لکھنؤ: یوپی حج کمیٹی نے ریاست کے سبھی ریجنل پاسپورٹ دفاتر کو ایک سرکولر جاری کر کے آگاہ کیا ہے کہ عازمین حج کے پاسپورٹ کو جلد از جلد بنا دیا جائے تاکہ سفر حج کے لیے عازمین کو کسی قسم کی دقت و پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس تعلق سے گزشتہ روز حج اوقاف کے کابینی وزیر دھرم پال سنگھ نے اقلیتی محکمہ کے اعلیٰ افسران وحج محکمہ کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی تھی جس میں صاف ہدایت دی تھی کہ حج کے متعلق تمام تر سہولتیں عازمین حج کو فراہم کی جائیں۔ جس میں انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ عازمین حج اپنے پاسپورٹ کی کارروائی مکمل کر رہے ہیں۔ اس کے لیے ریاستی حج کمیٹی نے ریاست کے سبھی ریجنل پاسپورٹ دفاتر کو سرکلر جاری کرکے تنبیہ کی ہے کہ عازمین حج کے پاسپورٹ کو بنا کسی رکاوٹ کے جلد بنا دیا جائے۔ اس کے متعلق یوپی کے بنارس کانپور لکھنؤ اور گورکھپور سمیت متعدد پاسپورٹ دفاتر کو حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Haj 2023 یوپی عازمین حج کو وہ سہولتیں بھی ملیں گی جسے مرکزی حج کمیٹی نے ختم کردیا
واضح رہے کہ چار دسمبر سے 20 دسمبر تک عازمین حج سفر حج پر جانے کے لیے حج کمیٹی آف انڈیا ممبئی کے پورٹل پر درخواست دے رہے ہیں یہ درخواست حکومت ہند کی جانب سے مفت میں لی جا رہی ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے یوپی کے ریاستی حج کمیٹی کے دفتر میں افسران سے بات چیت کی۔ ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ عازمین حج کے لیے متعدد سہولتیں فراہم کی جا سکتی ہیں۔ لیکن حج کمیٹی اس پر توجہ نہیں دیتی ہے۔ مثلاً عازمین حج کے لیے گزشتہ برس ٹیکہ کاری کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ رمضان میں عازمین حج کو ٹیکہ لگوانا پڑا تھا۔ بعض عازمین نے روزہ تک چھوڑ دیا تھا جو کہ عازمین کے لیے دشوار کن مرحلہ تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے بچنے کے لیے حکومت عام دنوں میں بھی ٹیکہ کاری مہم چلا سکتی ہے بلکہ ابھی سے بھی ٹیکہ لگوانے کی کارروائی شروع کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عازمین حج کو دوسرے اور تیسرے قسط کی پیسہ جمع کرنے کے لیے بینکوں میں لائن میں لگنا پڑا تھا اور روزے کی حالت میں عازمین بے ہوش تک بھی ہو گئے تھے۔ لہٰذا اس برس بھی رمضان میں تمام تر کارروائیاں مکمل کی جائیں گی۔ لہٰذا حکومت اور ریاستی حج کمیٹی کو چاہیے کہ عازمین حج کی سہولت کے لیے پیسہ جمع کرنے کی تمام تر کارروائیاں رمضان سے قبل مکمل کر لی جائے تاکہ کسی قسم کی دشواری پیش نہ آئے۔