ETV Bharat / state

برسوں سے فرار ریپ کا ملزم گرفتار

سہارنپور ضلع کے تھانہ صدر بازار پولیس نے سی این آئی چرچ کے سابق پادری ڈیوڈ جانسن کے بیٹے کو نابالغ بہنوں کے ساتھ اجتماعی ریپ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

برسوں سے فرار ریپ کا ملزم گرفتار
author img

By

Published : Sep 15, 2019, 2:32 AM IST

Updated : Sep 30, 2019, 3:52 PM IST

پولیس نے تقریبا 6 برس سے فرار جانسن کو گرفتار کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ پادری ڈیوڈ جانسن اور ان کے بیٹے جائے جانسن نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر گھر میں کام کرنے والی دو نا بالغ بہنوں کو 2014 میں نا صرف یرغمال بنایا بلکہ کئی ماہ تک اس کے ساتھ اجتماعی ریپ کیا۔

برسوں سے فرار ریپ کا ملزم گرفتار

اس معاملے میں ملزم پادری کو پولیس نے پہلے ہی گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا، جو ان دنو ضمانت پر جیل سے باہر ہیں۔

واضح رہے کہ ریاست اترا کھنڈ کے رڑکھکی کی رہنے والی دو بہنوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ دونوں پادری کے گھر میں ملازمہ تھیں۔ سی این آئی چرچ سہارنپور کے پادری ڈیوڈ جانسن نے ان کے ساتھ فحش حرکتیں کرنا شروع کر دیا تھا۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ اس واردات میں نہ صرف پادری کے بیٹے بلکہ خود 60 سال کے پادری بھی برابر کے شریک تھے۔

جب دونوں بہنوں نے اسکی مخالفت کی تو پادری نے انہیں گھر میں یرغمال بنا لیا اور اس کے ساتھ ریپ کرتے رہے۔

پادری کے بیٹے جائے جانسن نے چنڈی گڑھ میں واقع ان کے گھر لے جا کر کئ روز تک دوستوں کے ساتھ ان لڑکیوں کا اجتماعی ریپ کیا۔

بڑی مشکل سے بڑی بہن ان کی قید سے آزاد ہوئی اور پولیس کو اطلاع دیا۔لڑکی نے اہل خانہ نے رڑکھی تھانہ میں 25 مئی 2014 کو مقدمہ درج کرایا تھا جہاں سے ان کا مقدمہ سہارنپور منتقل کر دیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ ابتدا میں تو پولیس بھی تذبذب میں تھی اور اس واقعہ پر مکمل یقین نہیں کر ہری تھی تاہم میڈیا کی مداخلت کے بعد پادری کے مکان پر چھاپہ مارا گیا اور وہاں سے چھوٹی بہن کو برآمد کیا گیا تب معاملے کی سچائی سامنے آئی۔

چھاپہ ماری سے قبل پادری اپنے گھر کی تلاشی لینے نہیں دے رہے تھے۔ تاہم پولیس نے پادری کو حراست میں لے کر تحقیق کی تو پادری نے اپنا گناہ قبول کر لیا لیکن ان کا بیٹا فرار ہو گیا تھا۔

جائے جانسن ہریانہ، اترا کھنڈ، سمیت کئ ریاستوں میں روپوش تھا اور پولیس ان کی گرفتاری نہیں کر پا رہی تھی۔

حال ہی میں ملزم پر 25 ہزار روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا اور گرفتاری کے لیے پولیس کی تین ٹیمیں مامور کی گئی تھیں۔ پولیس نے ملزم کو ریپ اور دیگر دفعات کے تحت جیل بھیج دیا ہے۔

پولیس نے تقریبا 6 برس سے فرار جانسن کو گرفتار کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ پادری ڈیوڈ جانسن اور ان کے بیٹے جائے جانسن نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر گھر میں کام کرنے والی دو نا بالغ بہنوں کو 2014 میں نا صرف یرغمال بنایا بلکہ کئی ماہ تک اس کے ساتھ اجتماعی ریپ کیا۔

برسوں سے فرار ریپ کا ملزم گرفتار

اس معاملے میں ملزم پادری کو پولیس نے پہلے ہی گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا، جو ان دنو ضمانت پر جیل سے باہر ہیں۔

واضح رہے کہ ریاست اترا کھنڈ کے رڑکھکی کی رہنے والی دو بہنوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ دونوں پادری کے گھر میں ملازمہ تھیں۔ سی این آئی چرچ سہارنپور کے پادری ڈیوڈ جانسن نے ان کے ساتھ فحش حرکتیں کرنا شروع کر دیا تھا۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ اس واردات میں نہ صرف پادری کے بیٹے بلکہ خود 60 سال کے پادری بھی برابر کے شریک تھے۔

جب دونوں بہنوں نے اسکی مخالفت کی تو پادری نے انہیں گھر میں یرغمال بنا لیا اور اس کے ساتھ ریپ کرتے رہے۔

