امریکی سفارت خانے نے سیکورٹی الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل میں سکیورٹی کی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ طالبان کے کابل میں داخلے کے ساتھ ہی علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ وہیں شہر کے مشرقی میں واقع مرکزی جیل سے قیدی باہر نکل آئے ہیں۔
دریں اثنا افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے عبداللہ عبداللہ اور سابق مجاہدین رہنما گلبدین حکمت یار کے ساتھ مل کر ایک رابطہ کونسل تشکیل دی ہے تاکہ افغانستان میں جاری افراتفری کو روکا جاسکے اور اقتدار کی پرامن منتقلی سے متعلق امور کا انتظام کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں:۔ UN Meeting: اقوام متحدہ کا آج افغانستان سے متعلق ہنگامی اجلاس طلب
واضح رہے کہ طالبان کابل میں داخل ہوگئے ہیں، جہاں انہوں نے اشرف غنی حکومت سے حکومت کی پُرامن حوالگی کے تعلق سے مذاکرات کیے۔ افغان صدراشرف غنی استعفی دیکر ملک چھوڑ کر چلے گئے، علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے تاجک میڈیا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی نائب صدر امراللہ صالح کے ہمراہ کابل سے تاجکستان چلے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں افراد تاجکستان کے درالحکومت دوشنبے میں ہیں اور ان کے وہاں سے کسی تیسرے ملک روانہ ہونے کا امکان ہے۔