ETV Bharat / state

کشمیر کا قدیم ترین ریشم کارخانہ - ریشم کی شان

سنہ 1942 کی دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہونے والے پیراشوٹ سولنہ میں قائم ریشم کے کارخانے میں بننے والے ریشم سے تیار کیے جاتے تھے۔

کشمیر کا قدیم ترین ریشم کارخانہ
کشمیر کا قدیم ترین ریشم کارخانہ
author img

By

Published : Oct 9, 2020, 7:18 PM IST

وادی کشمیر کے سرینگر کے سولنہ علاقے میں سنہ 1897 میں ڈوگرہ راج میں پہلا ریشم کا کارخانہ قائم کیا گیا۔ قیام کے چند برسوں میں ہی اس ریشم کے کارخانے نے عالمی شہرت حاصل کرلی۔ سنہ 1942 کی دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہونے والے پیراشوٹ اسی ریشم کے کارخانے میں بننے والے ریشم سے تیار کیے جاتے تھے۔

کشمیر کا قدیم ترین ریشم کارخانہ

یہ وہ زمانہ تھا جب کشمیر کی ریشم دنیا بھر میں اپنی چمک اور مضبوطی کی وجہ سے مشہور تھی اور اس وقت ہزاروں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بھی تھی۔ لیکن سرکاروں کی عدم توجہی اور کشمیر میں سیاسی و سیکیورٹی کی صورتحال کا شکار یہ ریشم کا کارخانہ بھی ہوا۔

سنہ 1989 کے بعد یہ ریشم کا کارخانہ مقفل رہا یہاں کی مشینیں بند رہیں اور متعدد لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہوا۔ اس ریشم خانے کے بند ہونے سے کوکون کی پیداوار کرنے والے لوگوں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا۔ سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب کی زد میں آکر ریشم خانہ مکمل طور بند ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: معذوروں کے لیے مشعل راہ

سنہ 2016 میں کشمیر میں ریشم کی شان کو بحال کرنے لیے عالمی بینک کا مالی تعاون حاصل ہوا جس سے یہاں کام کر رہے ملازمین میں امید کی کرن جاگ گئی۔

عہدیداروں کا ماننا ہے کہ ریشم کے کار خانے کی بحالی سے کوکون تیار کرنے والے لوگوں اور اس سے جڑے دیگر لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بی جے پی سرکار نے دعوی کیا ہے کہ اس صنعت کو فروغ دینے سے یہ دوبارہ اپنے عروج کے دور کو پالے گی اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کا یہ دعوی کتنا حد تک زمینی سطح پر نافذ ہوگا۔

وادی کشمیر کے سرینگر کے سولنہ علاقے میں سنہ 1897 میں ڈوگرہ راج میں پہلا ریشم کا کارخانہ قائم کیا گیا۔ قیام کے چند برسوں میں ہی اس ریشم کے کارخانے نے عالمی شہرت حاصل کرلی۔ سنہ 1942 کی دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہونے والے پیراشوٹ اسی ریشم کے کارخانے میں بننے والے ریشم سے تیار کیے جاتے تھے۔

کشمیر کا قدیم ترین ریشم کارخانہ

یہ وہ زمانہ تھا جب کشمیر کی ریشم دنیا بھر میں اپنی چمک اور مضبوطی کی وجہ سے مشہور تھی اور اس وقت ہزاروں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بھی تھی۔ لیکن سرکاروں کی عدم توجہی اور کشمیر میں سیاسی و سیکیورٹی کی صورتحال کا شکار یہ ریشم کا کارخانہ بھی ہوا۔

سنہ 1989 کے بعد یہ ریشم کا کارخانہ مقفل رہا یہاں کی مشینیں بند رہیں اور متعدد لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہوا۔ اس ریشم خانے کے بند ہونے سے کوکون کی پیداوار کرنے والے لوگوں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا۔ سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب کی زد میں آکر ریشم خانہ مکمل طور بند ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: معذوروں کے لیے مشعل راہ

سنہ 2016 میں کشمیر میں ریشم کی شان کو بحال کرنے لیے عالمی بینک کا مالی تعاون حاصل ہوا جس سے یہاں کام کر رہے ملازمین میں امید کی کرن جاگ گئی۔

عہدیداروں کا ماننا ہے کہ ریشم کے کار خانے کی بحالی سے کوکون تیار کرنے والے لوگوں اور اس سے جڑے دیگر لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بی جے پی سرکار نے دعوی کیا ہے کہ اس صنعت کو فروغ دینے سے یہ دوبارہ اپنے عروج کے دور کو پالے گی اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کا یہ دعوی کتنا حد تک زمینی سطح پر نافذ ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.