ETV Bharat / state

'سنوائی تو ہوتی ہے لیکن ازالہ نہیں ہوتا' - ایل جی کے مشیر فاروق خان

وادی کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت نے سنہ 2008 میں چرچ لین میں واقع اس بلڈنگ میں 'عوامی ملاقات' کی شروعات کی تھی۔ جہاں عوامی وفود وزیر اعلیٰ کے سامنے اپنی مشکلات بیان کرتے تھے۔

public grievances
public grievances
author img

By

Published : Sep 22, 2020, 9:34 PM IST

جموں و کشمیر میں عوام کی مشکلات کو کم کرنے کی غرض سے گورنر انتظامیہ نے گریوینس سیل بنایا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے بنائے گئے اس گریوینس سیل کی مدد سے ان کی پریشانیوں کا ازالہ نہیں ہو رہا ہے۔

سرینگر کے چرچ لین میں قائم کیے گئے اس گریونس سیل میں پر ہفتے ایل جی کے مشیر عوام کی شکایتیں سنتے ہیں- یہاں وادی کے اطراف و اکناف سے لوگ اپنی شکایتیں اس غرض سے لے کے آتے ہیں تاکہ انکا نپٹارا ہو-

لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ مشیر اور دیگر افسران متعلقہ محکموں کو شکائتیں بھیج تو دیتے ہیں، لیکن ان کا ازالہ کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

'سنوائی تو ہوتی ہے لیکن ازالہ نہیں ہوتا'

کئی افراد یہاں پر پندرہ روز کے بعد بھی ایک ہی شکایت درج کرانے کے لئے بار بار چکر کاٹ رہے ہیں، لیکن ان کی سنوائی نہیں ہورہی ہے۔

ایل جی کے مشیر فاروق خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا 'انتظامیہ کے پاس لوگوں کی شکائتیں حل کرنے کا ٹھوس سسٹم ہے۔ ایل جی اور ان کے مشیروں کی کوشش ہے کہ لوگوں کے پاس جاکر ان کی شکایات سن کر ان کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے
اکھنور میں ڈرون سے گرایا گیا اسلحہ ضبط

وادی کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت نے سنہ 2008 میں چرچ لین میں واقع اس بلڈنگ میں 'عوامی ملاقات' کی شروعات کی تھی۔ جہاں عوامی وفود وزیر اعلیٰ کے سامنے اپنی مشکلات بیان کرتے تھے۔

تاہم سنہ 2014 میں پی ڈی پی حکومت نے یہاں گریونس سیل قائم کرکے شکائتیں سننے کا اپنا طریقہ شروع کیا، جو موجودہ ایل جی انتظامیہ نے بدستور جاری رکھا ہے- اگرچہ لوگ یہاں امید لے کر آتے ہیں لیکن انکی شکایت کا حل تاخیر کا شکار ہو رہا ہے.

جموں و کشمیر میں عوام کی مشکلات کو کم کرنے کی غرض سے گورنر انتظامیہ نے گریوینس سیل بنایا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے بنائے گئے اس گریوینس سیل کی مدد سے ان کی پریشانیوں کا ازالہ نہیں ہو رہا ہے۔

سرینگر کے چرچ لین میں قائم کیے گئے اس گریونس سیل میں پر ہفتے ایل جی کے مشیر عوام کی شکایتیں سنتے ہیں- یہاں وادی کے اطراف و اکناف سے لوگ اپنی شکایتیں اس غرض سے لے کے آتے ہیں تاکہ انکا نپٹارا ہو-

لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ مشیر اور دیگر افسران متعلقہ محکموں کو شکائتیں بھیج تو دیتے ہیں، لیکن ان کا ازالہ کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

'سنوائی تو ہوتی ہے لیکن ازالہ نہیں ہوتا'

کئی افراد یہاں پر پندرہ روز کے بعد بھی ایک ہی شکایت درج کرانے کے لئے بار بار چکر کاٹ رہے ہیں، لیکن ان کی سنوائی نہیں ہورہی ہے۔

ایل جی کے مشیر فاروق خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا 'انتظامیہ کے پاس لوگوں کی شکائتیں حل کرنے کا ٹھوس سسٹم ہے۔ ایل جی اور ان کے مشیروں کی کوشش ہے کہ لوگوں کے پاس جاکر ان کی شکایات سن کر ان کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے
اکھنور میں ڈرون سے گرایا گیا اسلحہ ضبط

وادی کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت نے سنہ 2008 میں چرچ لین میں واقع اس بلڈنگ میں 'عوامی ملاقات' کی شروعات کی تھی۔ جہاں عوامی وفود وزیر اعلیٰ کے سامنے اپنی مشکلات بیان کرتے تھے۔

تاہم سنہ 2014 میں پی ڈی پی حکومت نے یہاں گریونس سیل قائم کرکے شکائتیں سننے کا اپنا طریقہ شروع کیا، جو موجودہ ایل جی انتظامیہ نے بدستور جاری رکھا ہے- اگرچہ لوگ یہاں امید لے کر آتے ہیں لیکن انکی شکایت کا حل تاخیر کا شکار ہو رہا ہے.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.