ETV Bharat / state

کشمیر: شمع کلچر کو فروغ دینے والی مہک پرویز

دار الحکومت سرینگر کے الہی باغ سے تعلق رکھنے والی مہک پرویز نے شمع کلچر کو پھر سے زندہ کرنے کا بھیڑا اٹھایا ہے۔ مہک موم بتی کے اس طرح الگ الگ، خوشنما اور دلکش ڈایئزانز بنا کر نہ صرف شمع کلچر فروغ دینے کی سعی کررہی ہے بلکہ اسے کاروباری سطح تک لے جانے کی کوششوں میں بھی جٹ گئی ہے۔

شمع کلچر کو فروغ دینے والی مہک پرویز
شمع کلچر کو فروغ دینے والی مہک پرویز
author img

By

Published : Dec 2, 2020, 10:41 PM IST


پرانے زمانے میں برقی رو نہ ہونے کی صورت میں موم بتی یا شمع کی روشنی میں گزارے ہوئے وہ پہل آپ سب کو یاد ہی ہوں گے وہی شمع کی روشنی پڑھائی کرنے یا رات کا کھانا کھانے کی وہ تصویریں زہنوں میں اب بھی گردش کرتی ہوں گی۔

شمع کلچر کو فروغ دینے والی مہک پرویز
اگرچہ موم بتیوں کی مدھم روشنی میں رات کا کھانا یا کینڈل ڈنر ایک رومانوی انداز اب بھی کہیں کہیں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لیکن دور جدید میں روشنی کی نئی نئی ایجادات وجود میں آنے کے ساتھ ہی موم بتی کا روزمرہ کا استعمال معدوم ہوتا جارہا ہے ۔تاہم وادی کشمیر میں شمع کلچر کو پھر سے زندہ کرنے کے لئے 24سالہ مہک پرویز نے بھیڑا اٹھایا ہے۔ مہک موم بتی کے اس طرح الگ الگ، خوشنما اور دلکش ڈایئزانز بنا کر نہ صرف شمع کلچر فروغ دینے کی سعی کررہی ہے بلکہ اسے کاروباری سطح تک لے جانے کی کوششوں میں بھی جٹ گئی ہے۔ سرینگر کے الہی باغ سے تعلق رکھنے والی مہک پرویز انجینئرنگ کی طالبہ ہے ۔بچن سے ہی کچھ الگ اور منفر کرنے کےشوق نے ہی مہلک کوموم بتی کے یہ مختلف ڈائزن بنانے پر مجبور کیا۔ اگچہ مہک کو شروعات میں اس کام کے لئے درکار مواد جٹانے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم انہوں نے پنپ رہی اپنی مثب سوچ کو پروان چڑھانے کے لئے ہمت سے کام لیا۔شادی بیاہ ،جنم دن اور دیگر تقریبات کی رونق بڑھانے کے لئے موم بتیوں کے اس طرح کے خوبصورت ڈائزن کشمیر سے باہر بن کے آیا کرتے ہیں لیکن مہک کی اس پہل سے یہ خوبصورت اوردل موہ لینے والے ڈائزانز اب یہاں بھی بن رہے ہیں۔

کیارا اڈوانی بنی 'کشمیر کی کلی'



مختلف رنگوں اور الگ الگ ڈائیزانز کی بنائی گئیں یہ موم بتیاں، شمع روشنی کے شوقین کو کافی پسند آرہے ہیں اور مہک کو ہر روز اوسطا 2سے 3آرڈر موصول ہورہے ہیں ۔ مہک کہتی ہے آرڈر کے حساب اور پسند کے مطابق بنائے جانے والے ان مختلف موم بتیوں کی قیمت الگ الگ ہے ۔ جو کہ درآمد ہونے والے اس طرح کے ڈایئزانز سے کافی کم ہے۔


مہک پرویز اپنے اس کام کے لئے درکا سازوسامان جموں وکشمیر سے باہر درآمد کرواتی ہے کیونکہ مختلف ڈایئزانز کی اس طرح کی موم بتیاں باہر سے بن کے آتی ہیں ۔

مہک نے اب تک اس کام کے لئے 40 ہزار سے زائد رقم خرچ کی ہے وہیں یہ لوگوں کی دلچسپی دیکھتے ہوئے اس کاروبار کو مزید بڑھاوا دینے کوششوں میں لگی ہے تاکہ اس کے ساتھ مزید خواتین جڑ سکے۔


