ETV Bharat / bharat

''مساجد کو عوامی مرکز بنائیں''

ریاست کرناٹک کے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عبدالعظیم نے کہا کہ اگر مسجد کے اطراف و اکناف میں رہنے والے لوگوں کا حساب و کتاب رکھا جائے گا تو یقیناً مسجد کے اطراف میں رہنے والے تمام لوگوں کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

کرناٹک کے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عبدالعظیم
کرناٹک کے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عبدالعظیم
author img

By

Published : Sep 30, 2021, 7:15 AM IST

ریاست کرناٹک کے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عبدالعظیم نے بیدر میں مساجد کے صدور اور متولیوں کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اپنے علاقے کی مساجد کو عوامی مرکز بنائیں، جہاں پر مساجد کے اطراف و اکناف میں رہنے والے تمام لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے ایسے ذرائع پیدا کیے جائیں جس سے تمام مصلیان اور اہلیان محلہ کو کسی کے پاس جاکر ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہ پڑے۔

مساجد کو عوامی مرکز بنائیں
انہوں نے کہا کہ مساجد کے صدور کو چاہیے کہ وہ اپنی اپنی مسجد کے اطراف و اکناف میں آباد تمام لوگوں سے متعلق معلومات جمع کریں اور جانکاری حاصل کریں کہ محلے میں کتنے ڈاکٹرز ہیں، کتنے وکلاء ہیں، کتنی بیوائیں ہیں، کتنے سرکاری ملازمین ہیں، کتنے بچے سرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں، کتنے احباب محکمہ پولیس میں ملازم ہیں اور کتنے بچے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔


مزید پڑھیں:۔ اورنگ آباد: مسجد کو مطالعاتی مرکز بنانے کی مہم تیز

انہوں نے کہا کہ اگر مسجد کے اطراف و اکناف میں رہنے والے لوگوں کا حساب و کتاب رکھا جائے گا تو یقیناً مسجد کے اطراف میں رہنے والے تمام لوگوں کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محلے میں اگر کسی بھی شخص کو کوئی مسئلہ ہو وہ مسجد کے صدر سے رجوع کریں۔ مساجد کے ذمہ داران اس طرح تعلیمی، طبی، قانونی اور دیگر معاملات میں لوگوں کی بآسانی مدد کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محلے کا ایک ڈاکٹر طبی مدد کر سکتا ہے، ایک وکیل قانونی صلاح دے سکتا ہے، ایک سرکاری ملازم سرکاری محکمہ جات میں رہنمائی کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر چھوٹے بڑے معاملات میں پولیس اسٹیشن یا عدالت میں جانے کے بجائے محلے کی مسجد میں کونسلنگ کے ذریعے معاملات کو حل کیا جا سکتا ہے۔

ریاست کرناٹک کے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عبدالعظیم نے بیدر میں مساجد کے صدور اور متولیوں کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اپنے علاقے کی مساجد کو عوامی مرکز بنائیں، جہاں پر مساجد کے اطراف و اکناف میں رہنے والے تمام لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے ایسے ذرائع پیدا کیے جائیں جس سے تمام مصلیان اور اہلیان محلہ کو کسی کے پاس جاکر ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہ پڑے۔

مساجد کو عوامی مرکز بنائیں
انہوں نے کہا کہ مساجد کے صدور کو چاہیے کہ وہ اپنی اپنی مسجد کے اطراف و اکناف میں آباد تمام لوگوں سے متعلق معلومات جمع کریں اور جانکاری حاصل کریں کہ محلے میں کتنے ڈاکٹرز ہیں، کتنے وکلاء ہیں، کتنی بیوائیں ہیں، کتنے سرکاری ملازمین ہیں، کتنے بچے سرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں، کتنے احباب محکمہ پولیس میں ملازم ہیں اور کتنے بچے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔


مزید پڑھیں:۔ اورنگ آباد: مسجد کو مطالعاتی مرکز بنانے کی مہم تیز

انہوں نے کہا کہ اگر مسجد کے اطراف و اکناف میں رہنے والے لوگوں کا حساب و کتاب رکھا جائے گا تو یقیناً مسجد کے اطراف میں رہنے والے تمام لوگوں کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محلے میں اگر کسی بھی شخص کو کوئی مسئلہ ہو وہ مسجد کے صدر سے رجوع کریں۔ مساجد کے ذمہ داران اس طرح تعلیمی، طبی، قانونی اور دیگر معاملات میں لوگوں کی بآسانی مدد کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محلے کا ایک ڈاکٹر طبی مدد کر سکتا ہے، ایک وکیل قانونی صلاح دے سکتا ہے، ایک سرکاری ملازم سرکاری محکمہ جات میں رہنمائی کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر چھوٹے بڑے معاملات میں پولیس اسٹیشن یا عدالت میں جانے کے بجائے محلے کی مسجد میں کونسلنگ کے ذریعے معاملات کو حل کیا جا سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.