ETV Bharat / bharat

SC on Bilkis Bano Case مجرموں کی معافی کی حکومتی پالیسی کے خلاف تیسرے فریق کی عرضی قابل سماعت ہوسکتی ہیں: سپریم کورٹ

گجرات اور مرکزی حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا تھا کہ بلقیس بانو کیس میں تیسرے فریق کی عرضیاں قابل عمل نہیں ہیں اس لیے کسی تیسرے فریق کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ سپریم کورٹ سات اگست سے مسلسل بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی معافی کو چیلینج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کر رہا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Aug 9, 2023, 10:41 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز مشاہدہ کیا کہ بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضیاں قابل سماعت ہوسکتی ہیں، کیونکہ درخواست گزاروں کو انتظامیہ کی جانب سے مجرموں کو معاف کرنے کے حکم کو چیلنج کرنے کا حق ہے اور ان درخواستوں نے مجرموں کی سزا کو چیلینج نہیں کیا بلکہ مجرموں کو معافی دینے کے حکومتی پالیسی کو چیلنج کیا ہے۔

دراصل مجرموں کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے دلیل دی تھی کہ مجرمانہ معاملات میں تیسرے فریق کا کوئی جواز نہیں ہے اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے کئی فیصلے موجود ہیں۔ وکیل نے کہا کہ فوجداری معاملات صرف عدالت، ملزم اور ریاست کے درمیان ہوتے ہیں۔ جسٹس بی وی ناگارتنا کی زیر قیادت بنچ نے نوٹ کیا کہ یہ اب کوئی مجرمانہ معاملہ نہیں ہے اور یہاں عرضی گزار مجرموں کو معافی دینے کے انتظامی حکم کو چیلنج کر رہے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ مفاد عامہ کے درخواست گزار معافی دینے کے بنیادی طور پر انتظامی احکامات کو چیلنج کر رہے ہیں اور مزید کہا کہ کسی تیسرے فریق کی طرف سے سزا کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

ایک مجرم کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے کہا کہ اس سے عمل سے تو عرضیوں کو سیلاب آجائے گا۔ کسی بھی ریاست کی طرف سے وقتاً فوقتاً کسی دوسرے شخص کو دی گئی سزا کی ہر معافی کو چیلنج کیا جائے گا۔ اگر متاثرہ شخص عدالت میں آتا ہے تو یہ سمجھ میں بھی آتا ہے لیکن کوئی تیسرا فریق ایسا نہیں کر سکتا۔ گجرات اور مرکزی حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ مفاد عامہ کی عرضیاں قابل عمل نہیں ہیں انھوں نے مزید کہا کہ معافی انتظامی حکم ہو سکتا ہے لیکن اس کا تعلق سزا سے ہے۔ اس لیے اس میں کسی تیسرے فریق کے بارے میں کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ سپریم کورٹ کل بھی اس معاملے کی سماعت جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ گزشتہ روز سماعت ملتوی کرت ہوئے بنچ نے کہا تھا کہ وہ بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس میں پی آئی ایل دائر کرنے والے عرضی گزاروں کے دائرہ اختیار پر غور کرے گی۔قابل ذکر ہے کہ اس کیس میں بلقیس بانو کی درخواست کے علاوہ، سی پی آئی (ایم) لیڈر سبھاشنی علی، آزاد صحافی ریوتی لاول، لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما سمیت کئی دیگر نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے معافی کو چیلنج کیا تھا۔ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) ایم پی مہوا موئترا نے بھی معافی کے خلاف ایک پی آئی ایل دائر کی تھی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز مشاہدہ کیا کہ بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضیاں قابل سماعت ہوسکتی ہیں، کیونکہ درخواست گزاروں کو انتظامیہ کی جانب سے مجرموں کو معاف کرنے کے حکم کو چیلنج کرنے کا حق ہے اور ان درخواستوں نے مجرموں کی سزا کو چیلینج نہیں کیا بلکہ مجرموں کو معافی دینے کے حکومتی پالیسی کو چیلنج کیا ہے۔

دراصل مجرموں کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے دلیل دی تھی کہ مجرمانہ معاملات میں تیسرے فریق کا کوئی جواز نہیں ہے اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے کئی فیصلے موجود ہیں۔ وکیل نے کہا کہ فوجداری معاملات صرف عدالت، ملزم اور ریاست کے درمیان ہوتے ہیں۔ جسٹس بی وی ناگارتنا کی زیر قیادت بنچ نے نوٹ کیا کہ یہ اب کوئی مجرمانہ معاملہ نہیں ہے اور یہاں عرضی گزار مجرموں کو معافی دینے کے انتظامی حکم کو چیلنج کر رہے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ مفاد عامہ کے درخواست گزار معافی دینے کے بنیادی طور پر انتظامی احکامات کو چیلنج کر رہے ہیں اور مزید کہا کہ کسی تیسرے فریق کی طرف سے سزا کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

ایک مجرم کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے کہا کہ اس سے عمل سے تو عرضیوں کو سیلاب آجائے گا۔ کسی بھی ریاست کی طرف سے وقتاً فوقتاً کسی دوسرے شخص کو دی گئی سزا کی ہر معافی کو چیلنج کیا جائے گا۔ اگر متاثرہ شخص عدالت میں آتا ہے تو یہ سمجھ میں بھی آتا ہے لیکن کوئی تیسرا فریق ایسا نہیں کر سکتا۔ گجرات اور مرکزی حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ مفاد عامہ کی عرضیاں قابل عمل نہیں ہیں انھوں نے مزید کہا کہ معافی انتظامی حکم ہو سکتا ہے لیکن اس کا تعلق سزا سے ہے۔ اس لیے اس میں کسی تیسرے فریق کے بارے میں کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ سپریم کورٹ کل بھی اس معاملے کی سماعت جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ گزشتہ روز سماعت ملتوی کرت ہوئے بنچ نے کہا تھا کہ وہ بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس میں پی آئی ایل دائر کرنے والے عرضی گزاروں کے دائرہ اختیار پر غور کرے گی۔قابل ذکر ہے کہ اس کیس میں بلقیس بانو کی درخواست کے علاوہ، سی پی آئی (ایم) لیڈر سبھاشنی علی، آزاد صحافی ریوتی لاول، لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما سمیت کئی دیگر نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے معافی کو چیلنج کیا تھا۔ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) ایم پی مہوا موئترا نے بھی معافی کے خلاف ایک پی آئی ایل دائر کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.