ETV Bharat / state

Soz On ban on Govt employees Protest پروفیسر سوز نے سرکاری ملازمین کے مظاہروں پر پابندی عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا

پروفیسر سیف الدین سوز نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر لیفٹیننٹ گورنر کو ایسے فیصلے نہیں لینے چاہیے جن سے لوگوں میں انتشار پھیلے۔انہوں نے کہا کہ حقیقی مطالبات اور حقوق کو اجاگر کرنے کے لیے کسی کو ہڑتال، احتجاج اور مظاہرے کرنے سے نہیں روکا جاتا اور ہمارے ملک کا آئین بھی ایسی سرگرمیوں کی ممانعت نہیں کرتا۔Soz On ban on Govt employees Protest

پروفیسر سیف الدین سوز
پروفیسر سیف الدین سوز
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 4, 2023, 10:50 PM IST

پروفیسر سوز نے سرکاری ملازمین کے مظاہروں پر پابندی عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا

سرینگر: سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز نے سنیچروار کو حالیہ حکومتی ہدایت پر گہری تشویش کا اظہار کیا جس میں سرکاری ملازمین کے احتجاج اور مظاہروں پر پابندی ہے۔
پروفیسر سوز نے کہا کہ جنرل ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنٹ (جی اے ڈی) نے جمعہ کو ایک حکم نامہ جاری کیا، جس میں سرکاری ملازمین کے اپنے مطالبات کی وکالت کے لیے مظاہروں اور ہڑتالوں میں شرکت پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، اس کے ساتھ ان کے لیے سخت نتائج کی سخت وارننگ بھی دی گئی ہے۔
سوز نے اس بات پر زور دیا کہ پرامن ہڑتال یا جائز مطالبات کے لیے احتجاج کرنے کا حق سرکاری ملازمین سمیت ہر شہری کا جمہوری حق ہے اور ہر جمہوری اور مہذب معاشرہ اس طرح کے احتجاج کی اجازت دیتا ہے اور اسے چھین نہیں لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریتوں میں حقیقی مطالبات اور حقوق کو اجاگر کرنے کے لیے کسی کو ہڑتال، احتجاج اور مظاہرے کرنے سے نہیں روکا جاتا اور ہمارے ملک کا آئین بھی ایسی سرگرمیوں کی ممانعت نہیں کرتا۔ اس لیے حکام کا حالیہ حکم جس میں سرکاری افسران اور ملازمین کے ہڑتال پر جانے یا مظاہروں میں شرکت پر پابندی کا اعلان کیا گیا ہے وہ غیر آئینی ہے۔

مزید پڑھیں:

سوز نے کہا کہ حکومت ملازمین کو اس آئینی حق سے محروم نہ کرے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے اس معاملے پر نظر ثانی اور مداخلت کی اپیل کی۔واضح رہے کہ جمعہ کے روز جموں و کشمیر انتظامیہ نے ملازمین کو اپنے مطالبات کے حق میں کسی بھی قسم کے مظاہروں اور احتجاج کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔ سرکاری حکم نامے کے مطابق اگر کوئی ملازم ایسے مظاہروں میں ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

پروفیسر سوز نے سرکاری ملازمین کے مظاہروں پر پابندی عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا

سرینگر: سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز نے سنیچروار کو حالیہ حکومتی ہدایت پر گہری تشویش کا اظہار کیا جس میں سرکاری ملازمین کے احتجاج اور مظاہروں پر پابندی ہے۔
پروفیسر سوز نے کہا کہ جنرل ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنٹ (جی اے ڈی) نے جمعہ کو ایک حکم نامہ جاری کیا، جس میں سرکاری ملازمین کے اپنے مطالبات کی وکالت کے لیے مظاہروں اور ہڑتالوں میں شرکت پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، اس کے ساتھ ان کے لیے سخت نتائج کی سخت وارننگ بھی دی گئی ہے۔
سوز نے اس بات پر زور دیا کہ پرامن ہڑتال یا جائز مطالبات کے لیے احتجاج کرنے کا حق سرکاری ملازمین سمیت ہر شہری کا جمہوری حق ہے اور ہر جمہوری اور مہذب معاشرہ اس طرح کے احتجاج کی اجازت دیتا ہے اور اسے چھین نہیں لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریتوں میں حقیقی مطالبات اور حقوق کو اجاگر کرنے کے لیے کسی کو ہڑتال، احتجاج اور مظاہرے کرنے سے نہیں روکا جاتا اور ہمارے ملک کا آئین بھی ایسی سرگرمیوں کی ممانعت نہیں کرتا۔ اس لیے حکام کا حالیہ حکم جس میں سرکاری افسران اور ملازمین کے ہڑتال پر جانے یا مظاہروں میں شرکت پر پابندی کا اعلان کیا گیا ہے وہ غیر آئینی ہے۔

مزید پڑھیں:

سوز نے کہا کہ حکومت ملازمین کو اس آئینی حق سے محروم نہ کرے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے اس معاملے پر نظر ثانی اور مداخلت کی اپیل کی۔واضح رہے کہ جمعہ کے روز جموں و کشمیر انتظامیہ نے ملازمین کو اپنے مطالبات کے حق میں کسی بھی قسم کے مظاہروں اور احتجاج کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔ سرکاری حکم نامے کے مطابق اگر کوئی ملازم ایسے مظاہروں میں ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.