سرینگر (جموں و کشمیر) : کشمیر میں موسم سرما میں بجلی کی عدم دستیابی، بجلی کی غیر اعلانیہ تخفیف ایک معمول بن چکا ہے، وہیں اب گرمی میں بھی محکمہ بجلی نے بڑی حد تک تخفیف جاری رکھی ہے۔ بجلی کی اس تخفیف سے عام لوگوں کو سخت مشکلات درپیش ہیں وہیں تجارت بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ قابل غور ہے کہ محکمہ بجلی نے وادی کشمیر میں میٹر و غیر میٹر والے علاقوں میں ہر دو گھنٹے کے بعد بجلی تخفیف کی ہے جس سے صارفین میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے۔
محکمہ بجلی نے اگرچہ اس تخفیف کے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا ہے تاہم محکمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ ایل جی انتظامیہ نے بجٹ کو ملحوظ رکھتے ہوئے بجلی دستیاب رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افسر نے نام مخفی رکھنے کے شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ جو رقم مالی بجٹ میں بجلی کے لئے مختض کی گئی ہے اسی کے دائرے میں بجلی کو خریدا جائے گا اور صارفین کو سپلائی کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں صارفین جس مقدار میں بجلی خرچ کرتے ہیں اس کے مطابق وہ فیس ادا نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے سرکار پر بجلی خریدنے کا اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں صارفین وقت پر فیس ادا نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے بجلی محکمہ کو پاور خریدنے کے لئے قرضہ اٹھانا پڑتا ہے اور محکمہ اس وقت خسارے سے جوجھ رہا ہے۔ افسر نے مزید کہا کہ رواں برس گرمی کے موسم - مارچ، اپریل اور مئی - میں بھی موسم سرد رہا جس کے نتیجے میں بجلی کی کھپت زیادہ ہوئی۔
بجلی کی عدم دستیابی سے عام صارفین کے علاوہ تجارت کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔ بالخصوص شعبہ سیاحت سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ ہوٹل مالکان اس سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ شعبہ سیاحت سے منسلک فاروق احمد کٹھو - جو کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے رکن بھی ہے - نے بتایا کہ بجلی تخفیف سے ہوٹل مالکان کو اپنی آمدن کا ایک بڑا حصہ جنریٹر چلانے پر خرچ ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: NC Leader on Power Tariff Hike : بجلی فیس میں اضافہ نا قابل قبول، این سی لیڈر
سرینگر کے ایک شہری اور کانگریس کے ضلع صدر امتیاز احمد خان نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گرمی میں کشمیر میں پن بجلی کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے لیکن محکمہ بجلی نے اس اہم ضرورت میں تخفیف کرکے سب کو پریشانی میں مبتلا کیا ہے۔ وادی کشمیر کے عام صارفین بھی محکمہ سے کافی ناراض ہیں کیونکہ بجلی تخفیف سے آبپاشی کی اسکیمیں بھی بند پڑی ہے جس سے کھیتی باڑی متاثر ہو رہی ہے۔ جی ایم عرفان نامی ایک کاشتکار نے بتایا کہ بجلی کی عدم دستیابی سے کسانوں کو دھان کی پنیری لگانے میں مشکلات درپیش ہیں کیونکہ لِفٹ اریگیشن اسکیموں سے پانی دستیاب نہیں ہو رہا ہے۔