سرینگر: جموں و کشمیر انتظامیہ نے امسال یکم اپریل سے یونین ٹریٹری کے مونسپل کارپوریشنز اور مونسپل کمیٹیز میں پراپرٹی ٹکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اربن لوکل باڈیز اس ٹیکس سے خودکفیل ہوں گی اور یہ ٹکس قصبوں و مونسپل کمیٹز کی تعمیر و ترقی کے لئے خرچ کیا جائے گا۔ منگل کو جموں کشمیر کے محکمہ دیہی ترقی نے اس ضمن میں نوٹیفکیشن جاری کی ہے جس کے مطابق یکم اپریل سے سرینگر، جموں کی مونسپل کارپوریشنز اور 18 اضلاع کی 78 مونسپل کمیٹز میں رہائشوں، دکانوں اور زمین پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ البتہ عبادت گاہوں کو اس ٹیکس سے مستثنٰی رکھا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق رہائشی مکانوں پر پانچ فیصد اور غیر رہائشی جائیداد پر 6 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔البتہ سرکار نے کہا ہے کہ جس شہری کا مکان ایک ہزار سوکیر فیٹ اور دکان ایک سو سوکیر فٹ پر بنا ہوا ہے اس کو ٹکس سے مستثنٰی کیا گیا ہے۔
واضع رہے کہ یہ قوانین اس سے قبل بھی جموں کشمیر میں موجود تھے تاہم سرکاری یہ ٹیکس وصول نہیں کرتی تھی۔اگرچہ انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ٹیکس دیگر ریاستوں سے بہت کم ہے اور اس ٹیکس کے جمع کرنے سے قصبوں و کارپوریشنز کی تعمیر و ترقی ہوگی، لیکن سیاسی جماعتیں اس کی تنقید کر رہی ہے۔ اقتصادی ماہرین کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر میں یہ ٹیکس دیگر ریاستوں کے برعکس لوگوں کو زیادہ ادا کرنے ہوگی کیونکہ یہاں ہر شہری کے پاس اپنا مکان اور زمین ہے جس پر یہ ٹیکس نافذ ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ اقتصادی صورتحال اور بے روزگاری کو اگر مد نظر رکھا جائے تو اس ٹیکس کی وجہ سے عوام کو مزید اقتصادی مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں زمین اور مکانوں کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے اور اگر اسی قیمت کے حساب سے ٹیکس نافذ کیا جائے گا تو لوگوں کو بڑی رقم بطور ٹیکس ادا کرنا ہوگی۔ نیشنل کانفرنس نے اس حکمنانے کو عوام کش قرار دیکر اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ جموں کشمیر میں منتخب حکومت نہ ہونے کے باوجود بھی اس طرح کے فیصلے لئے جارہے ہیں جن کو عوامی حکومت پر چھوڑنا چاہئے۔
مزید پڑھیں: Altaf Thakur on Property Tax پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ جلد بازی میں اٹھایا جانے والا قدم، الطاف ٹھاکر
پی ڈی پی اور کانگرس نے بھی اس ٹیکس کے نفاذ کی شدید تنقید کی ہے۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایک جموں کشمیر کے عوام کو مزید تباہی کی طرف دھکیلنے کی ایک اور حکمنامہ ہے۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی کا یہی مقصد تھا دفعہ 370 کی منسوخ کرنے کا کہ جموں و کشمیر کو ختم کرنا، جموں و کشمیر کو لیبارٹری بنانا اور جموں و کشمیر کے بل بوتے پر ملک کا ماحول خراب کرکے الیکشن جیتا ہے۔ کانگرس کے سرینگر صدر امتیاز احمد نے بتایا کہ جموں کشمیر کی اقتصادی حالت ابتر ہے اور اس صورت میں لوگوں سے ٹیکس وصول کرنا ان پر مزید دباؤ ڈالنا ہے۔