اس مہم کے تحت بیشتر سرکاری افسران جموں و کشمیر کے ہر گاؤں میں جا کر وہاں عوام کے مسائل سنیں گے-
حکومت کے وعدوں کا بے صبری سے انتظار یہ مہم دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس وقت شروع کی گئی تھی جب وادی کشمیر میں سیاست منجمد تھی اور بیشتر سیاسی جماعتوں کے لیڑران حراست یا نطر بند تھے-سیاسی حلقوں کا ماننا تھا کہ اس مہم کو دفعہ 370 کی منسوخی کے اور جموں و کشمیر میں انتظامی بحران کے بیچ اس لیے شروع کیا گیا تھا تاکہ لوگوں کو سرکاری کی کمی محسوس نہ ہو-پہلے دو مرحلوں میں انتظامیہ نے لاکھوں تعمیراتی کام درج کرکے انکو مکمل کرنے کے وعدے کیے تھے، لیکن وادی میں لوگ مطمعین نظر نہیں آرہے ہیں- بیشتر لوگوں کا کہنا ہے کہ 'انکے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے پھر تیسرا مرحلہ شروع کرنا بے سود ہوگا- تیسرے مرحلے کا آغاز گاندھی جی کے یوم پیدائش یعنی دو اکتوبر کو کیا جائے گا'-ایک مقامی بلال احمد نے کہا کہ 'پہلے دو پہلے مرحلوں میں عوام سے کئے جانے والے تعمیر و ترقی کے وعدے مکمل نہیں ہو پائے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں تیسرے مرحلے میں وہ جزبہ دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے'-وہیں کچھ ٹھیکہ داروں کی شکایت ہے کہ 'انہوں جو تعمیری کام مکمل کیے ہیں سرکار انکا بقایا رقم وصول نہیں کر پارہا ہے'-تاہم کچھ لوگ اس قدم کی ستائش کر رہے ہیں- گوہر احمد کا کہنا ہے کہ 'یہ بہت اچھا قدم ہے اور ہمیں توقع ہے کہ تعمیراتی کاموں میں مزید وسعت اور سرعت لائی جائے گی'-
یہ بھی پڑھیں: 'فورسز نے افسپا قانون کا غلط استعمال کیا'
انتظامیہ نے تیسرا مرحلہ کووڈ 19 وبا کے دوران شروع کیا ہے جس سے لوگوں کو اندیشہ ہے کہ اس سے وبا مزید پھلنے کا خطرہ ہے-
لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پہلے دو مرحلوں میں افسران نے جموں و کشمیر کے اطراف و اکناف میں جاکر زمینی سطح پر تعمیر و ترقی کا جایزہ لیا اور لوگوں کی شکایتیں درج بھی کی-
انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ وبا کے بیچ افسران اس مہم کے دوران رہنمایانہ خطوط کی پاسداری ضرور کریں گے-