ETV Bharat / bharat

ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کے اقدامات سے لکشدیپ کے مستقبل پر سوالیہ نشان - لکشدیپ کی اہم خبر

جزیرے کی غالباً آبادی مسلم قبائلیوں پر مشتمل ہے جنہیں آئینی اعتبار سے گزر بسر کا تحفظ حاصل ہے لیکن موجودہ انتظامیہ ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے جن سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ ان متنازع اقدامات میں لکشدیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن (ایل ڈی اے آر) 2021 نام کے قانون کی منظوری بھی شامل ہے، جس کے تحت مقامی انتظامیہ، عوام کی مرضی کے برخلاف مرکزی حکومت کو بے دریغ طاقت عطا کررہی ہے۔ حیرت یہ ہے کہ ایسے قوانین کو نافذ کرنے کے لیے مقامی آبادی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

لکشدیپ کی پر امن فضا پر سوالیہ نشان کیوں
لکشدیپ کی پر امن فضا پر سوالیہ نشان کیوں
author img

By

Published : May 31, 2021, 10:40 PM IST

Updated : Jun 1, 2021, 10:55 AM IST

ریاست کیرالہ کی قانون ساز اسمبلی نے جزیرہ لکشدیپ کی پر امن فضا کو درہم برہم کرنے کے درپے ایڈمنسٹریٹر کو واپس طلب کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک قرار داد منظور کی ہے۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر اپنے مختلف اقدامات کے ذریعے یونین ٹریٹری جزیرے پر زعفرانی ایجنڈا مسلط کرنے اور کارپوریٹ مفادات کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ قرارداد میں جزیرے کے عوام کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گو کہ کیرالہ کی بی جے پی نے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کے اقدامات کی حمایت کی ہے لیکن اسمبلی میں پارٹی کا کوئی رکن نہ ہونے کی وجہ سے یہ قرار داد اتفاق رائے سے منظور ہوئی ہے۔

ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کے اقدامات سے لکشدیپ کے مستقبل پر سوالیہ نشان

ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کا تعلق ریاست گجرات سے ہے۔ گزشتہ دسمبر انہیں اس عہدے پر تعینات کیا گیا اور ان کی آمد کے ساتھ ہی 32 مربع کلومیٹر پر محیط 66 ہزار نفوس کی آبادی والے اس خوبصورت جزیرے کا امن و سکون درہم برہم ہونے لگا۔ جزیرے کی غالب آبادی مسلم قبائلیوں پر مشتمل ہے جنہیں آئینی اعتبار سے گزر بسر کا تحفظ حاصل ہے، لیکن موجودہ انتظامیہ ایسے اقدامات اٹھارہی ہے جن سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ متنازع اقدامات میں لکشدیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن (ایل ڈی اے آر) 2021 نام کے قانون کی منظوری بھی شامل ہے، جس کے تحت مقامی انتظامیہ، عوام کی مرضی کے برخلاف مرکزی حکومت کو بے دریغ طاقت عطا کر رہی ہے۔ حیرت یہ ہے کہ ایسے قوانین کو نافذ کرنے کے لیے مقامی آبادی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

یہ مسودہ لکشدیپ میں موجود زمین کی ملکیت اور اس کے استعمال کے حق کو براہ راست خطرے میں ڈالتا ہے، جس سے حکومت اور اس کے تمام اداروں کو کسی بھی شخص کی زمین کو اپنی ملکیت میں لینے اور اس میں براہ راست مداخلت کرنے کا اختیار مل جاتا ہے۔ ساتھ ہی اس مسودے کی دفعہ 29 حکومت کو 'ترقیاتی' سرگرمیوں کے لیے کسی بھی اراضی کو حکومت کی نظر میں موزوں نظر آنے پر استعمال کرنے کا اختیار دیتی ہے۔ ایسے میں زمین کے مالک کی مرضی کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ اس مسودہ میں'عوامی استعمال' کی مبہم اصطلاح استعمال کی گئی ہے جس سے انتظامیہ کو اختیار مل جاتا ہے کہ وہ اراضی کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرے۔

