نئی دہلی: لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے صدر دروپدی مرمو سے معافی مانگی۔ انہوں نے صدر مرمو کو راشٹر پتی کے بجائے راشٹر پتنی کہہ کر مخاطب کیا تھا۔ انہوں نے صدر کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ انہوں نے غلطی سے ایوان صدر کے لیے غلط لفظ استعمال کیا۔ چودھری نے کہاکہ 'میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ زبان پھسلنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں اور آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اسے قبول کریں۔' کانگریس کے سینئر رہنما نے اسی موضوع پر ہفتہ کو صدر سے ملاقات کا وقت مانگا ہے۔
ادھیر رنجن چودھری کے بیان کے بعد جمعرات کو ایک بڑا سیاسی تنازعہ چھڑ گیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس نے ایک دوسرے پر شدید حملے کیے اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی بھی متاثر ہوئی۔ کانگریس کو قبائلی مخالف، خواتین مخالف اور غریب مخالف قرار دیتے ہوئے بی جے پی نے کہا تھا کہ اہم اپوزیشن پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی کو معافی مانگنی چاہیے۔
مزید پڑھیں:۔ ادھیر رنجن چودھری نے حکومت کو گھیرا، جانئے پوری تفصیلات
کانگریس نے دعویٰ کیا تھا کہ لوک سبھا میں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی اور بی جے پی کے کئی رہنماوں نے سونیا گاندھی کی توہین کی تھی، جس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو معافی مانگنی چاہیے۔ دوسری طرف چودھری نے وضاحت کی تھی کہ ان کے منہ سے 'غلطی سے' ایک لفظ نکل گیا، جسے بی جے پی 'تل کا تاڑ' بنا رہی ہے۔ بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ صدر مرمو سے مل کر معافی مانگیں گے، لیکن ان 'منافقوں' سے معافی نہیں مانگ سکتے۔ بی جے پی نے چودھری کے 'راشٹر پتنی ' کے ریمارک اور لوک سبھا میں سونیا کے ساتھ کانگریس کے سلوک کو لے کر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں زبردست ہنگامہ کھڑا کیا، جس کی وجہ سے جمعہ کو کارروائی میں خلل پڑا۔