لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو جموں و کشمیر کی یونیورسٹیوں کے کلہم کام کاج میں معیاری بہتری لانے کے لئے نقش راہ مرتب کرنے کے لئے کہا ہے۔
انہوں نے نئی تعلیمی پالیسی کے تحت جموں و کشمیر پر مرکوز تبدیلیاں لانے کی بھی انہیں ہدایات دیں۔ اس کے علاوہ یوٹی کے اندرون و بیرون یونیورسٹیوں میں اساتذہ کو تربیت فراہم کر کے درس و تدریس کے نظام میں تبدیلی لانے کی بھی ہدایت دی۔
لیفٹیننٹ گورنر جمعے کے روز راج بھون میں یونیورسٹیوں کے کام کا جائزہ لینے لئے طلب کی گئی میٹنگ کی صدارت کررہے تھے۔ لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر کیول کمار شرما، لیفٹیننٹ گورنر کے پرنسپل سیکرٹری، جموں یونیورسٹی، کشمیر یونیورسٹی، کلسٹر یونیورسٹی، شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی کشمیر، شری ماتا ویشنودیوی یونیورسٹی، بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی، اسلامک یونیورسٹی سائنس و ٹیکنالوجی کے وائس چانسلروں کے علاوہ سیکرٹری محکمہ اعلیٰ تعلیم اور دیگر اعلیٰ افسران میٹنگ میں موجود تھے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے وائس چانسلروں کو نئی تعلیمی پالیسی سے جموں و کشمیر کو مستفید کرانے اور اس کی عمل آوری میں درپیش مشکلات سے متعلق تجاویز اور شفارشات طلب کیں۔
انہوں نے آر یو ایس اے کے تحت گرانٹس کی عمل آوری کے لئے مؤثر لائحہ عمل مرتب کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وائس چانسلروں کو گزشتہ ایک، دو یا تین برسوں کے دوران اٹھائے گئے اخترعی اقدامات سے متعلق مفصل رپورٹ پیش کرنے کے لئے کہا اور ان اقدامات کا درس و تدریس کے عمل پر ثبت اثرات کے بارے میں بھی تفصیل طلب کی۔
انہوں نے وائس چانسلروں کو منظور شدہ عملے میں سے فیکلٹی کی بھرتی اور ترقیوں سے متعلق رپورٹ منظور شدہ نشستوں میں سے اندراجات کی تعداد آئینی اداروں کی منعقدہ میٹنگوں کے علاوہ وائس چانسلر کے دفتر میں نامزدگیوں، منظوریوں وغیرہ سے متعلق التوا میں پڑے معاملات کے بارے میں بھی مفصل رپورٹ طلب کی۔
لیفٹیننٹ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ثقافت مایہ ناز ہے اور اس کی تاریخ کافی قدیم ہے۔ انہوں نے یوٹی کی ثقافت کی ترقی کے فروغ کے لئے تجاویز طلب کیں۔
انہوں نے تعلیم کے معیار میں بہتری لانے اور صنفی براری اور سماج کے پسماندہ طبقوں اور ناداروں کی تعلیمی فلاح و بہبود یقینی بنانے کے لئے کہا۔ انہوں نے یوٹی اور مقامی لوگوں تک یونیورسٹی کے فوائد پہنچانے کے بارے میں بھی جانکاری طلب کی۔
انہوں نے وائس چانسلروں کو تبادلہ اور بھرتی عملوں میں شفافیت برتنے اور بھرتی قواعد و ضوابط میں نشستیں مخصوص رکھنے پر سختی سے عمل درآمد کرنے کے لئے کہا۔ ٹیکنالوجی پر مبنی درس و تدریسی کے ذرئع کا بھرپور استعمال کرنے پر زور دیا۔ اس کے علاوہ ای تدریسی ذرائع اور دیگر آئی سی ٹی ٹیکنالوجی پر مبنی تدریسی پروگراموں کے ذریعے طلبا اور اکیڈیمی ارکان کو منسلک کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں صلاحیتوں کو نکھارنے، روزگار مواقع مضامین متعارف کرنے پر بھی زور دیا۔
