نئی دہلی: جی 20 سربراہی اجلاس کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ اسی بیچ،اطلاعات ہیں کہ دوبڑے ممالک کے صدوراس میں شرکت نہیں کریں گے۔ اس پر وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، یہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ کچھ صدور یا وزیر اعظم نے کچھ وجوہات کی بنا پر عالمی میٹنگوں میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اس صورت میں اس ملک کا نمائندہ اس میں شرکت کرے گا اور اس ملک کی صورتحال کو پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ سب بہت سنجیدگی سے آرہے ہیں۔
-
#WATCH मुझे लगता है कि G20 में अलग-अलग समय पर कुछ ऐसे राष्ट्रपति या प्रधानमंत्री रहे हैं जिन्होंने कुछ कारणवश न आने का फैसला किया है। लेकिन उस अवसर पर जो भी उस देश का प्रतिनिधि होता है, वह अपने देश और उसकी स्थिति को सामने रखता है। मुझे लगता है कि हर कोई बहुत गंभीरता के साथ आ रहा… pic.twitter.com/JongjzlE2O
— ANI_HindiNews (@AHindinews) September 6, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#WATCH मुझे लगता है कि G20 में अलग-अलग समय पर कुछ ऐसे राष्ट्रपति या प्रधानमंत्री रहे हैं जिन्होंने कुछ कारणवश न आने का फैसला किया है। लेकिन उस अवसर पर जो भी उस देश का प्रतिनिधि होता है, वह अपने देश और उसकी स्थिति को सामने रखता है। मुझे लगता है कि हर कोई बहुत गंभीरता के साथ आ रहा… pic.twitter.com/JongjzlE2O
— ANI_HindiNews (@AHindinews) September 6, 2023#WATCH मुझे लगता है कि G20 में अलग-अलग समय पर कुछ ऐसे राष्ट्रपति या प्रधानमंत्री रहे हैं जिन्होंने कुछ कारणवश न आने का फैसला किया है। लेकिन उस अवसर पर जो भी उस देश का प्रतिनिधि होता है, वह अपने देश और उसकी स्थिति को सामने रखता है। मुझे लगता है कि हर कोई बहुत गंभीरता के साथ आ रहा… pic.twitter.com/JongjzlE2O
— ANI_HindiNews (@AHindinews) September 6, 2023
9 اور 10 ستمبر کو دہلی میں G20 سربراہی اجلاس سے قبل نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، جے شنکر نے کہا کہ بھارت کو دنیا کے مشکل وقت میں G20 کی صدارت کی ذمہ داری ملی ہے۔ ملک کو COVID-19 وبائی امراض، یوکرین تنازعہ، موسمیاتی تبدیلی، قرض کے اثرات کا سامنا ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان کی شبیہ ایک قابل تخلیقی کھلاڑی ہونے کی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے پیر کو اعلان کیا کہ وزیر اعظم لی کیانگ نئی دہلی میں 18ویں جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس میں شی جن پنگ کی سربراہی اجلاس سے غیر حاضری کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ روس کے صدر پوتن نے گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں نئی دہلی میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا تھا اور بتایا تھا کہ روس کی نمائندگی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کریں گے۔
جے شنکر سے جب سربراہی اجلاس کے نتائج پر کسی اثر کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ جو مسائل اٹھائے جارہے ہیں وہ نئے نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا،مسائل ہیں ،میں اسے اس طرح رکھوں گا یہ وہ مسائل نہیں ہیں جو آج صبح اٹھائے جا رہے ہیں، میرا مطلب ہے کہ آٹھ نو ماہ کا پورا عرصہ ہے جہاں مختلف سطحوں پر وزراء یا عہدیداروں نے کسی مسئلے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے۔ تو، یہ ایک انتہا کی طرح ہے.
وہیں ،وزیر خارجہ (EAM) ایس جے شنکر نے G20 ایونٹس کے پیمانے پر سوال اٹھانے پر اپوزیشن کو نشانہ بنایا۔ اے این آئی سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ماضی میں حکومتیں اثر و رسوخ کے دائرے کو محدود رکھنے کا انتخاب کرتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ لوٹینس دہلی میں سب سے زیادہ آرام دہ ہیں یا وہ وگیان بھون سے زیادہ دور نہیں جا سکتے ہیں، تو یہ ان کا اختیار ہے۔
(اے این آئی)