امپھال: منی پور میں دو قبائل کے درمیان تین مئی کو شروع ہونے والا تشدد کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بشنو پور ضلع کی سرحد سے متصل چورا چند پور ضلع کے توربنگ بازار علاقے میں مسلح شرپسندوں نے کم از کم 10 خالی مکانات اور ایک اسکول کو نذر آتش کر دیا۔ پولس نے پیر کو یہ جانکاری دی۔
منی پور پولیس کے مطابق، سینکڑوں خواتین کی قیادت میں ایک ہجوم نے ہفتے کی شام حملے کے دوران کئی راؤنڈ فائرنگ کی۔ یہ خواتین مبینہ طور پر انسانی ڈھال کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی کو بتایا کہ خواتین کی زیرقیادت ہجوم نے توربنگ بازار میں چلڈرن ٹریژر ہائی اسکول کو آگ لگا دی۔
ہجوم نے بی ایس ایف کی گاڑی چھین لی
ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی کو بتایا کہ جب ہم نے حملہ آوروں کو آتے دیکھا تو ہم سب گھبرا گئے اور جوابی کارروائی کرنے سے گریز کیا، کیونکہ ہجوم کی قیادت سینکڑوں خواتین کر رہی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے بی ایس ایف کی ایک گاڑی چھین لی اور ہمارے گھروں کو آگ لگا دی۔ پھر بی ایس ایف کو احساس ہوا کہ اس ہجوم کو روکنا چاہیے۔
ایک مقامی شخص نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ بعد میں ہجوم نے بی ایس ایف کی ایک کیسپر گاڑی کو بھی چھیننے کی کوشش کی لیکن فورس اور علاقے میں تعینات مقامی رضاکاروں کی جوابی کارروائی سے اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔
Manipur Horror منی پور میں مجاہد آزادی کی 80 سالہ بیوہ کو مسلح شرپسندوں نے زندہ جلا دیا
قابل ذکر ہے کہ منی پور میں تین مئی سے تشدد جاری ہے۔ اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 50 ہزار سے زائد لوگ کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ کوکی برادری میتی برادری کو درج فہرست قبائل کا درجہ دینے کی مخالفت کر رہی ہے۔ یہ حکم منی پور ہائی کورٹ نے دیا ہے۔ ناگا اور کوکی نہیں چاہتے کہ میتی کو ایس ٹی کا درجہ دیا جائے۔ کوکی برادری نے تین مئی کو ریلی نکال کر احتجاج کیا۔ اس دوران ریلی میں تشدد پھوٹ پڑا۔ اس کے بعد شروع ہونے والا تشدد آج تک جاری ہے۔