طلاب سے آرا طلب کرنے کے مؤثر نظام پر زور دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے اس سلسلے میں قائم موجودہ نظام کے بارے میں جانکاری طلب کی۔
انہوں نے کہا کہ تدریسی عمل سے متعلق طلاب کی رائے جاننے کا عمل عالمی ہے او راس کو یونیورسٹی میں درس تدریسی سے متعلق امور کو بہتر ی لانے میں مد د ملتی ہے۔
انہوں نے طلبا سے متعلق سیکھنے کے دوران کمانے جیسی سکیموں کی عمل آوری اور طلبا کو نوکریاں فراہم کرنے کے لئے قائم میکانزم، المیونی سیلز، کیمپس پلیسمنٹ وغیرہ کی عمل آوری سے متعلق بھی جانکاری طلب کی۔
لیفٹیننٹ گورنر نے تحقیقی گرانٹ سے متعلق رپورٹ طلب کی اور آئی سی ایس ایس آر، آئی سی اے آر، آئی سی ایچ آر، سی ایس آئی آر، ڈی ایس ٹی، ڈی بی ٹی وغیرہ ایجنسیوں سے اس نوعیت کے گرانٹ کے بارے میں بھی جانکاری طلب کی۔ انہوں نے بیرون جموں وکشمیر طلبا کے تبادلہ خیال پروگراموں کے بارے میں بھی جانکاری حاصل کی۔
انہوں نے یونیورسٹیوں میں ماحولیات، آب گاہوں، مقامی طور میوہ اگانے والوں اور اس کی مارکیٹنگ، ٹرانسپورٹیشن، سیاحتی سرگرمیوں میں بہتری لانے وغیرہ سے متعلق تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں بھی جانکاری طلب کی۔
یونیورسٹیوں کے کام کاج کا مفصل جائزہ لیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے وائس چانسلروں سے مستقبل کے لائحہ عمل، نئی تدریسی تیاریوں، آن لائن امتحانات، نصاب پر نظر ثانی اور انتظامی سرگرمیوں، حصولیابیوں، بجٹ رقومات، تحقیقی سرگرمیوں، سالانہ کنووکیشن، داخلوں اور مختلف پروگراموں اور کورس طلبا کے داخلہ سے متعلق مفصل رپورٹ پیش کرنے کے لئے کہا۔
انہوں نے یونیورسٹیوں میں تدریسی و تحقیقی ماحول کو مستحکم بنانے کے جامع اقدامات اٹھانے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ سہولیات، مختلف تعلیمی اور تحقیقی پروگراموں کو توسیع دینے کے لئے کہا۔
یونیورسٹیوں کے این اے اے سی اور این آئی آر ایف سے متعلق جانکاری حاصل کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے یونیورسٹی تعلیمی نظام میں مزید بہتری لاکر موجودہ درجوں کو مزید بہتر ی لانے کے لئے کہا۔
انہوں نے تدریسی ، تحقیقی ، توسیع سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے تکنیکی تعلیم کو مستحکم بنانے اور ذرائع کا بھرپور استعما ل کرنے پر بھی زو ردیا۔
انہوں نے وائس چانسلروں پر زور دیا کہ وہ یونیورسٹیوں کے کام کاج میں شفافیت لانے کے لئے بہتر اَقدامات اٹھائے۔
دوران میٹنگ وائس چانسلروں نے یونیورسٹیوں کے کام کاج سے متعلق مفصل تفصیلات دیتے ہوئے انہیں یونیورسٹیوں کو ترقی دینے کے لئے اُٹھائے گئے اختراعی اور اصلاحی اقدامات کے بارے میں بھی جانکاری دی۔ دوران میٹنگ یونیورسٹیوں کو درس و تدریس کے مسائل سے بھی لیفٹیننٹ گورنر کو آگاہ کیا گیا۔