سرینگر: شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) صورہ میں ڈرگ اینڈ فارمیسی کے 3 ملازمین کو آیوشمان بھارت اسکیم میں مالی بے ضابطگیوں کے خلاف تحقیقات کے سلسلے میں معطل کر دیا گیا۔ ملک کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی سال 2020 میں آیوشمان بھارت اسکیم شروع کی گئی تھی اور اب تک تقریبا 1200 کروڑ روپے مریضوں کے علاج و معالجہ پر صرف کیے گئے ہیں تاہم اب سرکاری ہسپتالوں میں صحت اسکیم میں مالی بے ضابطگیوں کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں۔
سکمز صورہ میں ہوئی مالی بے ضابطگیوں کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی ہے جس دوران ڈرگ اینڈ فارمیسی شعبے کے تین ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔ سکمز صورہ انتظامیہ نے معطل کئے گئے تین ملازمین کو پیرا میڈیکل کالج سکمز، بلاک میڈیکل آفیسر حاجن اور پرنسپل سکمز میڈیکل کالج سرینگر کے ساتھ منسلک کر دیا ہے۔ قبل ازیں محکمہ صحت کی جانب سے بھی کئی ملازمین کے خلاف بد عنوانیوں کے الزامات کے بعد انہیں معطل کرکے انکوائری شروع کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: Ayushman Bharat بھارت ایوشمان اسکیم کے چار سال مکمل
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے متعدد ہیلتھ سنٹرز پر آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت مریضوں کی امداد کی جا رہی ہے مریضوں کو ادویات فراہم کرنے کے علاوہ جراحی میں بھی مالی معاونت کی جا رہی ہے تاہم اس اسکیم کے تحت جہاں ہزاروں مریضوں کو فائدہ پہنچا ہے اور حکومت کی پذیرائی کی جا رہی ہیں وہیں اس اسکیم میں اقربا پروری، خرد برد اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات بھی عائد کیے جا رہی ہے اور باضابطہ ثبوت و شواہد کے ساتھ شکایات موصول ہونے کے بعد حکومتی سطح پر انکوارئری کے احکامات بھی صادر کیے جا رہے ہیں۔