ریاست کرناٹک کے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین عبدالعظیم نے بیدر میں مساجد کے صدور اور متولیوں کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اپنے علاقے کی مساجد کو عوامی مرکز بنائیں، جہاں پر مساجد کے اطراف و اکناف میں رہنے والے تمام لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے ایسے ذرائع پیدا کیے جائیں جس سے تمام مصلیان اور اہلیان محلہ کو کسی کے پاس جاکر ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہ پڑے۔
مزید پڑھیں:۔ اورنگ آباد: مسجد کو مطالعاتی مرکز بنانے کی مہم تیز
انہوں نے کہا کہ اگر مسجد کے اطراف و اکناف میں رہنے والے لوگوں کا حساب و کتاب رکھا جائے گا تو یقیناً مسجد کے اطراف میں رہنے والے تمام لوگوں کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محلے میں اگر کسی بھی شخص کو کوئی مسئلہ ہو وہ مسجد کے صدر سے رجوع کریں۔ مساجد کے ذمہ داران اس طرح تعلیمی، طبی، قانونی اور دیگر معاملات میں لوگوں کی بآسانی مدد کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محلے کا ایک ڈاکٹر طبی مدد کر سکتا ہے، ایک وکیل قانونی صلاح دے سکتا ہے، ایک سرکاری ملازم سرکاری محکمہ جات میں رہنمائی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر چھوٹے بڑے معاملات میں پولیس اسٹیشن یا عدالت میں جانے کے بجائے محلے کی مسجد میں کونسلنگ کے ذریعے معاملات کو حل کیا جا سکتا ہے۔