سرینگر: جموں و کشمیر کے مفتی اعظم اور متحدہ مجلس علما کے سینیئر رہنما مفتی ناصر الاسلام نے مجلس کے بانی سرپرست میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی لگاتار تین سالہ نظر بندی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے موصوف کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ Kashmir's Grand Mufti Demands Mirwaiz's Release انہوں نے کہا کہ میرواعظ کی بلا جواز اور غیر قانونی نظر بندی کے تین سال مکمل ہونے پر مفتی اعظم سمیت تمام سرکردہ دینی، سماجی اور علمی شخصیات اور سول سوسائٹی سمیت میرواعظ کی رہائی کا پُر زورمطالبہ کررہے ہیں تاکہ میرواعظ کشمیری سماج اور عوام کے تئیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ جمعتہ الوداع اور عیدین کی عظیم تقریبات کے موقع پر نمازوں پر قدغنیں ہماری دانست میں کبھی ایسا کبھی نہیں ہوا ہے اور تاریخ میں اس طرح کے واقعات کو سیاہ حروف میں لکھا جائے گا کیونکہ اس طرح کی حرکات سراسر مداخلت فی الدین کے مترادف ہیں۔ مفتی اعظم نے کہا کہ میرواعظ کی فوری رہائی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مرکزی جامع مسجد کو کھلا رکھا جائے تاکہ موصوف اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔
مزید پڑھیں:
Demand For Release of Mirwaiz میر واعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے بی بی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میر واعظ ڈاکٹر عمر فاروق کو حکام کی جانب سے نظر بند یا جیل میں بند نہیں رکھا گیا ہے بلکہ ان کے گھر کے آس پاس موجود سکیورٹی اہلکار صرف ان کی حفاظت کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر مین اسٹریم سیاسی جماعتوں میں سجاد لون پہلے ایسے لیڈر ہیں جنہوں نے میرواعظ عمر فاروق کی نظر بندی سے متعلق بیان جاری کیا ہے۔ 5 اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری کی دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے سے قبل ہی میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کو خانہ نظر بند کر دیا گیا تھا۔ میرواعظ اگست 2019 سے لگاتار خانہ نظر بند ہیں۔Detention of Mirwaiz Mohmmad Umar Farooq