ETV Bharat / state

پونچھ شہری ہلاکتیں، این سی نے کیا سرینگر میں احتجاج

NC holds protest against Poonch civilian killingsنیشنل کانفرنس نے سرینگر میں پارٹی دفتر کے باہر پونچھ میں ہوئی شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا تاہم پولیس نے انہیں پیش قدمی کی اجازت نہیں دی۔

پونچھ شہری ہلاکتیں، این سی نے کیا سرینگر میں احتجاج
پونچھ شہری ہلاکتیں، این سی نے کیا سرینگر میں احتجاج
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 23, 2023, 8:00 PM IST

پونچھ شہری ہلاکتیں، این سی نے کیا سرینگر میں احتجاج

سرینگر (جموں و کشمیر) : سرحدی ضلع پونچھ میں مبینہ طور پر فوج کی جانب سے کم از کم تین عام شہریوں کا زد و کوب کرکے انہیں ہلاک کرنے پر جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس نے ہفتہ کو سرینگر میں احتجاج کیا۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کی قیادت میں ہوئے احتجاجی میں پارٹی کے اراکین اور لیڈران نے ہلاک کیے گئے افراد کے لیے انصاف کی مانگ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ تاہم جموں و کشمیر پولیس نے انہیں پارٹی دفتر سے آگے پیش قدمی کی اجازت نہیں دی۔

ساگر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے ہاتھ میں کوئی ہتھیار نہیں ہے، اس کے باوجود ہمیں پر امن طریقے سے احتجاج نہیں کرنے دیا جا رہا، پارٹی دفاتر کے احاطے سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ہم ضلع پونچھ میں فوجیوں کی ہلاکات کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ وہیں عام شہری بھی ہلاک کیے گئے اس کی بھی مذمت کرتے ہیں اور جوڈیشل انکوائری یا این آئی اے (قومی تحقیقات ایجنسی) کی جانب سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کرتے۔ ہم ان ہلاکتوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’احتجاج ہمارا حق ہے۔ اگر (ہم) سرکار پر سوال اٹھاتے ہیں تو جواب دینا اُن کی ذمہ داری بنتی ہے۔ شوپیاں کے امشی پورہ علاقے میں فرضی تصادم میں بھی تین عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ عدالت نے اُن ہلاکتوں پر آرمی افسر کو قصور وار اور مجرم قرار دیا گیا، لیکن اس کو بھی ضمانت دے دی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں کشمیر عمر عبداللہ کے حوالہ سے کہا: ’’یہاں کے لوگوں کے لیے دوہرا معیار کیوں ہے؟‘‘

ساگر نے دعویٰ کیا کہ وہ صرف انصاف چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’ہم نے ہمیشہ تشدد کی مذمت کی ہے۔ ہمارے کئی اراکین اور لیڈران ہلاک ہوئے، اس کے باوجود ہم نے امن اور استقامت سے کام لیا۔ اگر سرکار یہاں امن بحالی کا دعویٰ کرتی ہے تو اُن کو (پونچھ میں شہری ہلاکتوں کے) اس معاملے پر کارروائی کر کے لوگوں کو انصاف کا یقین دلانا ہوگا۔ وگرنہ یہاں امن زیادہ وقت تک نہیں رہے گا۔‘‘ احتجاج کے بعد نیشنل کانفرنس نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’’حکومت کو اس واقعے کی تحقیقات کرنی چاہیے اور ذمہ داروں کو سزا دینی چاہیے۔‘‘

مزید پڑھیں: ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، سابق رکن اسمبلی راجوری

یاد رہے کہ صوبہ جموں کے ضلع پونچھ میں جمعرات کو عسکری حملہ میں چار فوجی اہلکار ہلاک ہوئے جس کے بعد حفاظتی اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا۔ پونچھ کے رہائشیوں نے مقامی باشندوں کا زد و کوب کرنے اور تشدد کے دوران تین افراد کو بے رحمی سے ہلاک کرنے کا سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کیا۔ لوگوں نے بتایا کہ عسکری حملہ کے بعد حفاظتی اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لیکر کئی افراد کی مار پیٹ کی جن میں سے کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے گئے جبکہ بقیہ افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی اہلکاروں نے تین افراد کی لاشیں بوریوں میں بھر کر لوگوں کے حوالے کیں۔

