سرینگر: انجمن واقاف جامعع مسجد نے پھر توقع ظاہر کی کہ حکام اپنے رویے میں تبدیلی لاکر عید الفطر کے پُرمسرت موقعہ پر میرواعظ کشمیر کی غیر مشروط رہائی کو یقینی بنائیں گے تاکہ موصوف اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔انجمن اوقاف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شب قدر کے اعظم موقعے پر ہزاروں کی تعداد میں مرد، جوانوں اور خواتین نے اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوکر اپنے گناہوں اور کوتاہیوں کی معافی مانگی، تاہم انجمن اوقاف جامع مسجد کے سربراہ میرواعظ مولوی محمد عمرفاروق کی گزشتہ تقریباً چار برسوں سے نظر بندی کے سبب نہ تو مجلس وعظ و تبلیغ آراستہ کی جاسکی اور نہ ہی اجتماعی توبہ وا ستغفار کی محفل منعقد ہوسکی۔
شب قدر کی دینی و روحانی تقریب جہاں پورے جموں وکشمیر میں انتہائی عقیدت اور احترام اور مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی ۔وہیں گزشتہ تین سال کے بعد کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ اور روحانی مرکز جامع مسجد سرینگر میں نماز عشا اور تراویح کا اہتمام کیا گیا۔
انجمن نے اپنے بیان میں کہا گیا کہ ایک طرف طویل عرصے کے بعد نماز عشا اور تراویح کی ادائیگی پر جہاں لوگوں نے خوشی اور مسرت کا اظہار کیا،وہاں دوسری طرف میرواعظ کشمیر کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کو لیکر عوام میں سخت مایوسی اور اضطراب پایا گیا کیونکہ موصوف کی متواتر نظر بندی کے سبب مرکزی جامع مسجد کا صدہاسالہ منبر و محراب قال اللہ وقال الرسول ﷺ کی دعوت و تبلیغ سے مسلسل خاموش ہے، جو اہالیان کشمیر کیلئے حد درجہ تکلیف دہ اور روحانی عذاب کے مترادف ہے ۔
ادھر سیاسی ، سماجی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ سرکار امن کی فضا بحال ہونے کا دم کھم بھر رہی ہے تو میرواعظ مولوی عمرفاروق کی رہائی کو ممکن کیوں نہیں بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا وقت آچکا ہے کہ ان کی طویل نظری بندی کو ختم کر کے انہیں اپنے دینی اور ملی فرائض انجام دینے کی دی جائے ،کیونکہ معاشرے میں جس طرح کے جرائم دیکھے جا رہے ہیں وہ سماجی اقدار کو پامال کر رہے ہیں ایسے میں اصلاح معاشرہے کے لئے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق جیسے علماء دین کا اہم رول بنتا ہے۔
مزید پڑھیں: Shab-e-Qadr جامع مسجد سرینگر شب القدر کیلئے کھلی رہے گی
واضح رہے کہ میرواعظ عمرفاروق جو کہ علحیدگی پسند تنظیم کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین 5 اگست2019 سے مسلسل اپنے گھر پر نظر بند ہیں جس کے نتیجے میں وہ تقریباً 4 برس سے اپنی دینی اور ملی خدمات انجام دینے سے قاصر ہیں ۔