پارٹی کے اراکین پارلیمان محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کو یہاں کے تاجر طبقہ کو ہوئے نقصان کی بھرپائی کے لئے امدادی پیکیج کا اعلان کرنے کے لئے قائل کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے تاجر 10 ماہ سے لگاتار متاثر ہو رہے ہیں۔ 5 اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور بعد میں کورونا وائرس کی عالمگیر وباء سے لگائے گئے لاک ڈاﺅن کی وجہ سے وادی کے تجارتی حلقے کو تقریباً 30 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تجارت، سیاحت و صنعت سے جڑے افراد کی راحت رسانی کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔ تاجروں کے قرضہ جات پر سود معاف کیا جانا چاہئے اور قرضہ کی ادائیگی کی مدت میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ محض اعداد و شمار کی ہیرا پھیری سے تاجر طبقہ کو راحت نہیں پہنچ سکتی ہے اس کے لئے ٹھوس اور خلوث پر مبنی اقدامات کی ضرورت ہے۔