بغداد: عراق کے شمال مشرقی کردستان علاقے میں تیرہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں موجود ایرانی کرد اپوزیشن گروپوں کے اڈوں پر ایران نے میزائل اور مسلح ڈرون سے حملہ کیا، جس کے سبب 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ 58 دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور نے کہا کہ اس نے علیحدگی پسند شدت پسندوں کو نشانہ بنایا جنہوں نے حالیہ فسادات کی حمایت کی تھی۔Iranian drone attack kills at least 13 in Iraq
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتار نوجوان خاتون مہسا امینی کی دوران حراست وفات پر شدید مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں مظاہرین کو ایران کے صوبہ کردستان کے قریبی شہروں سے 22 سالہ مہسا امینی کے آبائی شہر ساقیز میں جمع ہونے کے بعد حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا تھا جو تہران کے ہسپتال میں مرنے والی نوجوان خاتون کا سوگ منا رہے تھے۔
مزید پڑھیں:۔ Iran Protests ایران میں ہلاک مظاہرین کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کئی گنا زیادہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل
ملک بھر میں یہ 2019 کے بعد سب سے بڑے مظاہرے ہیں، جب رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ ایندھن کی قیمتوں کے خلاف مظاہرے کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 1500 افراد ہلاک ہو گئے تھے، یہ ایران کی تاریخ کا سب سے بڑا خون ریز تصادم تھا۔مہسا امینی کی موت کے بعد سے ایران کے مختلف شہرہوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جن میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متعدد کو گرفتار کیا گیا ہے۔