بریلی: مولانا توقیر رضا نے اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران اعلان کیا بی جے پی کی سابق ترجمان نُپور شرما کی گرفتاری کے مطالبے کے لیے 10 جون کو ہونے والا احتجاج ملتوی کر دیا ہے کیوں کہ 10 جون کو گنگا دسہرہ کا میلہ ہے جس میں برادران وطن اپنے اپنے خاندان کے ساتھ شامل ہوتے ہیں۔ میلے میں خواتین اور بچے بھی کثیر تعداد میں آتے ہیں۔ اس کے پیش نظر یہ احتجاجی مظاہرہ ملتوی کر دیا گیا ہے لیکن 10 جون کو چار افراد پر مشتمل وفد ڈی ایم کے پاس میمورنڈم پیش کرنے جائے گا۔ Tauqeer Raza Khan on Blasphemy
اس تعلق سے مولانا توقیر رضا نے اگلی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن اُنہوں نے کہا کہ 10 جون کو ہونے والا احتجاجی مظاہرہ ملتوی کر دیا گیا ہے لہذا کوئی بھی شخص ایف آر اسلامیہ انٹر کالج کے میدان میں جمع نہیں ہوگا۔ اُنہوں کہا کہ مظاہرہ ملتوی کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ غیر سماجی عناصر 10 جون کو ہونے والے مظاہرے میں اپنے ناپاک ارادوں کے لیے موقع کا فائدہ اٹھاکر کانپور جیسا واقعہ انجام دے سکتے تھے۔ کانپور واقعہ کو بہانہ بنا کر مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ضلع انتظامیہ کو اپنے ذہن میں ایسی غلط فہمی ہرگز نہیں رکھنی چاہیے۔
مولانا توقیر رضا خان نے کہا کہ بی جے پی کی سابق ترجمان نُپور شرما نے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے اس لیے اُنہیں فوراً گرفتار کیا جائے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ مسلمانوں کا احتجاج جمعہ کے دن تجویز کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کی نظروں میں جمعہ کا دن مشکوک ہوتا جا رہا ہے۔ اس دن کوئی بھی دھرنا دینے سے پہلے ہی افسران اس دن کی غلط تشریح کرنا شروع کر دیتے ہیں اس لیے جمعہ کا دن دھرنے اور احتجاج کے لیے تجویز نہیں کیا جائے گا۔
مولانا توقیر رضا نے مزید کہا کہ آل انڈیا اتحاد ملت کونسل نہیں چاہتا ہے کہ جمعہ کے دن کے تقدس میں کوئی کمی آئے۔ اب کونسل کی جانب سے ہونے والا کوئی بھی دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ جمعہ کے دن نہیں کیا جائےگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی کانپور جائیں گے۔ وہاں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ وہاں کے مسلمانوں کے درد میں شامل ہوں گے۔ اس کے بعد ڈی جی پی سے ملاقات کے بعد پولیس اور دیگر طبقہ کے ویڈیو بھی پیش کیے جائیں گے۔ کانپور میں مسلمانوں کی دُکان سے سامان نہ خریدنے کے وائرل ویڈیو پر اُنہوں نے کہا کہ ایک بھارتی کو دوسرے بھارتی سے اتنی نفرت نہیں کرنی چاہیے۔
مولانا توقیر رضا خاں نے بی جے پی کی سابق ترجمان نُپور شرما کی سکیورٹی بڑھانے کی بات کہی۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس کارکنان گہری سازش کرتے ہیں اور وہ سابق ترجمان نُپور شرما پر حملہ کروا کر مسلمانوں پر الزام لگا سکتے ہیں۔ اس لیے نُپور شرما کو جیل بھیج دیا جائے کیونکہ جیل سے بہتر اور محفوظ کوئی سکیورٹی نہیں ہو سکتی۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے میرے مطالبے کو تسلیم نہیں کیا لیکن جب عرب ممالک سے دباؤ پڑا تو حکومت ہند نے نُپور شرما کو معطل کیا۔ یہ کام پہلے بھی کیا جا سکتا تھا۔ تمام تنظیمیں نُپور شرما کے خلاف اور حمایت میں بول رہی ہیں لیکن اب تک وزیر اعظم کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا ہے جبکہ کسی کے کچھ بھی کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ وزیر اعظم اگر اس معاملے میں کچھ کہتے ہیں تو یہ حکومت کا موقف ہوگا اور حکومت کا موقف ہی سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
مولانا توقیر رضا خاں نے مزید کہا کہ ضلع میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد بھی حضرت تاج الشریعہ کا عرس پرامن طریقے سے مکمل ہوا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک کا مسلمان امن پسند ہے۔ اُنہوں نے اس کے لیے پولس اور ضلع انتظامیہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