مولانا محمد عمر گوتم کی ضمانت کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے ذاتی بانڈ نیز ایک لاکھ روپے کی ضمانت داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
مولانا محمد عمر گوتم کی جانب سے فتح پور کی عدالت میں جمعیت علما لیگل سیل کے سیکرٹری اور ماہر قانون پٹھان تہور خان ایڈوکیٹ کی نگرانی میں ضیاء قیوم نے پیروی کی تھی۔ جمعیت علماء اور ان کے وکیل کے دلائل کو عدالت نے تسلیم کرتے ہوئے مولانا عمر گوتم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
عمر گوتم کے خلاف یوپی اے ٹی ایس کے ذریعہ ایک مقدمہ لکھنؤ میں بھی زیر سماعت ہے۔ اس لیے وہ فی الحال جیل میں ہی رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
Delhi Violence 2020: دہلی پولیس نے عمر خالد اور دیگر چھ ملزمین کی ضمانت کی مخالفت کی
ایڈوکیٹ ضیا نے بتایا کہ فتح پور میں مولانا محمد عمر گوتم پر 2020 میں ایک اسکول میں تبدیلی مذہب کے حوالے سے تقریر کرنے کا الزام تھا جس کے بعد تبدیلی مذہب ایکٹ کے تحت معاملہ درج ہوا تھا۔
وکیل نے عدالت میں بحث کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت کا یہ معاملہ ہے اس وقت یہ ایکٹ واضح نہیں ہوا تھا۔ لہذا مذکورہ ایکٹ کی دفعات مولانا عمر گوتم پر نافذ نہیں ہوتی ہیں اور مولانا عمر گوتم کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہیے۔
عدالت نے وکیل کے دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے مولانا عمر کی ضمانت کی ہدایت دی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہیں جائیں گے، رہائی کے بعد گواہان پر کسی طرح کا دباؤ نہیں ڈالیں گے، نیز مزید تفتیش میں تعاون کریں گے۔