میرٹھ: اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں مدارس کے سروے سے متعلق ضلع انتظامیہ کے افسران نے مدارس منتظمین کے ساتھ میٹنگ منعقد کی۔ اس میٹنگ میں مدارس کے ذمہ داران نے اپنے اپنے شکوک و شبہات کو پیش کرتے ہوئے سروے کو پُرامن طریقے سے کروانے کی بات کہی تاکہ سروے کے دوران کسی قسم کی بدعنوانی نہ پیش آئے۔ آج ضلع انتظامیہ کی جانب سے غیر سرکاری مدارس کا سروے کروانے کے لئے منتخب کی گئی ٹیم کے افسران نے ان مدارس کے منتظمین کے میٹنگ منعقد کی اور ان کے شکوک و شبہات کو دور کی کرنے کی کوشش کی۔
مدارس کے منتظمین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ضلع افسران نے سروے میں تعاون کرنے کی اپیل بھی کی۔ افسران کا کہنا تھا کہ سروے سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ مدارس میں تعلیم کے معیار کو مزید بہتر بنانے کے لیے اٹھایا گیا قدم ہے۔ وہیں مدارس منتظمین نے اپنی پریشانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 2017 سے مدارس کے رجسٹریشن کا کام رُکا ہوا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے مدارس رجسٹریشن نہیں کروا پائے ہیں ایسے میں رجسٹریشن کو بحال کیا جائے۔
مزید پڑھیں:۔ Arshad Madni on Madrasas Survey مدارس کا سروے ضروری تو دوسرے تعلیمی اداروں کا سروے کیوں نہیں؟ مولانا ارشد مدنی
واضح رہے کہ یوپی حکومت نے مدارس کے تعلیمی نظام کے حوالے سے سروے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لیے یوگی حکومت نے ریاست کے تمام ضلع مجسٹریٹ کو ہدایات بھی دی ہیں۔ اس میں یوپی میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کیا جائے گا اور انتظامیہ کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔ مدارس کا سروے 5 اکتوبر تک کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ساتھ ہی اس کی رپورٹ 25 اکتوبر تک ضلع سے حکومت کو بھیجنی ہوگی۔ اسی دوران جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے یوگی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاجاً دہلی میں میٹنگ بلائی تھی۔ اس دوران انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے مدارس کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ مدارس سے وابستہ افراد کے اس اجلاس میں مزید حکمت عملی بنائی جائے گی۔