ETV Bharat / state

Snake Sightings Increased in Kashmir انسانی آبادی والے علاقوں میں سانپوں کی کثرت

ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی میں گزشتہ چند مہینوں سے سانپ، انسانی آبادی والے علاقوں میں کافی زیادہ دیکھے جا رہے ہیں اور اس کی ممکنہ وجہ درجہ حرارت میں اضافہ ہے۔ Climate Change Forces Snakes To Come Out

انسانی آبادی والے علاقوں میں سانپوں کی کثرت
انسانی آبادی والے علاقوں میں سانپوں کی کثرت
author img

By

Published : Aug 14, 2022, 2:32 PM IST

سرینگر: وادی کشمیر میں اگرچہ گزشتہ مہینے جون میں بارش کی وجہ سے لوگوں کو گرم ملبوسات دوبارہ استعمال کرنے پڑے وہیں موسمی تبدیلی کی وجہ کے مسکن پر بھی اثر پڑا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی میں گزشتہ چند مہینوں سے سانپ انسانی آبادی والے علاقوں میں کافی زیادہ دیکھے جا رہے ہیں اور اس کی ممکنہ وجہ درجہ حرارت میں اضافہ ہے۔Snakes in Kashmir

انسانی آبادی والے علاقوں میں سانپوں کی کثرت


پروجیکٹ مینیجر جموں و کشمیر وائلڈ لائف عالیہ میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'اگر میں گزشتہ برس کے مقابلے بتاؤں تو امسال انسانی بستیوں کے نزدیک سانپ دیکھے جانے کے امکانات میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس کی ایک وجہ موسمی صورتحال میں تبدیلی ہے۔ مارچ کے مہینے میں جون جیسی گرمی تھی اور بارش کافی کم ہوئی اس وجہ سے سانپ بھی اپنے برومیشن (رینگنے والے جانوروں کی موسم سرما کا نیند) سے جلدی اٹھ گئے اور شکار کی تلاش میں باہر آ گئے۔ سانپ ایکٹوتھرمک جانور ہیں (اپنے جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو کنٹرول نہیں کر سکتے)، یہ مارچ اور اپریل کے سرد مہینوں میں سطح پر نہیں آتے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے کے لیے زیر زمین رہتے ہیں اور صرف گرمیوں میں قدرتی سورج کی روشنی اور گرمی کے لیے سطح کرتے ہیں۔"Climate Change Forces Snakes To Come Ou

قابل ذکر ہے کہ برومیشن سردیوں یا کم درجہ حرارت کے دوران رینگنے والے جانوروں (جیسے سانپ یا چھپکلی) کے ذریعہ سستی، غیر فعالیت کی حالت کو کہتے ہیں۔ برومیشن کے دوران رینگنے والے جانور کھانا چھوڑ دیتے ہیں، ان کے دل اور سانس کی رفتار نمایاں طور پر سست ہوجاتی ہے، جیسا کہ ان کا ہاضمہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : leopard trapped in Kokernag: کوکرناگ میں تیندوا پکڑا گیا، لوگوں نے راحت کی سانس لی


عالیہ، جو کشمیر کی واحد خاتون سانپ پکڑنے والی ہیں، کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف SOS ایک غیر منافع بخش خیراتی ادارہ ہے جو 1998 میں قائم کیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد پورے بھارت میں مصیبت میں گھڑی میں جنگلی جانوروں کو بچانا اور ان کی بحالی ہے۔ امسال گزشتہ برسوں کے مقابلے زیادہ سانپ پکڑے گئے اور بعد میں اپنے مسکن میں چھوڑے گئے۔ کشمیر میں زہریلے سانپ بھی ہیں اور غیر زہریلے بھی ہیں۔ زہریلئ سانپوں کی بات کریں تو لیونٹائن وائپر(گناس) اور ہمالیائی پٹ وائپر (پوہر) ہیں وہیں اگر غیر زہریلے سانپ کی بات کریں تو انڈین ریٹ سانپ، ہمالیائی ٹرنکیٹ سانپ اور ایسٹرن کلف ریسر یہاں ہوتے ہیں."Aaliya Mir, Kashmiri wildlife conservationist

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نے ان سانپوں کو بھی بچایا ہے جو کشمیر کے مقامی نہیں ہیں۔ سپکتکلڈ کوبرا کا بچاؤ میرے لئے خاص تھا۔ اسے سرینگر ہوائی اڈے کے قریب سے بچایا گیا اور بعد میں کشمیر سے باہر اس کے اپنے مسکن میں چھوڑ دیا گیا۔ میں نے غیر مقامی سینڈ بواس کو بھی بچایا ہے جو شاید کارگو یا ٹرک کے ذریعے یہاں آئے ہوں گے۔ امسال مارچ کے مہینے سے ہی بچھو آنے لگے تھے اور گزشتہ برس مارچ میں ایک بھی سانپ نہیں پکڑا گیا تھا

