ممبئی: دعوت و تبلیغ کی عالم گیر تحریک سنّی دعوتِ اسلامی کا تیسواں سالانہ سنّی اجتماع تین سال کے تعطل کے بعد آج ممبئی کے آزاد میدان میں بعد نماز جمعہ مولانا سید معین الدین اشرف کچھوچھوی مد ظلہ العالی کے افتتاحی کلمات اور دعاؤں سے شروع ہوا۔Annual International Sunni Ijtema
مولانا نعیم الدین نجمی (ماریشس) نے اپنی سحر انگیز تلاوت سے مجمع کو محظوظ کردیا۔ آج کے پروگرام کا ایک اہم سیشن محقق مسائل جدیدہ مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی شیخ الحدیث و صدر شعبہ افتا جامعہ اشرفیہ مبارک پور کا سوال و جواب سیشن تھا۔ جس میں انہوں نے خواتین کی طرف سے درجنوں سوالات کے شرعی جوابات دیے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قرأت کا علم سیکھنا فرض ہے۔ اگر قرآن کریم اچھی طرح پڑھنا نہیں آتا تو آپ کی نمازیں نامکمل رہیں گی۔' کیا کوئی عورت خود کو طلاق دے سکتی ہے؟
اس کے جواب میں انہوں نے بڑی اصلاحی گفتگو فرماتے ہوئے شرعی حکم بیان کیا کہ میاں بیوی میں نباہ کی کوئی صورت نہ رہ جائے تو ایسی صورت میں وہ قاضی شرع کے یہاں جا کر اپنا مسئلہ بیان کرے اور قاضی دونوں کے درمیان نکاح فسخ کرا دے۔ ایک اور سوال کے جواب میں مفتی نے عورتوں کی غلط فہمی کا ازالہ کیا کہ غسل خانے کے اندر دعائیں اور اذکار کرنامنع ہے کیوں کہ وہ گندگی کی جگہیں ہوتی ہیں۔ اگر غسل سے قبل دعائیں وغیرہ پڑھنے کی خواہش ہو تو غسل خانے میں جانے سے قبل پڑھیں۔
ایک نہایت سلگتے ہوئے مسئلے پر مفتی نے ماؤں اور بہنوں کی ذہن سازی کرتے ہوئے کہا کہ آج کل کی لڑکیاں اپنے طور پر اپنا ہونے والا شوہر پسند کرتی ہیں اور پھر ان سے شادی کرنے کی خواہش مند ہوتی ہیں مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ والدین راضی نہیں ہوتے۔ اس کی وجہ سے بہت سے خانگی و معاشرتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ والدین اس مسئلے کی وجہ سے بے حدپریشان رہتے ہیں۔
انہوں نے اس سلسلے میں لاکھوں خواتین کو مشورہ دیا کہ اس کاحل صرف اورصرف یہ ہے کہ بچیوں کو گھر میں دینی تربیت دی جائے۔ اگر آپ نے ان کی گھر میں صحیح دینی تربیت دے دی تویقین جانیےکہ آپ کی بیٹیاں کبھی بھی آپ کی مرضی کے خلاف کام نہیں کریں گی بلکہ کوئی بھی ایسا کام نہیں کریں گی جو شرع کے مخالف ہو۔
مفتی نے بتایا کہ صدقے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب عورت حمل سے ہو تو دورانِ حمل اسے صدقہ کرتے رہنا چاہیے۔ اس صدقے کی وجہ سے ان شاء اللہ بچے صالح اور نیک ہوں گے اور امید ہے کہ بہتر انسان ثابت ہوں گے۔ لیکن اگر کوئی اسے رسم سمجھ کر کرے تو اس طرح کی رسموں کی اسلام میں کوئی حقیقت نہیں۔ ہاں اگر صدقے کی نیت سے اللہ عزوجل کی خوش نودی کے ارادے سے کرے تو یہ بالکل جائز بلکہ مستحب ہے۔
بعدنماز عصر قاری رضوان خان (پرنسپل ہاشمیہ ہائی اسکول)نے اپنی سحر انگیز آواز میں نعت پاک سنائی اورپورے مجمع کومسحور کردیا۔ پھر فوراً بعد یوکے سے تشریف لائے مفکر اسلام قمر الزماں خان اعظمی (سکریٹری جنرل ورلڈاسلامک مشن)نے 'انسانی کردار کی ترقی میں خواتین کا کردار' کے موضوع پر بڑا ہی جذباتی پر مغز اور معلوماتی خطاب کیا۔
ان کے خطاب کے دوران پورا مجمع ہمہ تن گوش بنارہا۔ مفکر اسلام نے کہاکہ ماں کی کوششوں اورتربیت کے بغیرانسان کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ مائیں بچوں کے صرف جسموں کوہی نہیں پالتیں ان کی روحوں کوبھی پالتی ہیں،ان کےخیالات کی بھی پرورش کرتی ہیں۔مائیں اپنے بچوں کوصرف دودھ ہی نہیں پلاتیں ،انہیں دودھ کے ساتھ ساتھ عقائدبھی پلاتی ہیں،ان کے سینوں میں نظریات انڈیلتی ہیں۔ مفکراسلام نے ایک اہم نکتے کی طرف توجہ دلائی کہ یہ عجیب بات ہے کہ دنیامیں جتنے بھی بڑے بڑے لوگ پیداہوئے ہیں ان میں زیادہ ترکے والدبچپن میں ہی فوت ہوگئے اوران کی تربیت کی ذمے داری تن تنہاان کی ماؤں نے اٹھائی ۔