ETV Bharat / state

Polythene Ban in Kashmir: سرکار پالیتھین پر روک لگانے میں ناکام کیوں؟ - سرینگر میں روزانہ کچرا

سرینگر کی 14 لاکھ آبادی میں 70 میٹرک ٹن کے استعمال شدہ پالیتھن میں سے 55 فیصد حصہ اچھن ڈمپنگ سائٹ پر مختلف سیلوں میں جمع کیا جاتا ہے جب کہ 15 فیصد پالیتھن کے علاوہ دیگر کچرا بھی مختلف آبی ذخائر کی نذر کیا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف آبی ذخائر کا وجود ختم ہوتا جارہا ہے بلکہ پانی زہر آلودہ بنتا جارہا ہے۔ Polythene Ban in Kashmir

پالتھین
سرکار پالیتھین پر روک لگانے میں ناکام کیوں؟
author img

By

Published : Jun 13, 2022, 4:30 PM IST

Updated : Jun 13, 2022, 6:43 PM IST

سرینگر: شہر سرینگر میں روزانہ 5سو میٹرک ٹن کچرا نکلتا ہے، جس میں سے 70میٹرک ٹن سے زائد پالیتھین ہوتا ہے۔ اس سے بخوبی انداز لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں پالیتھین کا استمعال اور کاروبار اس قدر ہورہا ہے۔ کشمیر میں اگرچہ سال 2009 میں پالیتھین پر پابند عائد کی گی تھی لیکن اس کے باوجود بھی پالیتھین کا بے تحاشہ استعمال ہورہا ہے۔Polythene Use in Kashmir

ایسے میں آپ کسی بھی کوڈے دان پر نظر دوڑائیں بجائے دیگر کچرے کے پالیتھین لفافے اور پلاسٹک ہی زیادہ نظر آئے گا۔ ایک اندازے کےمطابق شہر سرینگر سے نکلنے والے روزانہ کے کچرے میں 30 میٹرک ٹن پلاسٹک ہی ہوتا ہے۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ شہر میں استعمال شدہ پالیتھن یا پلاسٹک کو ٹھکانے لگانے یا اس سے ضائع کرنے کا کوئی سائنسی طریقہ موجود ہی نہیں ہے۔31 جولائی سے ملک میں سنگل یوز پلاسٹک پر مکمل پابند عائد کرنے اور ریسائیکل کرنے کے انتظامات تو ہورہے ہیں لیکن یہاں ریسائیکل تو دور کی بات پابندی پر بھی عمل نہیں ہو رہا ہے۔ Srinagar Daily Wastage

پالتھین

سرینگر کی 14 لاکھ آبادی میں 70میٹرک ٹن کے استعمال شدہ پالیتھن میں سے 55 فیصد حصہ اچھن ڈمپنگ سائٹ پر مختلف سیلوں میں جمع کیا جاتا ہے جب کہ 15 فیصد پالیتھن کے علاوہ دیگر کچرا بھی مختلف آبی ذخائر کی نظر کیا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف آبی ذخائر کا وجود ختم ہوتا جارہا ہے بلکہ ان کا پانی بھی زہر آلودہ بنتا جارہا ہے۔Polythene Pollution in Water Bodies

یہ بھی پڑھیں:


ادھر پولیش کنٹرول بوڑد کی سائنس دان ڈاکٹر صبینہ سلطان کہتی ہیں کہ یہاں پالیتھین یا پلاسٹک کو مکمل طور ٹھکانے لگانے کے لیے جگہ بھی موجود نہیں ہے جبکہ پالیتھن پر تب ہی مکمل پابندی عائد ہو سکتی ہے جب تک اس کے استعال کا متبادل موجود ہو۔


2009 میں ایس ایم سی نے کہا تھا کہ پلاسٹک کو سڑکیں بنانے کی خاطر استعمال لانے کے لیے پی ڈیبلو ڈی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا گیا ہے لیکن اس کا کیا ہوا وہ کسی کو معلوم نہیں۔آج سرینگر میونسپل کارپوریشن روزانہ نکلنے والے کوڑے کو ٹھکانے لگانے اور خاص طور پر پالیتھن سے توانائی پیدا کرنے کے لیے سائنسی بنیاد پر ایک جدید قسم کا پلانٹ قائم کرنے کے منصوبے پر بات تو کررہا ہے، تاہم اس منصوبے کو کیا واقعی زمینی سطح پر عملایا جائے گا اس پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