مقامی لوگوں کو تشویش ہے کہ اگر اس مسودے پر عمل درآمد شروع ہوگیا تو یہ لکشدیپ کے حیاتیاتی تنوع سے مالا مال نازک ماحولیاتی نظام کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ لکش دیپ انتہائی پُرامن علاقہ ہے، جہاں جرائم کی شرح تقریباً صفر ہے لیکن اس کے باوجود انتظامیہ نے سب سے پہلے جزائر میں'غنڈا ایکٹ' لگا دیا۔ ایک اور ایکٹ کے تحت دو سے زیادہ بچے رکھنے والے افراد پنچایت انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔ جانوروں کے تحفظ کے قانون کے ذریعے گائے کے گوشت پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی گئی ہے جب کہ شراب کی خرید و فروخت آسان بنانے کی تجویز ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کی آمد سے پہلے یہ علاقہ کووڈ وبا سے بچا ہوا تھا لیکن اس انداز سے بیرونی لوگوں کی آمد ورفت ممکن بنائی گئی کہ اب کووڈ کی زد میں چھ ہزار افراد آچکے ہیں۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 'یہ اقدامات لکش دیپ کو مالامال بنانے اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے جارہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہاں کے لوگ پہلے ہی آسودہ حال ہیں اور ٹور ازم یہاں کئی دہائیوں سے پھل پھول رہا ہے۔ سابق بیوروکریٹ اور سفارتکار وجاہت حبیب اللہ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک مکتوب میں ان اقدامات کے دور رس نتائج سے خبردار کیا ہے اور انہیں صلاح دی ہے کہ اس پرامن اور خوبصورت علاقے کو نشانہ نہ بنایا جائے۔ وجاہت حبیب اللہ ماضی میں لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر رہے ہیں۔

مقامی ممبر پارلیمنٹ محمد فیضل کے مطابق پرفل پٹیل اپنی پانچ ماہ کی مدت تقرری کے دوران 15 یا 20 دن لکش دیپ میں رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کے اقدامات کو اگر واپس نہیں لیا گیا تو وہ قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ لکشدیپ انتظامیہ کے اقدامات پر پورے ملک کے حساس اور جمہوریت و امن پسند لوگوں میں تشویش پھیل گئی ہے۔ ان احکامات کو واپس لینے اور پرفل پٹیل کو ایڈمنسٹریٹر کے عہدے سے برطرف کرنے کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔ کیرالہ اسمبلی کی قرارداد کے بعد اب گیند مرکزی حکومت کے پالے میں ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ وہاں سے فیصلہ کس کے حق میں آتا ہے۔

ریاست کیرالہ کی قانون ساز اسمبلی نے جزیرہ لکشدیپ کی پر امن فضا کو درہم برہم کرنے کے درپے ایڈمنسٹریٹر کو واپس طلب کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک قرار داد منظور کی ہے۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر اپنے مختلف اقدامات کے ذریعے یونین ٹریٹری جزیرے پر زعفرانی ایجنڈا مسلط کرنے اور کارپوریٹ مفادات کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ قرارداد میں جزیرے کے عوام کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گو کہ کیرالہ کی بی جے پی نے لکشدیپ ایڈمنسٹریٹر کے اقدامات کی حمایت کی ہے لیکن اسمبلی میں پارٹی کا کوئی رکن نہ ہونے کی وجہ سے یہ قرار داد اتفاق رائے سے منظور ہوئی ہے۔

ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کے اقدامات سے لکشدیپ کے مستقبل پر سوالیہ نشان

ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کا تعلق ریاست گجرات سے ہے۔ گزشتہ دسمبر انہیں اس عہدے پر تعینات کیا گیا اور ان کی آمد کے ساتھ ہی 32 مربع کلومیٹر پر محیط 66 ہزار نفوس کی آبادی والے اس خوبصورت جزیرے کا امن و سکون درہم برہم ہونے لگا۔ جزیرے کی غالب آبادی مسلم قبائلیوں پر مشتمل ہے جنہیں آئینی اعتبار سے گزر بسر کا تحفظ حاصل ہے، لیکن موجودہ انتظامیہ ایسے اقدامات اٹھارہی ہے جن سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ متنازع اقدامات میں لکشدیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن (ایل ڈی اے آر) 2021 نام کے قانون کی منظوری بھی شامل ہے، جس کے تحت مقامی انتظامیہ، عوام کی مرضی کے برخلاف مرکزی حکومت کو بے دریغ طاقت عطا کر رہی ہے۔ حیرت یہ ہے کہ ایسے قوانین کو نافذ کرنے کے لیے مقامی آبادی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

