مرکزی سرکار کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کا آج 38واں دن ہے۔ کسان دہلی کی الگ الگ سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
مرکز کے ساتھ اگلے دور کے مذاکرات سے پہلے کسانوں نے وارننگ دی ہے کہ اگر سرکار چار جنوری کی میٹنگ میں تینوں قانون کو رد کرنے، ایم ایس پی کو قانونی ضمانت دینے کے ان کے اہم مطالبات کو حل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو وہ ہریانہ میں سبھی شاپنگ مال اور پٹرول پمپ بند کرنا شروع کر دیں گے۔
کسان رہنما یدھ ویر سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر سرکار اور کسان تنظیموں کے بیچ چار جنوری کو ہونے والی اگلی میٹنگ میں کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں ہوا تو وہ چھ جنوری کو ٹریکٹر مارچ نکالیں گے۔
وہیں، مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے جمع کو کہا کہ سرکار کو کسان تنظیموں کے ساتھ چار جنوری کو ہونے والی میٹنگ میں مثبت نتائج نکلنے کی امید ہے۔ لیکن انہوں نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا کہ ساتویں دور کے مذاکرات آخری ہوں گے یا نہیں۔
وہیں، غازی آباد اور دہلی کی سرحد پر احتجاج کر رہے کسانوں کے درمیان سے آج ایک بار پھر بری خبر آئی ہے۔
یوپی گیٹ پر واقع بیت الخلا کے اندر کشمیر سنگھ نام کے ایک کسان کی لاش لٹکی ہوئی ملی۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ کسان نے خود کشی کی ہے۔ کشمیر سنگھ بلاسپور کے رہنے والے تھے جن کی عمر تقریباً 70 سال تھی۔
بتایا جا رہا ہے کہ ہلاک شدہ کسان نے خودکشی نوٹ بھی چھوڑا ہے جس کی جانچ پولیس کر رہی ہے۔ خوکشی نوٹ میں لکھا ہے 'میں نے جہاں اپنا جسم چھوڑا ہے، میرا آخری رسوم بھی وہیں ادا کی جائیں۔'
دہلی کی سندھو سرحد پر زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک آج 38 ویں دن بھی جاری ہے۔ 4 جنوری کو کسانوں اور مرکزی سرکار کے بیچ ایک بار پھر مذاکرات ہوں گے۔ اس سے قبل مرکزی حکومت اور کسانوں کے بیچ کئی بار بات چیت ہو چکی ہے۔ لیکن کسان اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
وہیں، ایک کسان ایسا بھی ہے جو اسٹیج کے پیچھے غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر بیٹھا ہوا ہے۔ مہنت جسبیر داس کا کہنا ہے کہ جب تک سرکار کسانوں کے مطالبات کو مان نہیں لیتی تب تک وہ اسی طرح بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہیں گے، پھر چاہے انہیں اپنی جان کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑ جائے۔
مزید پڑھیں:
کسانوں نے بی جے پی رہنما کے گھر پر گوبر سے بھری ٹرالی الٹ دی
اسی بیچ کچھ کسانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح سے سندھو سرحد پر کسان ایک مہینے سے زیادہ وقت سے اس شدید ٹھنڈ میں ڈٹے ہوئے ہیں، اس کے پیش نظر اس سرحد کا نام بدل کر سنگھ سرحد کر دینا چاہیے۔