سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو آج لگاتار 208 ویں جمعہ کو بھی نماز جمعہ کی ادائیگی اور وعظ و تبلیغ سے روک دیا گیا ہے۔
انجمن نے کہا کہ آج صبح سے سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی تھیں کہ میر واعظ کشمیر کو آج جامع مسجد آنے کی اجازت دی جا سکتی ہے کیونکہ گزشتہ روز ایل جی منوج سنہا نے ایک نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں نے اپنا من بنا لیا ہے کہ وہ نماز جمعہ جامع مسجد میں ادا کرسکتے ہیں۔ ‘‘
انجمن اوقاف نے کہا کہ اس خبر کے بعد عوام کی ایک بڑی تعداد نے انجمن سے یہ جاننے کے لیے رابطہ کیا کہ کیا میر واعظ آج جامع مسجد تشریف لائیں گے۔ اس پر وضاحت حاصل کرنے کے لیے انجمن نے جب متعلقہ پولیس حکام سے یہ دریافت کیا کہ کیا ایل جی کے بیان کے تناظر میں میر واعظ کو آج جامع مسجد جانے کی اجازت دی جائے گی تو متعلقہ عہدیداروں کا کہنا تھا کہ انہیں اعلیٰ حکام کی طرف سے اس معاملے پر کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے اس لئے وہ اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے ہیں۔
انجمن نے کہا کہ ان متضاد بیانات کے پیش نظر اور میرواعظ کشمیر کی ہر طبقے کی طرف سے بار بار رہائی کی اپیلوں کے باوجود اور ایل جی کے آج کے بیان کے پیش نظر اور میر واعظ کی 4 سالہ نظر بندی کے تناظر میں انجمن نے کہا کہ میرواعظ اب قانونی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور اب انہوں نے متعلقہ حکام کو قانونی نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکام ان کی نظر بندی کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں اور ان کی مذہبی اور دیگر عوامی ذمہ داریاں مزید تاخیر کے بغیر پوری ہو سکیں۔ قانونی نوٹس آج شام میر واعظ کے وکلاء کی طرف بھیجی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: Detention of Mirwaiz میرواعظ کی رہائی کو ممکن بنایا جائے، انجمن اوقاف
انجمن نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ میرواعظ کو عدالت کے ذریعے راحت ملے گی اور جامع مسجد میں ان کی واپسی کا بے صبری سے انتظار کرنے والے لوگ ایک بار پھر انہیں جامع مسجد کے خاموش منبر سے واعظ و تبلیغ سنیں گے۔
واضح رہے کہ چار سال قبل 5اگست 2019 کو دفعہ 370کی منسوخی سے ایک روز پہلے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران و کارکنان، انسانی حقوق کارکنان کے علاوہ علیحدگی پسند لیڈران کو بھی نظر بند / گرفتار کیا گیا تھا۔ خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی کے کئی ماہ بعد مین اسٹریم سیاسی لیڈران کو رہا کیا گیا تاہم میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق ابھی بھی اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