مہلک یہ کاروبار گھر پرہی انجام دے رہی ہے اور یہ فی الحال سوشل میڈیا کے ذریعے ہی اسے فروغ دے رہی ہے ۔حال ہی میں محکمہ سیاست کی جانب سے کاروباری خواتین کے لئے منعقدہ ایک نمائش میں مہک پرویز کو بھی مدوع کیا گیا تھا ۔جس میں مہک کی اس منفرد پہل کو کافی سراہا گیا ۔


پرانے زمانے میں برقی رو نہ ہونے کی صورت میں موم بتی یا شمع کی روشنی میں گزارے ہوئے وہ پہل آپ سب کو یاد ہی ہوں گے وہی شمع کی روشنی پڑھائی کرنے یا رات کا کھانا کھانے کی وہ تصویریں زہنوں میں اب بھی گردش کرتی ہوں گی۔

شمع کلچر کو فروغ دینے والی مہک پرویز
اگرچہ موم بتیوں کی مدھم روشنی میں رات کا کھانا یا کینڈل ڈنر ایک رومانوی انداز اب بھی کہیں کہیں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لیکن دور جدید میں روشنی کی نئی نئی ایجادات وجود میں آنے کے ساتھ ہی موم بتی کا روزمرہ کا استعمال معدوم ہوتا جارہا ہے ۔تاہم وادی کشمیر میں شمع کلچر کو پھر سے زندہ کرنے کے لئے 24سالہ مہک پرویز نے بھیڑا اٹھایا ہے۔ مہک موم بتی کے اس طرح الگ الگ، خوشنما اور دلکش ڈایئزانز بنا کر نہ صرف شمع کلچر فروغ دینے کی سعی کررہی ہے بلکہ اسے کاروباری سطح تک لے جانے کی کوششوں میں بھی جٹ گئی ہے۔ سرینگر کے الہی باغ سے تعلق رکھنے والی مہک پرویز انجینئرنگ کی طالبہ ہے ۔بچن سے ہی کچھ الگ اور منفر کرنے کےشوق نے ہی مہلک کوموم بتی کے یہ مختلف ڈائزن بنانے پر مجبور کیا۔ اگچہ مہک کو شروعات میں اس کام کے لئے درکار مواد جٹانے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم انہوں نے پنپ رہی اپنی مثب سوچ کو پروان چڑھانے کے لئے ہمت سے کام لیا۔شادی بیاہ ،جنم دن اور دیگر تقریبات کی رونق بڑھانے کے لئے موم بتیوں کے اس طرح کے خوبصورت ڈائزن کشمیر سے باہر بن کے آیا کرتے ہیں لیکن مہک کی اس پہل سے یہ خوبصورت اوردل موہ لینے والے ڈائزانز اب یہاں بھی بن رہے ہیں۔

کیارا اڈوانی بنی 'کشمیر کی کلی'



مختلف رنگوں اور الگ الگ ڈائیزانز کی بنائی گئیں یہ موم بتیاں، شمع روشنی کے شوقین کو کافی پسند آرہے ہیں اور مہک کو ہر روز اوسطا 2سے 3آرڈر موصول ہورہے ہیں ۔ مہک کہتی ہے آرڈر کے حساب اور پسند کے مطابق بنائے جانے والے ان مختلف موم بتیوں کی قیمت الگ الگ ہے ۔ جو کہ درآمد ہونے والے اس طرح کے ڈایئزانز سے کافی کم ہے۔


مہک پرویز اپنے اس کام کے لئے درکا سازوسامان جموں وکشمیر سے باہر درآمد کرواتی ہے کیونکہ مختلف ڈایئزانز کی اس طرح کی موم بتیاں باہر سے بن کے آتی ہیں ۔

مہک نے اب تک اس کام کے لئے 40 ہزار سے زائد رقم خرچ کی ہے وہیں یہ لوگوں کی دلچسپی دیکھتے ہوئے اس کاروبار کو مزید بڑھاوا دینے کوششوں میں لگی ہے تاکہ اس کے ساتھ مزید خواتین جڑ سکے۔


مہلک یہ کاروبار گھر پرہی انجام دے رہی ہے اور یہ فی الحال سوشل میڈیا کے ذریعے ہی اسے فروغ دے رہی ہے ۔حال ہی میں محکمہ سیاست کی جانب سے کاروباری خواتین کے لئے منعقدہ ایک نمائش میں مہک پرویز کو بھی مدوع کیا گیا تھا ۔جس میں مہک کی اس منفرد پہل کو کافی سراہا گیا ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.