ETV Bharat / state

PIL seeking relocation of KPs : کشمیری پنڈتوں کی وادی سے باہر منتقلی کےلیے عرضی، 4 جولائی کو ہائیکورٹ میں ہوگی سماعت

author img

By

Published : Jun 28, 2022, 10:37 AM IST

چیف جسٹس پنکج مٹھل اور جسٹس جاوید اقبال کی ڈویژن بنچ نے کشمیری پنڈتوں کی نمائندگی کرنے  والی ایک تنظیم KPSS کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ گوہر جان کی درخواست کے بعد معاملے کو 4 جولائی کو زیر غور لانے کا حکم دیا۔ PIL seeking relocation of KPs outside Kashmir

کشمیری پنڈتوں  کو کشمیر سے باہر منتقل کرنے کے لیے عرضی، ہائی کورٹ میں 4 جولائی کو سماعت
کشمیری پنڈتوں کو کشمیر سے باہر منتقل کرنے کے لیے عرضی، ہائی کورٹ میں 4 جولائی کو سماعت

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی کے ایک خط جس میں کشمیر میں رہنے والی تمام مذہبی اقلیتوں کو کشمیر سے باہر کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا کو مفاد عامہ کی عرضی (PIL) کے طور پر استعمال کرکے 4 جولائی کو اس پے سماعت رکھی ہیں۔PIL seeking relocation of KPs

چیف جسٹس پنکج مٹھل اور جسٹس جاوید اقبال کی ڈویژن بنچ نے کشمیری پنڈتوں کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم KPSS کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ گوہر جان کی درخواست کے بعد معاملے کو 4 جولائی کو زیر غور لانے کا حکم دیا۔اس مہینے کے پہلے ہفتے میں، کے پی ایس ایس کے سربراہ سنجے کے ٹکو نے چیف جسٹس کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ ان کے خط کو پی آئی ایل کے طور پر قبول کیا جائے کیونکہ مذہبی اقلیتوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔ HC hearing on KPs PIL

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے اس خط کو پی آئی ایل کے طور پر سمجھا تھا اور اسے 27 جون کو سماعت کے لیے رکھا گیا تھا۔ تاہم اب اس پہ 4 جولائی کو سماعت ہونے جارہی ہے۔ HC hearing on July 4

میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے ٹِکو نے اپنے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر میں رہنے والے ہندو کشمیر چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن حکومت انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 21 کو استعمال کیا ہے جو زندگی کے حق کی ضمانت دیتا ہے اور کشمیر سے مذہبی اقلیتوں کی نقل مکانی سمیت متعدد اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔


یہ بھی پڑھیں : Pandits Reiterate Relocation Demand:کشمیری پنڈتوں کا احتجاج 42 ویں روز بھی جاری

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی کے ایک خط جس میں کشمیر میں رہنے والی تمام مذہبی اقلیتوں کو کشمیر سے باہر کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا کو مفاد عامہ کی عرضی (PIL) کے طور پر استعمال کرکے 4 جولائی کو اس پے سماعت رکھی ہیں۔PIL seeking relocation of KPs

چیف جسٹس پنکج مٹھل اور جسٹس جاوید اقبال کی ڈویژن بنچ نے کشمیری پنڈتوں کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم KPSS کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ گوہر جان کی درخواست کے بعد معاملے کو 4 جولائی کو زیر غور لانے کا حکم دیا۔اس مہینے کے پہلے ہفتے میں، کے پی ایس ایس کے سربراہ سنجے کے ٹکو نے چیف جسٹس کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ ان کے خط کو پی آئی ایل کے طور پر قبول کیا جائے کیونکہ مذہبی اقلیتوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔ HC hearing on KPs PIL

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے اس خط کو پی آئی ایل کے طور پر سمجھا تھا اور اسے 27 جون کو سماعت کے لیے رکھا گیا تھا۔ تاہم اب اس پہ 4 جولائی کو سماعت ہونے جارہی ہے۔ HC hearing on July 4

میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے ٹِکو نے اپنے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر میں رہنے والے ہندو کشمیر چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن حکومت انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 21 کو استعمال کیا ہے جو زندگی کے حق کی ضمانت دیتا ہے اور کشمیر سے مذہبی اقلیتوں کی نقل مکانی سمیت متعدد اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔


یہ بھی پڑھیں : Pandits Reiterate Relocation Demand:کشمیری پنڈتوں کا احتجاج 42 ویں روز بھی جاری

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.