در اصل نوح میوات کے گاؤں کھیڑا خلیل پور کے رہنے والے آصف کو رات میں گاڑی سے ٹکر دی جاتی ہے اور پھر بری طرح سے چاقوؤں سے زدوکوب کیا جاتا ہے۔
ان کے ساتھ موجود دو اور لڑکے راشد بن حنیف اور کاشف بھی ہوتے ہیں ان کو بھی پیٹا جاتا ہے لیکن وہ اپنی جان بچاکر بھاگ جاتے ہیں۔
آصف کو اغوا کیا گیا اور پھر درجن بھر لوگوں نے چاقوؤں سے زدوکوب کر قتل کر ڈالا۔ ان کی لاش ننگلی سوہنا کے جنگل میں پائی گئی۔ جیسے ہی معاملہ سامنے آیا علاقہ میں سنسنی پھیل گئی۔
آصف جم ٹریننگ کرتا تھا اس نے کافی نوجوانوں کو جم کی تربیت دی ہے، لیکن آج وہ نفرت کی بھینٹ چڑھ گیا۔
پولس نے اسے آپسی رنجش قرار دیا، لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ گورجر سماج کے لوگوں نے نفرت میں مار ڈالا۔ پولس نے دیر رات پریس نوٹ جاری کیا اور اس معاملہ چھ ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور باقی ملزمین کو دو دن میں گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس سے قبل آج دن میں نوح شہر کے حالات خراب ہو گئے۔ لوگوں نے ملزمین کو سزا کے مطالبے کے پیش نظر سڑک جام کرنا چاہا، اسی دوران پولس اور عوام میں جھڑپ ہو گئی۔ پولس نے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے معاملہ پر قابو پایا۔
غور طلب ہے کہ آصف کیلئے انصاف کا مطالبہ ٹویٹر پر پورے بھارت میں پہلے نمبر پر کئی گھنٹے ٹرینڈ کرتا رہا۔ اس معاملے پر مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے بھی ٹویٹ کیا۔
مزید پڑھیں:
ناردا معاملہ: ترنمول کے چاروں رہنماؤں کی ضمانت منظور
اس کے علاوہ میوات کے لوگوں نے محض ٹویٹر پر دو لاکھ ٹویٹ کئے۔ اطلاعات کے مطابق نوح سول اسپتال میں آصف بن ذاکر رہائشی کھیڑا خلیل پور کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اور لاش اہل۔ خانہ کو سونپ دی گئی ہے جہاں ان کی تدفین عمل میں لائی جا رہی ہے۔