سرینگر: رکن پارلیمنٹ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے واضح کیا کہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اس وقت تک الیکشن نہیں لڑیں گے جب تک جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کیا جاتا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم نے حلقہ کے انچارجز کی فہرست بنا دی ہے جس کا مقصد آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے کارکنوں کو متحرک کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حلقہ انچارج اس لیے بنایا ہے کہ عوام مشکلات کا شکار ہیں انچارج عوام کے پاس جائیں گے اور ان کے مسائل دیکھیں گے۔ پہاڑیوں کو ایس ٹی کا درجہ دینے پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں 1983 کے اوائل سے اس کے لیے لڑ رہا ہوں۔ Restoration Statehood of Jammu and Kashmir
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جمو ں و کشمیر کے لوگ اس وقت گوناگوں مسائل و مشکلات میں مبتلا ہیں اور ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ ہماری جماعت اور زیادہ متحرک ہوجائے اور اس مقصد کی خاطر ہی حلقہ انچارجز کو نامزد کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے کام میں سرعت لائیں، لوگوں کے پاس جائیں، اُن کی مشکلات اور مصائب دیکھیں اور ان کا سدباب کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
ایک سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ حلقہ انچارجز کی نامزدگی کا مطلب الیکشن کی تیاری نہیں ہے، ابھی الیکشن میں بہت وقت ہے، الیکشنز ہوں گے بھی یا نہیں اس بات کا بھی کوئی پتہ نہیں، تاہم پارٹی کے کام کرنے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اور یہ عمل اُسی طریقہ کار کا حصہ ہے۔
پہاڑیوں بولنے والوں کو ایس ٹی درجہ دیئے جانے کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ یہ ایک بہت ہی خوش آئندہ بات ہے اور نیشنل کانفرنس اس کیلئے کئی دہائیوں سے عمل طورپر مانگ کرتی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ 1983میں جب آنجہانی اندرا گاندھی نے لداخ کے باشندوں کو شیڈول ٹرائب درجہ دینے کا اعلان کیا ،اس کے بعد اندرا گاندھی نے راجوری میں اعلان کیا تھا کہ اگر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی حکومت انہیں تحریری طور پر ایس ٹی دینے کی سفارش کرے گی تو خطہ چناب اور پیرپنچال کے لوگوں کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دیا جائے گا، میں نے اُسی وقت ان دونوں خطوں کی تمام آبادی کو ایس ٹی درجہ دینے کیلئے وزیر اعظم کو سفارشی خط ارسال کردیا تھا۔