اس کاصاف صاف مطلب یہ ہے کہ بچوں کی تربیت کے لیے جتنی زیادہ ضرورت باپ کی ہوتی ہے اس سے کہیں زیادہ ضرورت انہیں اپنی ماؤں کی آغوش کی ہوتی ہے ورنہ اللہ عزوجل ان بڑے لو گوں کوصرف ماؤں کی تربیت میں نہ دیتا۔سیدناشیخ عبدالقادرجیلانی کی مثال دیتے ہوئے مفکر اسلام نے کہا کہ ان کی والدہ ماجدہ کی تربیت کے اس پہلوپرکم ہی توجہ دی جاتی ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کوتعلیم کے لیے اوردین کے لیے وقف کردیاتھا ۔اخیرمیں انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کی ترقی صرف اورصرف ماؤں کی تربیت سے ہی ممکن ہے۔جس دن مائیں بیدارہوگئیں ترقی کاآغازاسی دن سے ہوجائے گا۔
آج کے سیشن کاایک اہم اورآخری خطاب داعیِ کبیر امیر سنّی دعوتِ اسلامی مولانا شاکر نوری کاہوا ۔ انہوں نے بتایا کہ دورِ حاضر میں بگڑتے نوجوان بچوں اور بچیوں میں جہاں سوشل میڈیا کا ہاتھ ہے وہیں تربیت کی ذمہ داری نہ نبھانے میں ماؤں کا بھی اہم رول ہے۔ آپ نے خواتین اسلام کو یہ پیغام دیا کہ اپنے آپ کو قرآن اور سیرتِ نبوی میں موجود عظیم ماؤں کے نقشِ قدم پر چلنے کا عزم مصمم کرلیں تبھی معاشرے کی اصلاح ممکن ہے۔
دورانِ خطاب انہوں نے بتایا کہ بہت سی خواتین غربت کی وجہ سے بچوں کی پرورش کے لیے ایسے راستے اختیار کر لیتی ہیں جن کی وجہ سے خود ان کی اور ان کے بچوں کی بھی دنیا وآخرت برباد ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسی خواتین ان ماؤں کی زندگی پیشِ نظر رکھیں جنہوں نے غربت کے باوجود اپنے بچوں کی ایسی تربیت کی کہ وہ امام مالک، امام بخاری، امام شافعی، سفیان ثوری، خواجہ نظام الدین اور سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمہم اللہ تعالیٰ جیسی شخصیت بن کر ابھرے۔ جو خواتین بچوں کی پرورش کے لیے خادماؤں کے حوالے کر دیتی ہیں ان کے ذہن کو آپ نے اس جانب مبذول کرایا کہ پرورش کا حق ادا کرنا ماؤں کا فریضہ ہے۔ آج مائیں پرورش کے لیے بچوں کو نوکرانیوں کے حوالے کر رہی ہیں تو وہی بچے کل ماں باپ کو اولڈ ہاؤس کے حوالے کریں گے۔ کسی دانا کا قول ہے 'تم مجھے اچھی ماں دو، میں تمھیں اچھی قوم دوں گا۔'
'اخیرمیں امیر سنی دعوت اسلامی نے خواتین کو اس اجتماع میں چھ باتوں پر خصوصی توجہ دینے کی دعوت دی۔ (1)اپنی بچیوں کو سورۂ واقعہ سکھاؤ، 2 انھیں سورۂ نور کی تعلیم دو، 3 نماز اور صبر سے مدد طلب کرو، 4 درود شریف کی کثرت کرو، 5 کثرت سے استغفار کرو، 6 بچوں کو اسلامی آداب سکھاؤ۔
آج کے پہلے دن کے پروگرام میں ممبئی ومضافات سمیت آس پاس کے اضلاع سے ڈیڑھ لاکھ سے زائدخواتین نے شرکت کی جن میں بطور خاص اسکولوں اور کالجوں کی طالبات و معلمات بھی شامل تھیں۔ پروگرام میں مکتبہ طیبہ کی مطبوعات(1)دروس تصوف (2)روزی کمانے کا اسلامی دستور اور مفکراسلام قمرالزماں اعظمی کے مایہ نازخطابات کامجموعہ 'خطبات رمضان فی ضوء القرآن (دوجلدیں)کا اجراء بھی بھی عمل میں آیا۔ وہیں اگلا اجتماع مردوں کے لیے 18 دسمبر منعقد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یہ اجتماع گزشتہ تیس سالوں سے تین روزہ ہوا کرتا تھا، جس میں پہلا دن خواتین کے لیے اور دوسرا و تیسرے دن مردوں کا ہوا کرتا تھا۔ مگر اس بار اجتماع صرف دو دن کا ہو رہا ہے۔ یعنی 17 دسمبرکوہونے والااجتماع کچھ سیاسی حالات رونماہونے کے پیش نظر منسوخ کردیا گیا ہے، اب دوسرے روز کا اجتماع 18 دسمبر اتوار کو قبل نماز فجر سے رات دس بجے تک مردوں کا ہوگا، جس میں 5 لاکھ سے زائد افرادکی شرکت کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Jalsa e Dastarbandi in Madrasatul Huda گیا میں مدرسة الہدی میں جلسہ دستار بندی