سرینگر (جموں کشمیر) : وادی کشمیر میں جہاں پہلے چھ ماہ کے دوران اچھی خاصی بارش ہوئی وہیں اگست کے مہینے میں بارش مکمل نابود رہی جس سے وادی کے بیشتر علاقوں میں پانی کی کمی رہی۔ کشمیر میں مارچ سے لے کر جون میں معقول بارش ہوئی جس سے کاشتکاروں نے وقت پر کھیتی باڑی کی، لیکن اگست میں بارش نہ ہونے سے پانی کے کئی ذخائر سوکھ چکے ہیں جس کے سبب سینچائی سمیت پینے کے پانی کی بھی کمی واقع ہوئی۔
گزشتہ 43 برسوں کے دوران آج چوتھی مرتبہ ایسا دیکھا گیا ہے جب اگست میں بارش نہیں ہوئی اور موسم مکمل طور پر خشک رہا۔ اگست میں بارش نہ ہونے سے ندی نالوں اور دریائے جہلم کی پانی کی سطح میں گراوٹ درج ہوئی نتیجتاً واٹر سپلائی اسکیمیں ناکارہ ہوئیں، جس سے لوگوں کو پینے کا پانی دستیاب نہیں۔ وہیں دھان کی فصل کو بھی اس ماہ بارش کا پانی نہ ملنے کی وجہ سے نقصان ہو سکتا ہے جبکہ سیب کے باغات میں پھلوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کشمیر میں اگست کے ماہ میں اسی فیصد بارش کی کمی رہی اور گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سب سے زیادہ بارش کی کمی رہی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جموں کشمیر کی گرمائی دارلحکومت سرینگر میں اگسست ماہ میں 9۰2 ملمیٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو معمول سے 86فیصد کم ہے۔ سرینگر میں سنہ 1998 میں 8۰8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی اور سنہ 1997 میں سب سے کم 2۰2 مل میٹر بارش درج ہوئی تھی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سونم لوٹس نے کہا کہ اگست میں موسم مکمل طور پر خشک رہا جس سے درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا گیا اور گرمی کی شدت بھی رہی۔ انہوں نے کہا کہ ستمبر میں بھی موسم مجموعی طور خشک رہنے کا قوی امکان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیزنل بارش اگرچہ معمول کی رہی کیوں کہ مئی، جون اور جولائی میں کافی اچھی بارش ہوئی تاہم لیکن اگست خشک رہا۔
مزید پڑھیں: Alternaria And Ecrotice Leaf Blotch موسمیاتی تبدیلی کے سبب سیب کے باغات میں پتے پیلے رنگ میں تبدیل
انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ سری نگر میں سب سے کم بارش ریکارڈ کی گئی اور پونچھ، کپوارہ، راجوری اور بڈگام اضلاع میں ابھی بھی بارش کی ڈیفشت (deficit) ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان اضلاع میں اس سیزن میں 25 سے 30 فی صد بارش کی کمی رہی۔ سونم لوٹس نے مزید کہا کہ خشک موسم ایک طرف سے باغبانوں کے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ ان کے لیے درختوں سے میوہ اتارنے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہے گی لیکن دوسری طرف بارش وقت پر نہ ہونے سے پینے کے پانی کا فقدان رہے گا۔
سونم لوٹس کا مزید کہنا ہے کہ ’’بارش نہ ہونے سے پانی کے وسائل بھی ریچارج نہیں ہوں گے جس سے پانی کی مجموعی طور کمی رہے گی۔‘‘ بارش نہ ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے سونم لوٹس نے کہا کہ ’’ابھی تک ویسڑرن ڈسٹربنس کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا ہے، کیوں کہ گزشتہ ایک ماہ سے ال نینو (El Nino) کا اثر ہے یعنی موسم پر خشکی اور گرمی کا زیادہ اثر رہا ہے۔‘‘