ETV Bharat / state

Electric Buses Banned in Srinagar: سرینگر میں الیکٹرک بسوں پر پابندی عائد

author img

By

Published : Nov 25, 2021, 1:21 PM IST

مرکزی سرکار کی فیم اسکیم (FAME Scheme) کے تحت جموں و کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو بجلی پر چلنے والی چالیس گاڑیاں (JKSRTC's electric bus) دی گئی تھیں۔ یہ گاڑیاں بند ہونے کی وجہ سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

سری نگر میں الیکٹرک  بسوں پر پابندی عائد
سری نگر میں الیکٹرک بسوں پر پابندی عائد

سنہ 2019 میں مرکزی سرکار کی فیم اسکیم (FAME Scheme) کے تحت جموں و کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو بجلی پر چلنے والی چالیس گاڑیاں (JKSRTC's Electric Bus) دی گئیں جن میں سے 20 جموں کو دی گئیں جبکہ دیگر 20 سرینگر کو دی گئیں۔ ان گاڑیوں کو شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانے کے غرض سے لایا گیا تھا۔ تاہم رواں مہینے کی 19 تاریخ سے ان گاڑیوں کو شہر میں چلنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

سرینگر میں الیکٹرک بسوں پر پابندی عائد

اس حوالے سے جے کے ایس ار ٹی سی کے جنرل مینیجر حبیب اللہ ریشی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "یہ گاڑیاں اس وقت لال چوک کے لالا رخ ہوٹل یارڈ میں کھڑی ہیں۔ ہر ایک گاڑی کی قیمت ایک کروڑ ہے اور اس گاڑی سے کسی بھی قسم کی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوتی۔ گاڑیاں بند ہونے کی وجہ سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "رواں مہینے کی 19 تاریخ کو ٹریفک ڈپارٹمنٹ (Traffic department) نے ہمیں اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ یہ گاڑیاں شہر میں نہیں چل سکتیں کیونکہ ان گاڑیوں کے پاس شہر میں چلنے کے دستاویز نہیں ہیں۔ جب ہم نے اُن کو بتایا کہ یہ گاڑیاں سرکاری ہیں اور ان کو جموں و کشمیر میں کہیں بھی چلنے میں روک نہیں ہے، تو انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کی وجہ سے شہر میں جام ہوتا ہے۔ حیران کرنے والی بات ہے کہ ان 20 گاڑیوں سے جام ہوتا ہے لیکن دیگر عوامی گاڑیوں سے نہیں ہوتا ہے۔"

ضلع انتظامیہ سے اس حوالے سے کوئی بات کی گئی؟ اس سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ "اُن کے سامنے تمام باتیں رکھی گئی ہیں۔ تاہم ابھی تک کچھ نہیں ہوا ہے لیکن بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے کے حوالے سے غور فکر کیا جا رہا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں : دہلی حکومت ایک ہزارپرائیویٹ بسیں کرایہ پرلے گی

اس غیر متوقع پابندی کی وجہ سے ان گاڑیوں کو چلانے والے ڈرائیور بھی بے روزگار ہوگئے ہیں۔

ان گاڑیوں کے ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ "ہمارے اپنے معاملے ایک طرف، یہاں اس وقت عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس گاڑی کا کرایہ کم ہے۔ انہیں طلبا، ملازمین اور دیگر عام لوگ اس کا استعمال کرتے تھے۔ لوگ ہر روز یہاں آتے ہیں لیکن مایوس ہو کر واپس جاتے ہیں۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "انتظامیہ سے گزارش ہے کہ "ان گاڑیوں پر سے جلد پابندی ہٹائی جائے تاکہ عوام کی پریشانی کا ازالہ ہو۔"

جب اس حوالے سے کشمیر کے ڈویژنل کمشنر پی کے پولے سے رابطہ کیا تو انہوں نے اپنی مصروفیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "فارغ ہوکر اس معاملے پر بات کی جاسکتی ہے۔"

