میرواعظ کی قیادت والی کل جماعتی حریت کانفرنس نے 13 جولائی 'یوم شہداء' کے روز عوام سے ہڑتال کرنے کی اپیل کی ہے۔
یہ پانچ اگست کے بعد پہلا ایسا موقع ہے جب میر واعظ کی قیادت والی علیحدگی پسند جماعت نے ہڑتال کی کال دی ہو۔
13جولائی 1931 کشمیر کی تاریخ کا ایک اہم دن مانا جاتا ہے کیونکہ اسی روز سرینگر سینٹرل جیل کے باہر ڈوگرہ راج کے خلاف احتجاج کرنے والے 22 مظاہرین کو ڈوگرہ پولیس نے گولیاں برسا کر ہلاک کیا تھا۔
حریت کانفرنس کے ایک بیان کے مطابق 'یوم شہدائے کشمیر' جموں و کشمیر کی عوام کا ایک قابل فخر تاریخی ورثہ ہے جو اُس وقت سے لے کر آج تک اپنے نصب العین کے حصول کے لئے مسلسل جدوجہد کرتے ہوئے قربانیاں دیتے آئے ہیں۔'
بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی کہ 'مسئلہ کشمیر کا پر امن حل وقت اور حالات کا ناگزیر تقاضا ہے جس کیلئے بھارت اور پاکستان کو مل بیٹھ کر ایک ایسا حل تلاش کرنا ہے جو یہاں کے عوام کی مرضی اور امنگوں کے مطابق ہو اور اس ضمن میں حریت قیادت اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔'
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ covid-19 کی وبائی بیماری اور حریت چیئرمین میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کے سبب امسال 13جولائی کے تعلق سے عوامی جلسہ جلوس اور شہداء کے تئیں خراج عقیدت کے اجتماعی پروگرام کو ملتوی کیا گیا ہے۔
دریں اثنا سینئر علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے نمائندے نے ٹویٹ کے ذریعے کشمیری عوام سے 13جولائی کو ہڑتال کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ 6 جولائی کو گیلانی کی جانب سے 8 اور 13 جولائی کو ہڑتال کی اپیل کی گئی تھی جس پر جموں و کشمیر پولیس نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے گیلانی کے اہل خانہ کے ذرائع کا حوالہ دے کر ہڑتال کال کی تردید کی تھی۔