ETV Bharat / state

Knife Attacks in Kashmir کشمیر میں چاقو زنی کے نئے رجحان میں تشویشناک حد تک اضافہ

موجودہ دور میں جرائم ایک عام معمول اور معاشرے کا لازمی جزو بن گیا ہے۔ وہ جرائم خواہ اخلاقی ہوں یا جنسی، لوٹ مار، قتل یا ڈکیتی سے متعلق ہو۔ اس کی زد میں نہ صرف انفرادی زندگی محفوظ ہے نہ ہی اجتماعی۔

کشمیر میں چاقو زنی کے نئے رجحان میں اضافہ
کشمیر میں چاقو زنی کے نئے رجحان میں اضافہ
author img

By

Published : Jul 6, 2023, 6:46 AM IST

سرینگر: کشمیر میں گزشتہ برسوں سے ایسے جرائم دیکھنے کو مل رہے ہیں جن کا رونما ہونے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بتانے کے لیے اعداد و شمار کی ضرورت ہے کہ آیا نو عمر لڑکوں کے چھرا چلانے کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے یا نہیں لیکن یہ عیاں ہے کہ کشمیر میں چاقو زنی کا نیا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ رہا ہے۔ حالیہ ایام کے دوران وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں ایسے 10 سے زائد معاملات سامنے آئے ہیں۔ جہاں چاقو یا چھری سے حملے کئے گئے ہیں اور ان میں 2 افراد کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔ چھرا مارنے کے جرائم کی بڑھتی شرح انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کررہا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کشمیر کا چاقو زنی کا پہلا واقع 9 مارچ کو وسطی ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں پیش آیا۔جس میں قیصر یوسف زرگر کو عابد حسین ڈار نامی لڑکے نے چھرے سے زبردست وار کرتے ہوئے قتل کردیا تھا۔ عابد حسین نامی شخص نے واقعہ سے ایک دن قبل ہی چاقو حاصل کیا تھا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قتل منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا گیا ہے۔ اس گھناؤنے اور دل کو دہلانے والے فعل کے بعد ملزم نے پولیس کے سامنے جرم کا اعتراف کیا۔

اسی طرح پولیسں نے آصفہ نامی ایک خاتون کو اس وقت گرفتار کر لیا جب اس نے سرینگر کے کاکہ سرائے علاقے میں اپنے ہی منگیتر عادل احمد لون کو چاقو سے وار کیا۔ 3 مئی کو ایسے ہی ایک واقعہ پیش آیا جس میں مرہامہ بجبہاڑہ کے رہنے والے عادل احمد بٹ نامی نوجوان پر تیز دار چاقو سے حملہ کیا گیا جس میں وہ بال بال بچ گیا۔

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں اکڑ پارک میں نامعلوم افراد نے 10 مئی کو سمیر احمد ماگرے والد عبدالرشید ماگرے پر چاقو سے وار کیا گیا جبکہ اسی دن اننت ناگ کے ہی علاقے کرنگسو گاؤں میں بھی ایسا ہی معاملہ سامنے آیا۔جس میں 16 سالہ عدنان الطاف نامی کم عمر لڑکے پر حملہ کیا گیا۔ یکم مئی کو بہمامہ گاندربل ضلع میں زاہد نامی ایک نجی اسکول کے طالب علم نے اپنے ہی دو ساتھی طالب علموں پر تیز دھار چاقو سے حملہ کیا۔ جس کے نیتجے میں وہ دونوں زخمی ہوگئے۔

اسی طرح شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں 13 مئی کو گلشن آباد علاقے میں چاقو زنی کا واقعہ پیش آیا۔ نو عمر کی پہچان 18 سالہ محسن والد طارق احمد کے طور ہوئی جو کہ اس حملے میں شدید زخمی ہوا۔ سوپور کے محلہ تیتلیاں میں ایک 12 سالہ لڑکا اپنے ہی دوست کو چھری سے وار کر کے زخمی کردیا۔ 30 مئی کو سرینگر کے مومن آباد بٹہ مالو علاقے کے لوگ اس وقت ششدر رہ گئے جب اعجاز احمد بٹ کے بہیمانہ قتل کی خبر پھیل گئی۔ اس پر متعدد بار چاقو سے وار کیا گیا تھا اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوئے۔اگرچہ ملزم جائے وارداد سے فرار ہوگیا تاہم بعد میں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچے دھکیل دیا۔

