سرینگر: جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے یونین ٹریٹری میں 'مفتی محمد سعید راشن اسکیم' کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے وادی کے لوگ متاثر ہوں گے۔ اس اسکیم کے تحت محکمہ فوڈ سیول سپلائز اور کنزیومر افیئرز (یعنی محکمہ امور صارفین) راشن کارڈ والے افراد یا کنبوں کو ہر ماہ پانچ کلو فی فرد چاول یا آٹا دینے کے علاوہ فی راشن کارڈ اضافی 35 کلو چاول فراہم کیا جاتا تھا۔ Additional Ration Scheme Stopped in JK
یہ اضافی چاول 15 روپے فی کلو کے حساب سے دیا جاتا تھا اور اس کو سابق پی ڈی پی۔بی جے پی مخلوط حکومت نے جولائی 2016 میں متعارف کرکے 'مفتی سعید فوڈ انٹائٹلمنٹ اسکیم' کا نام دیا تھا۔ تاہم اب ایل جی انتظامیہ نے یہ اسکیم بند کرکے صارفین کو مایوسی میں ڈال دیا ہے۔Mufti Saeed Food Entitlement Scheme
محکمہ امور صارفین نے گزشتہ دنوں ایک حکمنامے کے تحت اس اسکیم کو بند کرنے کے احکامات صادر کیے تھے اور کہا کہ 'اب راشن کارڈ پر درج افراد کے مطابق ہر ممبر کو پانچ کلو چاول ملے گا۔ اس حوالہ سے صارفین کا کہنا ہے کہ پانچ کلو ماہانہ چاول پر عوام کا گزارا ممکن نہیں اور انتظامیہ کو یہ ہدایت واپس لینی چاہیے۔ Reaction on Suspension Food
سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ 'ایل جی انتظامیہ کا یہ فیصلہ صحیح نہیں ہے کیونکہ کشمیر میں لوگوں کی بنیادی غذا چاول ہی ہے اور اس فیصلے سے اب یہاں غذا کی کمی واقع ہوگی۔‘‘ پی ڈی پی ترجمان رؤف بھٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پی ڈی پی سرکار نے اسلئے یہ اسکیم متعارف کی تھی کیونکہ جموں کشمیر میں چاول اور آٹا ہی لوگوں کی بنیادی غذا ہے اور اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ اسکیم شروع کی گئی تھی تاکہ لوگ فاقہ کسی کا شکار نہ ہوں۔
مزید پڑھیں: سرکاری راشن ڈپو پر لوگوں کی بھیڑ، ایک شخص زخمی
سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کونسلر شیخ عمران نے اس فیصلے پر احتجاج درج کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایل جی انتظامیہ کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہئے کیونکہ اس سے لوگوں کے چولہے بند پڑ جائیں گے۔‘‘ محکمہ فوڈ سیول سپلائز اور کنزیومر افئرز کے ڈائریکٹر عبدالسلام میر نے اعتراف کیا کہ ’’اس اسکیم کو بند کرنے سے لوگوں کو چاول اور آٹے کی کمی ہوگی۔‘‘ عبدالسلام میر نے کہا کہ انہوں نے اعلیٰ حکام سے لوگوں کو اسکیم بند کرنے کے مشکلات سے آگاہ کیا ہے اور اب حکام ہی اس پر فیصلے لے سکتے ہیں۔