پونچھ شہری ہلاکتیں، این سی نے کیا سرینگر میں احتجاج

سرینگر (جموں و کشمیر) : سرحدی ضلع پونچھ میں مبینہ طور پر فوج کی جانب سے کم از کم تین عام شہریوں کا زد و کوب کرکے انہیں ہلاک کرنے پر جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس نے ہفتہ کو سرینگر میں احتجاج کیا۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کی قیادت میں ہوئے احتجاجی میں پارٹی کے اراکین اور لیڈران نے ہلاک کیے گئے افراد کے لیے انصاف کی مانگ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ تاہم جموں و کشمیر پولیس نے انہیں پارٹی دفتر سے آگے پیش قدمی کی اجازت نہیں دی۔

ساگر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے ہاتھ میں کوئی ہتھیار نہیں ہے، اس کے باوجود ہمیں پر امن طریقے سے احتجاج نہیں کرنے دیا جا رہا، پارٹی دفاتر کے احاطے سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ہم ضلع پونچھ میں فوجیوں کی ہلاکات کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ وہیں عام شہری بھی ہلاک کیے گئے اس کی بھی مذمت کرتے ہیں اور جوڈیشل انکوائری یا این آئی اے (قومی تحقیقات ایجنسی) کی جانب سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کرتے۔ ہم ان ہلاکتوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’احتجاج ہمارا حق ہے۔ اگر (ہم) سرکار پر سوال اٹھاتے ہیں تو جواب دینا اُن کی ذمہ داری بنتی ہے۔ شوپیاں کے امشی پورہ علاقے میں فرضی تصادم میں بھی تین عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ عدالت نے اُن ہلاکتوں پر آرمی افسر کو قصور وار اور مجرم قرار دیا گیا، لیکن اس کو بھی ضمانت دے دی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں کشمیر عمر عبداللہ کے حوالہ سے کہا: ’’یہاں کے لوگوں کے لیے دوہرا معیار کیوں ہے؟‘‘

ساگر نے دعویٰ کیا کہ وہ صرف انصاف چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’ہم نے ہمیشہ تشدد کی مذمت کی ہے۔ ہمارے کئی اراکین اور لیڈران ہلاک ہوئے، اس کے باوجود ہم نے امن اور استقامت سے کام لیا۔ اگر سرکار یہاں امن بحالی کا دعویٰ کرتی ہے تو اُن کو (پونچھ میں شہری ہلاکتوں کے) اس معاملے پر کارروائی کر کے لوگوں کو انصاف کا یقین دلانا ہوگا۔ وگرنہ یہاں امن زیادہ وقت تک نہیں رہے گا۔‘‘ احتجاج کے بعد نیشنل کانفرنس نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’’حکومت کو اس واقعے کی تحقیقات کرنی چاہیے اور ذمہ داروں کو سزا دینی چاہیے۔‘‘

مزید پڑھیں: ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، سابق رکن اسمبلی راجوری

یاد رہے کہ صوبہ جموں کے ضلع پونچھ میں جمعرات کو عسکری حملہ میں چار فوجی اہلکار ہلاک ہوئے جس کے بعد حفاظتی اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا۔ پونچھ کے رہائشیوں نے مقامی باشندوں کا زد و کوب کرنے اور تشدد کے دوران تین افراد کو بے رحمی سے ہلاک کرنے کا سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کیا۔ لوگوں نے بتایا کہ عسکری حملہ کے بعد حفاظتی اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لیکر کئی افراد کی مار پیٹ کی جن میں سے کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے گئے جبکہ بقیہ افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی اہلکاروں نے تین افراد کی لاشیں بوریوں میں بھر کر لوگوں کے حوالے کیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.