یہ مسودہ لکشدیپ میں موجود زمین کی ملکیت اور اس کے استعمال کے حق کو براہ راست خطرے میں ڈالتا ہے، جس سے حکومت اور اس کے تمام اداروں کو کسی بھی شخص کی زمین کو اپنی ملکیت میں لینے اور اس میں براہ راست مداخلت کرنے کا اختیار مل جاتا ہے۔ ساتھ ہی اس مسودے کی دفعہ 29 حکومت کو 'ترقیاتی' سرگرمیوں کے لیے کسی بھی اراضی کو حکومت کی نظر میں موزوں نظر آنے پر استعمال کرنے کا اختیار دیتی ہے۔ ایسے میں زمین کے مالک کی مرضی کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ اس مسودہ میں'عوامی استعمال' کی مبہم اصطلاح استعمال کی گئی ہے جس سے انتظامیہ کو اختیار مل جاتا ہے کہ وہ اراضی کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرے۔

مقامی لوگوں کو تشویش ہے کہ اگر اس مسودے پر عمل درآمد شروع ہوگیا تو یہ لکشدیپ کے حیاتیاتی تنوع سے مالا مال نازک ماحولیاتی نظام کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ لکش دیپ انتہائی پُرامن علاقہ ہے، جہاں جرائم کی شرح تقریباً صفر ہے لیکن اس کے باوجود انتظامیہ نے سب سے پہلے جزائر میں'غنڈا ایکٹ' لگا دیا۔ ایک اور ایکٹ کے تحت دو سے زیادہ بچے رکھنے والے افراد پنچایت انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔ جانوروں کے تحفظ کے قانون کے ذریعے گائے کے گوشت پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی گئی ہے جب کہ شراب کی خرید و فروخت آسان بنانے کی تجویز ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کی آمد سے پہلے یہ علاقہ کووڈ وبا سے بچا ہوا تھا لیکن اس انداز سے بیرونی لوگوں کی آمد ورفت ممکن بنائی گئی کہ اب کووڈ کی زد میں چھ ہزار افراد آچکے ہیں۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 'یہ اقدامات لکش دیپ کو مالامال بنانے اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے جارہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہاں کے لوگ پہلے ہی آسودہ حال ہیں اور ٹور ازم یہاں کئی دہائیوں سے پھل پھول رہا ہے۔ سابق بیوروکریٹ اور سفارتکار وجاہت حبیب اللہ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک مکتوب میں ان اقدامات کے دور رس نتائج سے خبردار کیا ہے اور انہیں صلاح دی ہے کہ اس پرامن اور خوبصورت علاقے کو نشانہ نہ بنایا جائے۔ وجاہت حبیب اللہ ماضی میں لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر رہے ہیں۔

مقامی ممبر پارلیمنٹ محمد فیضل کے مطابق پرفل پٹیل اپنی پانچ ماہ کی مدت تقرری کے دوران 15 یا 20 دن لکش دیپ میں رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کے اقدامات کو اگر واپس نہیں لیا گیا تو وہ قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ لکشدیپ انتظامیہ کے اقدامات پر پورے ملک کے حساس اور جمہوریت و امن پسند لوگوں میں تشویش پھیل گئی ہے۔ ان احکامات کو واپس لینے اور پرفل پٹیل کو ایڈمنسٹریٹر کے عہدے سے برطرف کرنے کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔ کیرالہ اسمبلی کی قرارداد کے بعد اب گیند مرکزی حکومت کے پالے میں ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ وہاں سے فیصلہ کس کے حق میں آتا ہے۔

Last Updated : Jun 1, 2021, 10:55 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.