گورنمنٹ سکیورٹی دیے جانے کے بعد اپنے پہلے تبصرے میں پونا والا نے لندن کے ایک اخبار کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ کووی شیلڈ ویکسین کی فراہمی کے مطالبے کے تعلق سے بھارت کے سب سے طاقتور لوگوں میں سے کچھ نے ان سے فون پر جارحانہ انداز میں بات کی ہیں۔ سی آئی آئی بھارت میں آکسفورڈ۔ ایسٹراجینک کی کووڈ۔19 ویکسین کووی شیلڈ ویکسین کا پروڈکشن کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دباؤ کی وجہ سے ہی وہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ لندن آگئے ہیں۔ بھارتی حکومت کے افسران کے مطابق، پونا والا کو ممکنہ خطرات کے پیش نظر سکیورٹی فراہم کی گئی۔ ملک کے کسی بھی جگہ سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے جوان ان کے تحفظ میں ہوں گے۔ ان میں 4-5 کمانڈو ہوں گے۔
پونا والا نے اخبار سے کہا کہ میں یہاں (لندن) مقررہ وقت سے زیادہ رک رہا ہوں کیونکہ میں اس پوزیشن میں واپس نہیں جانا چاہتا۔ سب کچھ میرے کاندھوں پر پڑ گیا ہے لیکن میں اسے اکیلے نہیں کرسکتا۔ میں ایسی صورتحال میں نہیں رہنا چاہتا جہاں آپ صرف اپنا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہوں اور صرف اسلیے کہ آپ ہر کسی کی ضرورت کو پورا نہیں کرسکتے۔
کہا کہ آپ اندازہ نہیں کرسکتے کہ بدلے میں وہ کیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی توقع اور انتہا پسندی کی سطح واقعتاً غیر معمولی ہے۔ یہ بہت زیادہ ہے۔ سبھی کو لگتا ہے کہ انہیں ویکسین ملنی چاہیئے۔ وہ سمجھ نہیں سکتے ہیں کہ ان کسے قبل کسی اور کو یہ کیوں ملنی چاہیئے۔
انہوں نے انٹرویو میں اشارہ دیا کہ ان کا لندن دورہ بھارت کے باہر ویکسین کی پیداوار بڑھانے کے کاروباری منصوبوں سے بھی منسلک ہے اور لندن ان کی پسند میں شامل ہو سکتا ہے۔ جب ان سے بھارت کے باہر ویکسین پروڈکشن کے مقامات کے بارے میں پوچھا گیا تو پونا والا نے کہا کہ اگلے چند دنوں میں اس کے بارے میں اعلان ہونے جا رہی ہے۔
پونا والا نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ بھگوان کو بھی اندازا ہوگا کہ حالات اتنے خراب ہونے والے ہیں۔
منافع بخش الزامات پر انہوں نے اسے پوری طرح سے غلط قرار دیا اور کہا کہ کووی شیلڈ ابھی بھی دنیا کی سب سے سستی ویکسین ہے۔
مزید پڑھیں:
کورونا کا قہر: دوسرے روز بھی تقریبا چار لاکھ نئے کیسز
پونے والا نے کہا کہ ہم نے کوئی غلط کام یا منافع خوری نہیں کی ہے۔ میں انتظار کروں گا کہ تاریخ ہمارے ساتھ انصاف کرے۔