مزید پڑھیں: پالیتھین فری سرینگر بنانے کا خواب کیا واقعی شرمندہ تعبیر ہوگا

گزشتہ برس انتظامیہ نے پالتھین فری جموں وکشمیر بنانے کے لیے جانکاری پروگراموں کے علاوہ پالیتھین کے استعمال کے خلاف مہم کا بھی آغازکیا تھا لیکن پالیتھین کی روکتھام کی خاطر ایسے اقدامات بھی ابھی تک یہاں کارگر ثابت نہیں ہو پائے ہیں۔

سرینگر: شہر سرینگر میں روزانہ 5سو میٹرک ٹن کچرا نکلتا ہے، جس میں سے 70میٹرک ٹن سے زائد پالیتھین ہوتا ہے۔ اس سے بخوبی انداز لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں پالیتھین کا استمعال اور کاروبار اس قدر ہورہا ہے۔ کشمیر میں اگرچہ سال 2009 میں پالیتھین پر پابند عائد کی گی تھی لیکن اس کے باوجود بھی پالیتھین کا بے تحاشہ استعمال ہورہا ہے۔Polythene Use in Kashmir

ایسے میں آپ کسی بھی کوڈے دان پر نظر دوڑائیں بجائے دیگر کچرے کے پالیتھین لفافے اور پلاسٹک ہی زیادہ نظر آئے گا۔ ایک اندازے کےمطابق شہر سرینگر سے نکلنے والے روزانہ کے کچرے میں 30 میٹرک ٹن پلاسٹک ہی ہوتا ہے۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ شہر میں استعمال شدہ پالیتھن یا پلاسٹک کو ٹھکانے لگانے یا اس سے ضائع کرنے کا کوئی سائنسی طریقہ موجود ہی نہیں ہے۔31 جولائی سے ملک میں سنگل یوز پلاسٹک پر مکمل پابند عائد کرنے اور ریسائیکل کرنے کے انتظامات تو ہورہے ہیں لیکن یہاں ریسائیکل تو دور کی بات پابندی پر بھی عمل نہیں ہو رہا ہے۔ Srinagar Daily Wastage

پالتھین

سرینگر کی 14 لاکھ آبادی میں 70میٹرک ٹن کے استعمال شدہ پالیتھن میں سے 55 فیصد حصہ اچھن ڈمپنگ سائٹ پر مختلف سیلوں میں جمع کیا جاتا ہے جب کہ 15 فیصد پالیتھن کے علاوہ دیگر کچرا بھی مختلف آبی ذخائر کی نظر کیا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف آبی ذخائر کا وجود ختم ہوتا جارہا ہے بلکہ ان کا پانی بھی زہر آلودہ بنتا جارہا ہے۔Polythene Pollution in Water Bodies

یہ بھی پڑھیں:


ادھر پولیش کنٹرول بوڑد کی سائنس دان ڈاکٹر صبینہ سلطان کہتی ہیں کہ یہاں پالیتھین یا پلاسٹک کو مکمل طور ٹھکانے لگانے کے لیے جگہ بھی موجود نہیں ہے جبکہ پالیتھن پر تب ہی مکمل پابندی عائد ہو سکتی ہے جب تک اس کے استعال کا متبادل موجود ہو۔


2009 میں ایس ایم سی نے کہا تھا کہ پلاسٹک کو سڑکیں بنانے کی خاطر استعمال لانے کے لیے پی ڈیبلو ڈی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا گیا ہے لیکن اس کا کیا ہوا وہ کسی کو معلوم نہیں۔آج سرینگر میونسپل کارپوریشن روزانہ نکلنے والے کوڑے کو ٹھکانے لگانے اور خاص طور پر پالیتھن سے توانائی پیدا کرنے کے لیے سائنسی بنیاد پر ایک جدید قسم کا پلانٹ قائم کرنے کے منصوبے پر بات تو کررہا ہے، تاہم اس منصوبے کو کیا واقعی زمینی سطح پر عملایا جائے گا اس پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

مزید پڑھیں: پالیتھین فری سرینگر بنانے کا خواب کیا واقعی شرمندہ تعبیر ہوگا

گزشتہ برس انتظامیہ نے پالتھین فری جموں وکشمیر بنانے کے لیے جانکاری پروگراموں کے علاوہ پالیتھین کے استعمال کے خلاف مہم کا بھی آغازکیا تھا لیکن پالیتھین کی روکتھام کی خاطر ایسے اقدامات بھی ابھی تک یہاں کارگر ثابت نہیں ہو پائے ہیں۔

Last Updated : Jun 13, 2022, 6:43 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.