نام تبدیل کرکے مادھو پورم کرنے کی تجویز پر ایم سی ڈی نے منظوری دے دی ہے جبکہ آج صفدرجنگ کے قریب واقع گاؤں ہمایوں پور کے نام کو تبدیل کر ہنومان پور کیے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اس تجویز میں لکھا ہے کہ ''مغل دور حکومت میں ان گاؤں کے نام جبراً تبدیل کیے گئے تھے لیکن مغلوں کی حکومت ختم ہوئے اتنے برس گزر جانے کے باوجود یہ نام برقرار ہیں اور ہمیں ابھی بھی مغلوں کی غلامی کی یاد دلاتے ہیں اس لیے اس نام کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔''
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کانگریس کے قومی اقلیتی سیل کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی سے بات کی جس میں انہوں نے کہا جو کام نہیں کر پا رہے ہیں وہ بس نام ہی تبدیل کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کثیر ثقافتی اور ملی جلی تہذیب والا ملک ہے لیکن اب لوگ اس گنگا جمنی تہذیب میں زہر گھول رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی تاریخ میں آج کا دن
انہوں نے کہا کہ رامپور نوابوں کا شہر ہے لیکن کبھی اس کے نام کو تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی نہ نوابوں کے زمانے میں اور نہ اب لیکن کچھ لوگ ہیں جن کا کام ہی نفرت پھیلانا ہے۔