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کبھی کوئی سانپ زخمی ہوتا ہے تو اس کا پہلے علاج ہوتا ہے اور جب وہ ٹھیک ہو جائے تو اس کو اپنے مسکن میں چھوڑا جاتا ہے۔ بچاؤ کا مطلب پکڑنے سے لیکر چھوڑنے تک کے سفر ہوتا ہے۔ "عالیہ نے عوام سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ 'سانپ دیکھتے ہی ان سے رابطہ کریں تاکہ وہ جلد ہی وہاں پہنچ سکے گے۔

سرینگر: وادی کشمیر میں اگرچہ گزشتہ مہینے جون میں بارش کی وجہ سے لوگوں کو گرم ملبوسات دوبارہ استعمال کرنے پڑے وہیں موسمی تبدیلی کی وجہ کے مسکن پر بھی اثر پڑا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی میں گزشتہ چند مہینوں سے سانپ انسانی آبادی والے علاقوں میں کافی زیادہ دیکھے جا رہے ہیں اور اس کی ممکنہ وجہ درجہ حرارت میں اضافہ ہے۔Snakes in Kashmir

انسانی آبادی والے علاقوں میں سانپوں کی کثرت


پروجیکٹ مینیجر جموں و کشمیر وائلڈ لائف عالیہ میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'اگر میں گزشتہ برس کے مقابلے بتاؤں تو امسال انسانی بستیوں کے نزدیک سانپ دیکھے جانے کے امکانات میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس کی ایک وجہ موسمی صورتحال میں تبدیلی ہے۔ مارچ کے مہینے میں جون جیسی گرمی تھی اور بارش کافی کم ہوئی اس وجہ سے سانپ بھی اپنے برومیشن (رینگنے والے جانوروں کی موسم سرما کا نیند) سے جلدی اٹھ گئے اور شکار کی تلاش میں باہر آ گئے۔ سانپ ایکٹوتھرمک جانور ہیں (اپنے جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو کنٹرول نہیں کر سکتے)، یہ مارچ اور اپریل کے سرد مہینوں میں سطح پر نہیں آتے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے کے لیے زیر زمین رہتے ہیں اور صرف گرمیوں میں قدرتی سورج کی روشنی اور گرمی کے لیے سطح کرتے ہیں۔"Climate Change Forces Snakes To Come Ou

قابل ذکر ہے کہ برومیشن سردیوں یا کم درجہ حرارت کے دوران رینگنے والے جانوروں (جیسے سانپ یا چھپکلی) کے ذریعہ سستی، غیر فعالیت کی حالت کو کہتے ہیں۔ برومیشن کے دوران رینگنے والے جانور کھانا چھوڑ دیتے ہیں، ان کے دل اور سانس کی رفتار نمایاں طور پر سست ہوجاتی ہے، جیسا کہ ان کا ہاضمہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : leopard trapped in Kokernag: کوکرناگ میں تیندوا پکڑا گیا، لوگوں نے راحت کی سانس لی


عالیہ، جو کشمیر کی واحد خاتون سانپ پکڑنے والی ہیں، کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف SOS ایک غیر منافع بخش خیراتی ادارہ ہے جو 1998 میں قائم کیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد پورے بھارت میں مصیبت میں گھڑی میں جنگلی جانوروں کو بچانا اور ان کی بحالی ہے۔ امسال گزشتہ برسوں کے مقابلے زیادہ سانپ پکڑے گئے اور بعد میں اپنے مسکن میں چھوڑے گئے۔ کشمیر میں زہریلے سانپ بھی ہیں اور غیر زہریلے بھی ہیں۔ زہریلئ سانپوں کی بات کریں تو لیونٹائن وائپر(گناس) اور ہمالیائی پٹ وائپر (پوہر) ہیں وہیں اگر غیر زہریلے سانپ کی بات کریں تو انڈین ریٹ سانپ، ہمالیائی ٹرنکیٹ سانپ اور ایسٹرن کلف ریسر یہاں ہوتے ہیں."Aaliya Mir, Kashmiri wildlife conservationist

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نے ان سانپوں کو بھی بچایا ہے جو کشمیر کے مقامی نہیں ہیں۔ سپکتکلڈ کوبرا کا بچاؤ میرے لئے خاص تھا۔ اسے سرینگر ہوائی اڈے کے قریب سے بچایا گیا اور بعد میں کشمیر سے باہر اس کے اپنے مسکن میں چھوڑ دیا گیا۔ میں نے غیر مقامی سینڈ بواس کو بھی بچایا ہے جو شاید کارگو یا ٹرک کے ذریعے یہاں آئے ہوں گے۔ امسال مارچ کے مہینے سے ہی بچھو آنے لگے تھے اور گزشتہ برس مارچ میں ایک بھی سانپ نہیں پکڑا گیا تھا

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کبھی کوئی سانپ زخمی ہوتا ہے تو اس کا پہلے علاج ہوتا ہے اور جب وہ ٹھیک ہو جائے تو اس کو اپنے مسکن میں چھوڑا جاتا ہے۔ بچاؤ کا مطلب پکڑنے سے لیکر چھوڑنے تک کے سفر ہوتا ہے۔ "عالیہ نے عوام سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ 'سانپ دیکھتے ہی ان سے رابطہ کریں تاکہ وہ جلد ہی وہاں پہنچ سکے گے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.