صدر ہند رام ناتھ کووند نے کہا کہ کشمیر میں مذہبی ہم آہنگی اور امن کی روایت تشدد کی وجہ سے ٹوٹ گئی تھی لیکن اس کو دوبارہ واپس لانے کے لئے نئی شروعات اور پرعزم کوششیں کی جارہی ہیں۔
رام ناتھ کووند جموں و کشمیر کے چار روزہ دورے پر آئے ہوئے ہیں۔ دورے کے تیسرے روز آج انہوں نے یونیورسٹی آف کشمیر کی تقسیم اسناد کی 19ویں سالانہ تقریب کی صدارت کی اور افتتاحی خطاب بھی کیا۔
صدر نے اپنے خطاب میں کشمیر کی مذہبی روایت اور ہم آہنگی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وادی نے ہزاروں سال قبل صوفی سنتوں کے لئے ایک بہترین مسکن فراہم کیا ہے۔ یہ ناممکن ہے کہ کشمیر کی خدمات کا حوالہ دئے بغیر بھارتی فلسفے کی تاریخ تحریر کی جائے۔ رگ وید کا سب سے پرانا تحریری نسخہ کشمیر میں لکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مختلف فلسفوں کو پھلنے پھولنے کے لئے یہ سب سے سازگار خطہ رہا ہے۔ یہ وہی مقام ہے جہاں عظیم فلسفی ابھینو گپتا نے تصوف اور خدا کی معرفت کی راہوں کے حوالے سے اپنے تجربات تحریر کئے تھے۔ کشمیر میں ہی اسی طرح ہندوازم، بدھ ازم پھلا پھولا جس طرح بعد میں اسلام اور سکھ مذہب یہاں پہنچنے کے بعد پھلے پھولے۔
![کشمیر کو تشدد سے نجات ملنی چاہئے: صدر رام ناتھ کووند](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/jk-sri-02-presdientkuconvocation-avb-7203376_27072021155257_2707f_1627381377_696.jpg)
انہوں نے کہا جمہوریت نے کشمیریوں کی اپنا مستقبل خود بنانے اور ایک پرامن اور خوشحال مستقبل کی تعمیر میں رہنمائی کی ہے۔
اس حوالے سے نوجوانوں، خاص طور پر خواتین کی بڑی ذمہ داریاں ہیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ اپنی زندگیوں اور کشمیر کی تعمیر نو کے اس موقع کو گنوائیں گے نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'کشمیر کی نئی پود کو اپنی عظیم وراثت سے سبق لینا چاہئے'
صدر نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے کچھ پہلوؤں پر کشمیر یونیورسٹی میں پہلے ہی کام شروع ہو چکا ہے۔ اس پالیسی کے بروقت نفاذ کے لئے ایک روڈ میپ تیار کرنے کے غرض سے ایک کمیٹی تشکیل دینے کے علاوہ، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مختلف تعلیمی کورسوں کا نئے سرے سے جائزہ لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ صدر رام ناتھ کووند 25 جولائی کو جموں و کشمیر کے چار روزہ دورے پر آئے ہیں اور بدھ کو وہ واپس دلی روانہ ہوں گے۔