پرشانت بھوشن نے ہفتہ کی شب 'چمکدار بھارت کے لئے چمکدار بینکنگ۔عوامی بہبود کیلئے عوامی رقومات پر توجہ' کے موضوع پر بینکس کی نجکاری کے 52سال کی تکمیل کے موقع پر منعقد لیکچر دے رہے تھے جو آئی اے بی ای اے کے قومی ویبینارس کے تیسرے دن ہوا تھا۔
پرشانت بھوشن نے کہا کہ بھارت کو بینکنگ نظام میں شفاف قانون کی ضرورت ہے۔ ہر شہری کو اقل ترین اجرت کے ساتھ ملازمت کے حق کا مطالبہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔
سینئر وکیل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ قرض کی عدم واپسی بالخصوص کارپوریٹ کمپنیوں کی جانب سے حاصل کردہ قرض کی رقم کو واپس نہ کرنے کی وجہ سے بینکس سنگین مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
بھوشن نے حکومت کے دباو کے نتیجہ میں عوامی شعبہ جات کے بینکس کے کام کی تفصیلات سے بھی واقف کروایا۔ انہوں نے کہا کہ بینکس عوامی رقومات کے نگران کار ہوتے ہیں اسی لئے ملک کے عوام کی رقومات رکھنے والے بینکس کی ملکیت کو پرائیویٹ اداروں کے حوالے نہیں کرنا چاہئے۔ یہی ایک فلسفہ رہا ہے جس کی وجہ سے پانچ دہائیوں قبل بینکس کی نجکاری کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: آسام کے وزیراعلیٰ آج 150 مسلم دانشوروں سے ملاقات کریں گے
بھوشن نے کہا کہ بینکس نے تعمیری اور ترقیاتی رول اداکیا ہے تاہم غیر کارکرد اثاثہ جات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بینکس کے ڈائریکٹرس کا رول بھی مشتبہ ہے۔
یو این آئی