احمدآباد: ملک میں گو کشی کے نام پر ماب لنچنگ کے سنگین معاملات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ گجرات کے سابر کانٹھا ضلع کے وڈالی میں پیش آیا، جہاں کچھ نام نہاد گو رکشکوں نے ٹاٹا سومو جیپ میں گوشت لے چار مسلم نوجوانوں پر حملہ کیا اور انہیں بے رحمی سے پیٹا۔ وہیں اس معاملے پر احمدآباد کی خصوصی عدالت کے وکیل شمشاد خان پٹھان نے کہا کہ کچھ لوگ کل صبح وڈالی میں ایک ٹاٹا سومو جیپ میں جا رہے تھے، اس دوران راستے میں نام نہاد گو رکشکوں نے انہیں روک لیا اور کہا کہ تمہاری گاڑی میں گائے گا گوشت ہے اور یہ کہتے ہوئے انہوں نے مسلم نوجوانوں پر حملہ کردیا۔ اس دوران ان کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی اور گاڑی کو نقصان پہنچایا گیا۔ ملزمان نے موبائل فون اور پیسے بھی لوٹ لیے، جس کے بعد زخمی نوجوانوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اس واقعے کے بعد وڈالی میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا لیکن پولس نے اس پر قابو پایا اور وڈالی پی ایس آئی نے مسلم نوجوانوں کو کلین چیٹ دیتے ہوئے بتایا کہ ضبط کیا گیا گوشت گائے کا گوشت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Chapra Mob Lynching چھپرا میں ماب لنچنگ، نوجوان ہلاک
وہیں وکیل شمشاد خان پٹھان نے کہا کہ ایسے لوگوں کو کون حق دیتا ہے کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں؟ ایف ایس ایل کی رپورٹ سے بھی واضح ہو گیا کہ گوشت گائے نہیں ہے تو بغیر سوچے سمجھے نوجوانوں کی کیوں پٹائی کی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کو مشق ستم بنایا جا رہا ہے اور نام نہاد گو رکشا کے نام پر غنڈا گردی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو ماب لنچنگ کے مسئلے پر ایک قانون بنایا چاہیے تاکہ کوئی بھی ماب لنچنگ نہ کر سکے اور ماب لنچنگ کرنے والوں کو سخت سزا دی جا سکے۔ واضح رہے کہ اس معاملے میں نام نہاد گو رکشکوں نے شاہد خان قاضی، امیر اکجا قصائی، فرحان قصائی اور رومان سندھی کو بے رحمی سے پیٹا اور ان کی ماب لنچنگ کی کوشش کی گئی جس کے بعد وڈالی پولس نے رمیش امبالال ساگر، کوشک امبالال ساگر، وکرم ساگر، جنک جینتی بھائی پٹیل، ایشور ساگر، شیو شکتی ویجیٹیبل اور دوسرے پانچ دیگر افراد کے خلاف شکایت درج کی ہے۔