جموں کشمیر میں بےروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے انتظامیہ کی جانب سے اسٹارٹ اپ شروع کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں، تاکہ نوجوان خود کفیل بن سکیں۔نوجوان اسٹارٹ اپ شروع کرنا چاہتے ہیں لیکن ان اس شعبے کے متعلق آگاہی و جانکاری کم ہونے کے سبب وہ اپنی تجارت کرنے کے تعلق سے پست ہمت ہوجاتے ہیں۔ عام تاثر ہے کہ کشمیر میں غیر یقینی صورتحال اور جغرافیہ کے لحاظ سے تجارت یا اسٹارٹ اپ کرنا مشکل کام ہے۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے بھارت کے نمائندے نے معروف انٹرپرونر اور اسٹارٹ اپ کو فروغ دینے والے مہاویر شرما سے گفتگو کی۔ مہاویر شرما نے اسٹارٹ اپ کے متعلق تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے کہ نئی دکان یا ریستوران کھولنا اسٹارٹ اپ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ صنعت کا وہ شعبہ ہے جس میں کامیابی زیادہ ہو اور ٹکنالوجی کی مداخلت سے اسکا آوٹ ریچ پورے دنیا میں ہو۔ مہاویر پرتاپ نے کہا کہ اسٹارٹ اپ میں انویسٹمنٹ کم ہوتی ہے اور منافع دس گنا ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹارٹ اپ کی شروعات پہلے اپنے علاقے سے کی جانے چاہئے اور آگے بڑھ کر اس کا اوٹ ریچ ملک یا دنیا بھر میں ہو تو یہ ایک کامیاب اسٹارٹ اپ کہلانے کے قابل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسٹارٹ اپ شروع کرنے والے شخص کو پہلے اپنے علاقے کا تجارتی طور مشاہدہ کرنا ضروری ہے اور پھر سرکاری اور انوسٹرس کی طرف رجوع کرنا چاہئے تاکہ اس کے اسٹارٹ اپ میں توسیع ہو اور ہر نئے قدم پر منافع ہو۔
انکا کہنا ہے کہ ٹکنالوجی اور انٹرنیٹ سے کوئی بھی شخض کسی بھی جگہ اسٹارٹ اپ کرسکتا ہے، حالات چاہے کیسی بھی ہو اس شعبے میں ان سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ٹکنالوجی اور انٹرنیٹ سے کشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو استفادہ حاصل کرنا چاہیے، اور گھر بیٹھ کراسٹارٹ اپ شروع کرنا چاہیے نہ کہ دہلی اور بنگلور جیسے شہروں میں نوکری کی تلاش کرنی چاہئے۔
مزید پڑھیں:first Ever Startup Leadership Conclave : پانپور میں پہلی بار اسٹارٹ اپ لیڈر شِپ کانکلیو منعقد
Mahavir Sharma اسٹارٹ اپ کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کرنا سود مند،مہاویر شرما - جموں و کشمیر خبر
مہاویر شرما نے اسٹارٹ اپ کے متعلق تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے کہ نئی دکان یا ریستوران کھولنا اسٹارٹ اپ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ صنعت کا وہ شعبہ ہے جس میں کامیابی زیادہ ہو اور ٹکنالوجی کی مداخلت سے اسکا آوٹ ریچ پورے دنیا میں ہوتا ہے۔
جموں کشمیر میں بےروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لئے انتظامیہ کی جانب سے اسٹارٹ اپ شروع کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں، تاکہ نوجوان خود کفیل بن سکیں۔نوجوان اسٹارٹ اپ شروع کرنا چاہتے ہیں لیکن ان اس شعبے کے متعلق آگاہی و جانکاری کم ہونے کے سبب وہ اپنی تجارت کرنے کے تعلق سے پست ہمت ہوجاتے ہیں۔ عام تاثر ہے کہ کشمیر میں غیر یقینی صورتحال اور جغرافیہ کے لحاظ سے تجارت یا اسٹارٹ اپ کرنا مشکل کام ہے۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے بھارت کے نمائندے نے معروف انٹرپرونر اور اسٹارٹ اپ کو فروغ دینے والے مہاویر شرما سے گفتگو کی۔ مہاویر شرما نے اسٹارٹ اپ کے متعلق تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے کہ نئی دکان یا ریستوران کھولنا اسٹارٹ اپ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ صنعت کا وہ شعبہ ہے جس میں کامیابی زیادہ ہو اور ٹکنالوجی کی مداخلت سے اسکا آوٹ ریچ پورے دنیا میں ہو۔ مہاویر پرتاپ نے کہا کہ اسٹارٹ اپ میں انویسٹمنٹ کم ہوتی ہے اور منافع دس گنا ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹارٹ اپ کی شروعات پہلے اپنے علاقے سے کی جانے چاہئے اور آگے بڑھ کر اس کا اوٹ ریچ ملک یا دنیا بھر میں ہو تو یہ ایک کامیاب اسٹارٹ اپ کہلانے کے قابل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسٹارٹ اپ شروع کرنے والے شخص کو پہلے اپنے علاقے کا تجارتی طور مشاہدہ کرنا ضروری ہے اور پھر سرکاری اور انوسٹرس کی طرف رجوع کرنا چاہئے تاکہ اس کے اسٹارٹ اپ میں توسیع ہو اور ہر نئے قدم پر منافع ہو۔
انکا کہنا ہے کہ ٹکنالوجی اور انٹرنیٹ سے کوئی بھی شخض کسی بھی جگہ اسٹارٹ اپ کرسکتا ہے، حالات چاہے کیسی بھی ہو اس شعبے میں ان سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ٹکنالوجی اور انٹرنیٹ سے کشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو استفادہ حاصل کرنا چاہیے، اور گھر بیٹھ کراسٹارٹ اپ شروع کرنا چاہیے نہ کہ دہلی اور بنگلور جیسے شہروں میں نوکری کی تلاش کرنی چاہئے۔
مزید پڑھیں:first Ever Startup Leadership Conclave : پانپور میں پہلی بار اسٹارٹ اپ لیڈر شِپ کانکلیو منعقد