پادری کے بیٹے جائے جانسن نے چنڈی گڑھ میں واقع ان کے گھر لے جا کر کئ روز تک دوستوں کے ساتھ ان لڑکیوں کا اجتماعی ریپ کیا۔

بڑی مشکل سے بڑی بہن ان کی قید سے آزاد ہوئی اور پولیس کو اطلاع دیا۔لڑکی نے اہل خانہ نے رڑکھی تھانہ میں 25 مئی 2014 کو مقدمہ درج کرایا تھا جہاں سے ان کا مقدمہ سہارنپور منتقل کر دیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ ابتدا میں تو پولیس بھی تذبذب میں تھی اور اس واقعہ پر مکمل یقین نہیں کر ہری تھی تاہم میڈیا کی مداخلت کے بعد پادری کے مکان پر چھاپہ مارا گیا اور وہاں سے چھوٹی بہن کو برآمد کیا گیا تب معاملے کی سچائی سامنے آئی۔

چھاپہ ماری سے قبل پادری اپنے گھر کی تلاشی لینے نہیں دے رہے تھے۔ تاہم پولیس نے پادری کو حراست میں لے کر تحقیق کی تو پادری نے اپنا گناہ قبول کر لیا لیکن ان کا بیٹا فرار ہو گیا تھا۔

جائے جانسن ہریانہ، اترا کھنڈ، سمیت کئ ریاستوں میں روپوش تھا اور پولیس ان کی گرفتاری نہیں کر پا رہی تھی۔

حال ہی میں ملزم پر 25 ہزار روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا اور گرفتاری کے لیے پولیس کی تین ٹیمیں مامور کی گئی تھیں۔ پولیس نے ملزم کو ریپ اور دیگر دفعات کے تحت جیل بھیج دیا ہے۔

Intro:بایاں محاذ کے طلباء و یوتھ تنظیم کے نبنو مارچ کے دوران پولس کی جانب سے کارروائی میں ایس ایف آئی اور ڈی وائی ایف آئی کے متعدد کارکنان کے زخمی ہونے اور گرفتاریوں کے خلاف آج کولکاتا میں ایس ایف آئی اور ڈی وائی ایف آئی کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی.


Body:مغربی بنگال حکومت سے سستا تعلیم اور روزگار کے مطالبہ کے تحت بایاں محاذ کی طلباء تنظیموں اور ڈی وائی ایف آئی کی جانب سے ہگلی ضلع کے سنگور سے اسٹیٹ سکریٹریٹ نبنو تک مارچ کیا گیا تھا مارچ کو نبنو پہنچنے سے پہلے ہی پولس نے روک دیا جس کے لئے پولس کی جانب سے احتجاج کرنے والے بایاں محاذ حامیوں پر لاٹھی چارج کرنے اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد حامی زخمی ہوئے اور 22 حامیوں کو پولس حراست لیا گیا جن کو اب تک رہا نہیں کیا گیا ہے پولس کی اس کارروائی کے خلاف آج کولکاتا میں ڈی وائی ایف آئی کے صدر دفتر دنیش مجمدار بھون سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بایاں محاذ کے علاوہ یوتھ کانگریس کانگریس کے بھی ارکان بھی شرکت کی اس موقع ریلی کی قیادت کر رہی ڈی وائی ایف آئی کی رکن مناکشی مکھرجی نے بتایا کہ بے روزگار نوجوانوں کو نوکری دنیے اور جب تک نوکری نہیں دی تی چھ ہزار روپئے بیکاری وظیفہ دینے کا مطالبہ اور تعلیم کو کفایتی بناے کے مطالبہ پر پہلے سے طے شدہ ایک پروگرام جس کگ تحت ہم نبنو مارچ کیا تھا لیکن پولس نے ہم پر بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں چپ کرانے کی کوشش کی ہمارے کئی ساتھی ابھی بھی جیل میں ہیں اور کئی زخمی ہیں ہمیں اس طرح دبایا نہیں جا سکتا ہے ریاستی حکومت جمہوریت کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہم چپ رہنے والے نہیں ہیں ہم سڑکوں پر اترتے رہیں گے ہمیں پر امن جمہوری احتجاج کرنے پر لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے اور ممتا بنرجی ایک کارخانے کو ہٹانے کگ لئے دھرنے پر بیٹھ جاتی ہیں اگر ہم بھی دھرنے پر بیٹھ گئے تو جو ابھی مسند پر ہیں ان کو اٹھنا پڑ جائے گا.ریلی کے دوران پولس کج کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ممتا بینرجی کے خلاف نعرے لگائے گئے اور گرفتار حامیوں کی بلا شرط رہائی کا مطالبہ کیا گیا ریلی میں کالے جھنڈے دکھائے گئے آج بھی ریلی جب سیالدہ پہنچی تو ایک بار پھر پولس اور بایاں محاذ حامیوں کے درمیان دھنگا مشتی ہوئی لیکن حالات کو قابو کر لیا گیا.

بائٹ. مناکشی مکھرجی رکن ڈی وائی ایف آئی


Conclusion:
Last Updated : Sep 30, 2019, 3:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.