یہ بھی پڑھیں : وادی کشمیر کی سڑکوں پر اب الیکٹرک بسیز چلیں گی

ٹریفک ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ان گاڑیوں کی وجہ سے شہر میں جام ہوتا ہے۔ حیران کرنے والی بات ہے کہ ان 20 گاڑیوں سے جام ہوتا ہے لیکن دیگر عوامی گاڑیوں سے نہیں ہوتا ہے۔"

سنہ 2019 میں مرکزی سرکار کی فیم اسکیم (FAME Scheme) کے تحت جموں و کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو بجلی پر چلنے والی چالیس گاڑیاں (JKSRTC's Electric Bus) دی گئیں جن میں سے 20 جموں کو دی گئیں جبکہ دیگر 20 سرینگر کو دی گئیں۔ ان گاڑیوں کو شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانے کے غرض سے لایا گیا تھا۔ تاہم رواں مہینے کی 19 تاریخ سے ان گاڑیوں کو شہر میں چلنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

سرینگر میں الیکٹرک بسوں پر پابندی عائد

اس حوالے سے جے کے ایس ار ٹی سی کے جنرل مینیجر حبیب اللہ ریشی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "یہ گاڑیاں اس وقت لال چوک کے لالا رخ ہوٹل یارڈ میں کھڑی ہیں۔ ہر ایک گاڑی کی قیمت ایک کروڑ ہے اور اس گاڑی سے کسی بھی قسم کی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوتی۔ گاڑیاں بند ہونے کی وجہ سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "رواں مہینے کی 19 تاریخ کو ٹریفک ڈپارٹمنٹ (Traffic department) نے ہمیں اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ یہ گاڑیاں شہر میں نہیں چل سکتیں کیونکہ ان گاڑیوں کے پاس شہر میں چلنے کے دستاویز نہیں ہیں۔ جب ہم نے اُن کو بتایا کہ یہ گاڑیاں سرکاری ہیں اور ان کو جموں و کشمیر میں کہیں بھی چلنے میں روک نہیں ہے، تو انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کی وجہ سے شہر میں جام ہوتا ہے۔ حیران کرنے والی بات ہے کہ ان 20 گاڑیوں سے جام ہوتا ہے لیکن دیگر عوامی گاڑیوں سے نہیں ہوتا ہے۔"

ضلع انتظامیہ سے اس حوالے سے کوئی بات کی گئی؟ اس سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ "اُن کے سامنے تمام باتیں رکھی گئی ہیں۔ تاہم ابھی تک کچھ نہیں ہوا ہے لیکن بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے کے حوالے سے غور فکر کیا جا رہا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں : دہلی حکومت ایک ہزارپرائیویٹ بسیں کرایہ پرلے گی

اس غیر متوقع پابندی کی وجہ سے ان گاڑیوں کو چلانے والے ڈرائیور بھی بے روزگار ہوگئے ہیں۔

ان گاڑیوں کے ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ "ہمارے اپنے معاملے ایک طرف، یہاں اس وقت عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس گاڑی کا کرایہ کم ہے۔ انہیں طلبا، ملازمین اور دیگر عام لوگ اس کا استعمال کرتے تھے۔ لوگ ہر روز یہاں آتے ہیں لیکن مایوس ہو کر واپس جاتے ہیں۔"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "انتظامیہ سے گزارش ہے کہ "ان گاڑیوں پر سے جلد پابندی ہٹائی جائے تاکہ عوام کی پریشانی کا ازالہ ہو۔"

جب اس حوالے سے کشمیر کے ڈویژنل کمشنر پی کے پولے سے رابطہ کیا تو انہوں نے اپنی مصروفیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "فارغ ہوکر اس معاملے پر بات کی جاسکتی ہے۔"

یہ بھی پڑھیں : وادی کشمیر کی سڑکوں پر اب الیکٹرک بسیز چلیں گی

ٹریفک ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ان گاڑیوں کی وجہ سے شہر میں جام ہوتا ہے۔ حیران کرنے والی بات ہے کہ ان 20 گاڑیوں سے جام ہوتا ہے لیکن دیگر عوامی گاڑیوں سے نہیں ہوتا ہے۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.