اتر پردیش میں 18 سال سے رہ رہے روہنگیا عزیزالحق کے مددگاروں پر اتر پردیش اے ٹی ایس اپنی گرفت مضبوط کررہی ہے۔ ریمانڈ پر پوچھ گچھ کے دوران اے ٹی ایس عزیزالحق کے حوالے سے خلیل آباد گئی، اسی دوران عبد المنان کی شناخت ہوئی تھی اور معلوم چلا تھا کہ اس کے ہائی اسکول کی مارک شیٹ منان کی مدد سے بنائی گئی تھی۔ عدالت نے عبد المنان کا سات روزہ تحویل ریمانڈ بھی منظور کرلیا ہے۔ اے ٹی ایس فی الحال اس سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔
اے ٹی ایس نے عزیز الحق کو ٹیرر فنڈنگ نیٹ ورک سے منسلک ہونے پر بھی خدشات کا اظہار کیا ہے، وہ سعودی عرب اور بنگلہ دیش کا بھی سفر کرچکا ہے۔ ملک کے مختلف ریاستوں اور بیرون ملک سے 25 لاکھ روپے بھیجنے کے بارے میں بھی معلومات ان کے بینک کھاتوں میں موصول ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اے ٹی ایس کو اطلاعا موصول ہوئی تھی کہ عزیزالحق کی گرفتاری کے بعد نریش نے گجرات میں پناہ لی ہے۔ اس کا مقام جاننے کے بعد ایک ٹیم گجرات روانہ کردی گئی۔ ٹیم نے ہفتے کے روز احمد آباد میں کچھ مقامات پر چھاپے مارے۔ دیر شام انہیں احمد آباد سے ہی گرفتار کر لیا گیا۔
موصولہ اطلاع کے مطابق اے ٹی ایس کی چھان بین کے دوران پتہ چلا کہ سنت کبیر نگر کے نریش نے عزیزالحق کا پاسپورٹ بنوایا تھا۔ اس سے قبل ہفتے کے روز اے ٹی ایس نے سنت کبیر نگر ضلع کے خلیل آباد قصبے سے عزیزالحق کی جعلی مارک شیٹ بنانے والے عبد المنان کو گرفتار کیا تھا۔
سائبر فراڈ کے معاملے میں اے ٹی ایس بھی گہرائی سے تفتیش کر رہی ہے۔ ابھی یہ معلومات خفیہ رکھی جارہی ہیں کہ اس معاملے میں کون سا واقعہ منسلک ہے، لیکن ہفتے کے روز اے ٹی ایس کی ٹیم نے ملرآباد، امروہہ اور سنبھل کے کچھ مقامات پر مل کر چھاپے مارے، ان چھاپوں کا دہشت گردی کی مالی اعانت کے نیٹ ورک سے بھی واسطہ پڑ سکتا ہے۔