مزید پڑھیں: بڈگام میں نوجوان پر چاقو سے حملہ

تازہ واقعے میں 30 جون یعنی عیدالاضحی کے دوسرے دن ہی سرینگر کے نوہٹہ علاقے میں ایک نوجوان کو چھری سے وار کر کے زخمی کردیا گیا۔ پولیس نے اس تعلق سے زبیر احمد بٹ نامی نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ وادی کشمیر میں پنپ رہے اس طرح کے نئے جرائم کے پیچھے کئی وجوہات کارفرما ہیں۔جن میں بے قابو غصہ، صبر کی کمی، منشیات، غربت، سماجی اخراج، سوشل میڈیا اور ذہنی امراض وغیرہ شامل ہیں۔

سرینگر: کشمیر میں گزشتہ برسوں سے ایسے جرائم دیکھنے کو مل رہے ہیں جن کا رونما ہونے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بتانے کے لیے اعداد و شمار کی ضرورت ہے کہ آیا نو عمر لڑکوں کے چھرا چلانے کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے یا نہیں لیکن یہ عیاں ہے کہ کشمیر میں چاقو زنی کا نیا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ رہا ہے۔ حالیہ ایام کے دوران وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں ایسے 10 سے زائد معاملات سامنے آئے ہیں۔ جہاں چاقو یا چھری سے حملے کئے گئے ہیں اور ان میں 2 افراد کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔ چھرا مارنے کے جرائم کی بڑھتی شرح انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کررہا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کشمیر کا چاقو زنی کا پہلا واقع 9 مارچ کو وسطی ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں پیش آیا۔جس میں قیصر یوسف زرگر کو عابد حسین ڈار نامی لڑکے نے چھرے سے زبردست وار کرتے ہوئے قتل کردیا تھا۔ عابد حسین نامی شخص نے واقعہ سے ایک دن قبل ہی چاقو حاصل کیا تھا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قتل منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا گیا ہے۔ اس گھناؤنے اور دل کو دہلانے والے فعل کے بعد ملزم نے پولیس کے سامنے جرم کا اعتراف کیا۔

اسی طرح پولیسں نے آصفہ نامی ایک خاتون کو اس وقت گرفتار کر لیا جب اس نے سرینگر کے کاکہ سرائے علاقے میں اپنے ہی منگیتر عادل احمد لون کو چاقو سے وار کیا۔ 3 مئی کو ایسے ہی ایک واقعہ پیش آیا جس میں مرہامہ بجبہاڑہ کے رہنے والے عادل احمد بٹ نامی نوجوان پر تیز دار چاقو سے حملہ کیا گیا جس میں وہ بال بال بچ گیا۔

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں اکڑ پارک میں نامعلوم افراد نے 10 مئی کو سمیر احمد ماگرے والد عبدالرشید ماگرے پر چاقو سے وار کیا گیا جبکہ اسی دن اننت ناگ کے ہی علاقے کرنگسو گاؤں میں بھی ایسا ہی معاملہ سامنے آیا۔جس میں 16 سالہ عدنان الطاف نامی کم عمر لڑکے پر حملہ کیا گیا۔ یکم مئی کو بہمامہ گاندربل ضلع میں زاہد نامی ایک نجی اسکول کے طالب علم نے اپنے ہی دو ساتھی طالب علموں پر تیز دھار چاقو سے حملہ کیا۔ جس کے نیتجے میں وہ دونوں زخمی ہوگئے۔

اسی طرح شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں 13 مئی کو گلشن آباد علاقے میں چاقو زنی کا واقعہ پیش آیا۔ نو عمر کی پہچان 18 سالہ محسن والد طارق احمد کے طور ہوئی جو کہ اس حملے میں شدید زخمی ہوا۔ سوپور کے محلہ تیتلیاں میں ایک 12 سالہ لڑکا اپنے ہی دوست کو چھری سے وار کر کے زخمی کردیا۔ 30 مئی کو سرینگر کے مومن آباد بٹہ مالو علاقے کے لوگ اس وقت ششدر رہ گئے جب اعجاز احمد بٹ کے بہیمانہ قتل کی خبر پھیل گئی۔ اس پر متعدد بار چاقو سے وار کیا گیا تھا اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوئے۔اگرچہ ملزم جائے وارداد سے فرار ہوگیا تاہم بعد میں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچے دھکیل دیا۔

مزید پڑھیں: بڈگام میں نوجوان پر چاقو سے حملہ

تازہ واقعے میں 30 جون یعنی عیدالاضحی کے دوسرے دن ہی سرینگر کے نوہٹہ علاقے میں ایک نوجوان کو چھری سے وار کر کے زخمی کردیا گیا۔ پولیس نے اس تعلق سے زبیر احمد بٹ نامی نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ وادی کشمیر میں پنپ رہے اس طرح کے نئے جرائم کے پیچھے کئی وجوہات کارفرما ہیں۔جن میں بے قابو غصہ، صبر کی کمی، منشیات، غربت، سماجی اخراج، سوشل میڈیا اور ذہنی امراض وغیرہ شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.